جلیل القدر صحابی مرثد کا سبق آموز
واقعہ
یہ قصہ جلیل القدر صحابی مرثد بن ابو
مرثد غنوی فدائی کا ہے جہ کہ مکہ کے کمزور مسلمانوں کو چوری چھپے راتوں رات مدینہ
لے جایا کرتے تھے۔ راوی کہتا ہے کہ مکہ میں ایک فاحشہ عورت تھی جس کا نام عناق تھا
اور یہ عورت مرثد کی دوست ہوتی تھی۔
مرثد کہتے ہیں کہ میں نے مکہ کے قیدیوں میں سے ایک شخص سے وعدہ کر رکھا تھا کہ اسے مدینہ لے جاوں گا۔ چنانچہ میں مکہ آیا اور ایک چاندنی رات میںمکہ کی حویلیوں میں سے ایک حویلی کی دیوار کے سائے تک پہنچا۔اتنے میں عناق آ گئی اور دیوار کی جانب میرا سایہ دیکھا۔ جب وہ میرے نزدیک آئی تو اس نے مجھے پہچان لیا۔ کہنے لگی مرثد؟ میں نے کہا: ہاں مرثد ہوں۔ وہ کہنے لگی: مرحبا واہلاً ! آو آج رات ہمارے ہاں شب بسری کرو۔ میںنے کہا عناق! اللہ نے زنا کو حرام قرار دیا ہے۔ اس پر اس نے بلند آواز سے کہنا شروع کر دیا:
اے خیمہ والو ! یہ شخص ہے جو تمھارے قیدی اٹھا لے جاتا ہے۔ مرثد کہتے ہیں کہ پھر آٹھ آدمی میرے پیچھے لگ گئے۔ میں خندمہ (مکہ کی ایک گزرگاہ کے نزدیک معروف پہاڑ) کی راہ پر ایک غار تک پہنچنے میں کامیاب ہو گیا اور اس میں داخل ہو گیا۔ وہ لوگ یہاں تک پہنچ گئے حتٰی کہ وہ میرے سر پر کھڑے تھے اور اللہ نے مجھے دیکھنے سے انہیں اندھا کر دیا۔ چنانچہ وہ واپس چلے گئے۔ پھر میں بھی وہاں سے نکل کر اپنے ساتھی کے پاس پہنچا اور اسے اٹھا لایا اور وہ ایک بھاری بھر کم آدمی تھا۔ حتی کہ میں اذخر تک پہنچا تو اس سے اس کی زنجیریں کھول دیں۔ میں اسے اٹھاتا تھا تو وہ مجھے تھکا دیتا تھا، یہاں تک کہ میں مدینہ پہنچ گیا۔
پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا :اے اللہ کے رسول: کیا میں عناق سے نکاح کرلوں۔ میں نے دوبارہ یہ بات پوچھی لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے اور مجھے کوئی جواب نہ دیا۔ حتٰی کہ یہ آیت نازل ہوئی:
ٱلزَّانِى لَا يَنكِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَو مُشرِكَةً وَٱلزَّانِيَةُ لَا يَنكِحُهَآ إِلَّا زَانٍ أَو مُشرِكٌۚ
زانی یا تو زانیہ سے نکاح کرے گا یا مشرکہ سے ، اسی طرح زانی عورت کو زانی مرد یا مشرک کے سوا کوئی نکاح مین نہیں لاتا۔
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:
یا مرثد، الزانی لا ینکح الا زانیۃ اؤ مشرکۃ، والزانیۃ لا ینکحھا الا زان او مشرک فلا تنکحھا
اے مرثد! زانی یا تو زانیہ سے نکاح کرے گا یا مشرکہ سے ، اسی طرح زانی عورت کو زانی مرد یا مشرک کے سوا کوئی نکاح مین نہیں لاتا۔لہٰذا تو عناق سے نکاح مت کر۔
مرثد کہتے ہیں کہ میں نے مکہ کے قیدیوں میں سے ایک شخص سے وعدہ کر رکھا تھا کہ اسے مدینہ لے جاوں گا۔ چنانچہ میں مکہ آیا اور ایک چاندنی رات میںمکہ کی حویلیوں میں سے ایک حویلی کی دیوار کے سائے تک پہنچا۔اتنے میں عناق آ گئی اور دیوار کی جانب میرا سایہ دیکھا۔ جب وہ میرے نزدیک آئی تو اس نے مجھے پہچان لیا۔ کہنے لگی مرثد؟ میں نے کہا: ہاں مرثد ہوں۔ وہ کہنے لگی: مرحبا واہلاً ! آو آج رات ہمارے ہاں شب بسری کرو۔ میںنے کہا عناق! اللہ نے زنا کو حرام قرار دیا ہے۔ اس پر اس نے بلند آواز سے کہنا شروع کر دیا:
اے خیمہ والو ! یہ شخص ہے جو تمھارے قیدی اٹھا لے جاتا ہے۔ مرثد کہتے ہیں کہ پھر آٹھ آدمی میرے پیچھے لگ گئے۔ میں خندمہ (مکہ کی ایک گزرگاہ کے نزدیک معروف پہاڑ) کی راہ پر ایک غار تک پہنچنے میں کامیاب ہو گیا اور اس میں داخل ہو گیا۔ وہ لوگ یہاں تک پہنچ گئے حتٰی کہ وہ میرے سر پر کھڑے تھے اور اللہ نے مجھے دیکھنے سے انہیں اندھا کر دیا۔ چنانچہ وہ واپس چلے گئے۔ پھر میں بھی وہاں سے نکل کر اپنے ساتھی کے پاس پہنچا اور اسے اٹھا لایا اور وہ ایک بھاری بھر کم آدمی تھا۔ حتی کہ میں اذخر تک پہنچا تو اس سے اس کی زنجیریں کھول دیں۔ میں اسے اٹھاتا تھا تو وہ مجھے تھکا دیتا تھا، یہاں تک کہ میں مدینہ پہنچ گیا۔
پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا :اے اللہ کے رسول: کیا میں عناق سے نکاح کرلوں۔ میں نے دوبارہ یہ بات پوچھی لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے اور مجھے کوئی جواب نہ دیا۔ حتٰی کہ یہ آیت نازل ہوئی:
ٱلزَّانِى لَا يَنكِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَو مُشرِكَةً وَٱلزَّانِيَةُ لَا يَنكِحُهَآ إِلَّا زَانٍ أَو مُشرِكٌۚ
زانی یا تو زانیہ سے نکاح کرے گا یا مشرکہ سے ، اسی طرح زانی عورت کو زانی مرد یا مشرک کے سوا کوئی نکاح مین نہیں لاتا۔
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:
یا مرثد، الزانی لا ینکح الا زانیۃ اؤ مشرکۃ، والزانیۃ لا ینکحھا الا زان او مشرک فلا تنکحھا
اے مرثد! زانی یا تو زانیہ سے نکاح کرے گا یا مشرکہ سے ، اسی طرح زانی عورت کو زانی مرد یا مشرک کے سوا کوئی نکاح مین نہیں لاتا۔لہٰذا تو عناق سے نکاح مت کر۔
اس حدیث کو علامہ البانی ؒ نے صحیح
ترمذی میں حسن قرار دیا ہے ۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔