Sunday, March 22, 2015

کسی میت کو مغفور ومرحوم کہنا جائز نہیں


آج کل اخبارات و جرائد میں فوت شدہ لوگوں کی وفات کے کثرت سے اعلانات اور فوت شدگان کے قریبی رشتہ داروں سے کثرت سے اظہارِ تعزیت ہونے لگا ہے۔ تعزیت کرتے ہوئے لوگ فوت شدہ آدمی کے لیے "مغفور" اور "مرحوم" کے الفاظ استعمال کرتے ہیں یا اس طرح کے دیگر الفاظ جیسے : "وہ جنتی ہے"۔
تو جس شخص کو اسلام کے امور و عقائد کا ذرہ بھر بھی علم ہے ، وہ جانتا ہے کہ کسی کا جنتی ہوتا یا نہ ہونا اور مغفور و مرحوم ہونا یا نہ ہونا ان امور میں سے ہے ، جن کو اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔
اہل سنت و الجماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ سوائے اس کے ، جس کے لیے قرآن میں نص ہو ، کسی دوسرے کو جنتی یا جہنمی کہنا جائز نہیں ہے۔ مثلاً ، ابولھب کے بارے میں قرآن میں نص ہے کہ وہ جہنمی ہے یا یہ کہ مثلاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس صحابہ کو جنت کی بشارت دی۔
اس طرح کسی کو "مغفور" یا "مرحوم" کہنا بھی گویا اس کے جنتی ہونے کی شہادت دینا ہے لہذا ان کے بجائے یہ الفاظ استعمال کرنا چاہئیں :
غفر الله له (اللہ اسے معاف فرما دے)
رحمة الله (اللہ تعالیٰ اس کے حال پر رحم فرمائے)
یا اس طرح کے الفاظ جو میت کے لیے دعا پر مشتمل ہوں۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ وصلی اللہ علی نبینا محمد وآلہ و صحبہ وسلم

بحوالہ :
فتاویٰ اسلامیہ (جلد اوّل) ، کتاب العقائد ، صفحہ:152۔ سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمۃ اللہ))


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔