شیطان کی جانب سے حق قبول کرنا
علماء کا کہنا ہے کہ
"اقبل الحكمة ولو من الشيطان"
یعنی حکمت و دانائی قبول کرلو اگرچہ شیطان کی جانب سے ہو۔
"
خذ الحق حتى من الشيطان"
یعنی حق قبول کرلو اگر چہ شیطان کی جانب سے ہو۔
یعنی حق قبول کرلو اگر چہ شیطان کی جانب سے ہو۔
دلیل بخاری شریف کی حدیث :
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے رمضان کی زکوۃ (صدقہ فطر) کی حفاظت کےلیے مقررفرمایا تو ایک رات کو ایک آنے والا آیا اور اس نے (اپنے کپڑے میں )کھانے والی چیزیں بھڑنا شروع کردیں ،میں نے اسے پکڑلیا اور کہا کہ میں تجھے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کروں گا ۔اس نے کہا کہ مجھے چھوڑدو،میں محتاج،عیال دار اور سخت حاجت مند ہوں۔میں نے اسے چھوڑدیا ۔صبح ہوئی تو رسول اللہﷺ نے فرمایا :’’ابوہریرہ!اپنے رات کے قیدی کا حال تو سناؤ؟‘‘ میں نےعرض کی ،اے اللہ کے رسولﷺ ! جب اس نے کہا کہ وہ سخت حاجت منداور عیال دار ہے تو میں نے رحم کرتے ہوئے اسے چھوڑ دیا ۔آپﷺ نے فرمایا’’اس نے تم سے جھوٹ بولا ہے اور پھرآئے گا۔‘‘اب مجھے یقین ہوگیا کہ وہ واقعی دوبارہ آئے گا،کیونکہ رسول اللہ ﷺنے یہ خبردے دی تھی کہ وہ دوبارہ آئے گل ،سومیں چوکنا رہا ،چنانچہ وہ آیا اور اس نے (اپنے کپڑے میں )خوراک ڈالنا شروع کردی ۔میں نے اسے پکڑلیا اور کہا کہ تجھے ضرور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کروں گا۔کہنے لگأ مجھے چھوڑدو میں بہت محتاج ہوں اور مجھ پر اہل وعیال کی ذمہ داری کا بوجھ ہے ،اب میں آئندہ نہیں آؤں گا۔میں نے رحم کھاتے ہوئے اسے پھر چھوڑدیا ۔صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ابوہریرہ! اپنے قیدی کا حال سناؤ؟‘‘ میں نےعرض کی ،اے اللہ کے رسول ﷺ اس نے سخت حاجت اور اہل وعیال کی ذمہ داری کے بوجھ کا ذکر کیا تو میں نے ترس کھاتے ہوئے اسے پھرچھوڑ دیا۔آپ ﷺ نے فرمایا:’’اس نے تم سے جھوٹ بولا ہے،وہ پھر آئے گا۔‘‘میں نےتیسری بار اس کی گھات لگائی تو وہ پھرآیا اور اس نے (اپنے کپڑے میں )کھانے کی اشیاءا ڈالنا شروع کردیں ۔میں نے اسے پکڑلیا اور کہا ،اب میں تجھے ضروررسول اللہﷺ کی خدمت میں پیش کروں گا۔بس یہ تیسری اور آخری دفعہ ہے ،تو روز کہتا ہے کہ اب نہیں آئے گا لیکن وعدہ کرنے کے باوجود پھر آجاتا ہے ۔
اس نے کہا مجھے چھوڑ دو ،میں تمھیں کچھ ایسے کلمات سکھادیتا ہوں جن سے اللہ تعالی تمہیں نفع دے گا۔میں نے کہا وہ کیا کلمات ہیں ؟ کہنے لگا جب بستر پر آؤ تو آیت الکرسی (الله لا اله الا هوالحي القيوم)سے لے کرآخر تک پڑھ لیا کرو ساری رات اللہ کی طرف سے ایک محافظ تمہاری حفاظت کرتا رہے گا اور صبح تک کوئی شیطان تمہارے قریت نہ آسکے گا۔میں نے اسے چھوڑ دیا ۔
صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’اپنے رات کی قیدی کا حال سناؤ؟‘‘میں نےعرض کی ،اے اللہ کی رسول ﷺ !اس نےکہا تھا کہ وہ مجھے کچھ ایسے کلمات سکھائے گا جن سےاللہ تعالی مجھے نفع دے گاتو (یہ سن کر ) میں نے اسے پھرچھوڑ دیا ۔آپ ﷺ نے فرمایا :’’وہ کلمات کیا ہیں ؟‘‘میں نےعرض کی،اس نے مجھ سے کہا کہ جب بستر پر آؤ تو اول سے آخر تک مکمل آیت الکرسی پڑھ لیا کرو تو اس سے ساری رات اللہ تعالی کی طرف سے ایک محافظ تمہاری حفاظت کرے گا اور صبح تک کوئی شیطان تمہارے قریب نہیں آ سکے گا۔
اب صحابہ کرام خیروبھلائی کے سیکھنے کے حددرجہ شائق تھے۔یہ سن کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’اس نے تم سے بات تو سچی کی ہے حالانکہ وہ خود تو جھوٹا ہے،اے ابوہریرہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ تم تین راتیں کس سے باتیں کرتے رہے ہو؟‘‘میں نے عرض کی ،نہیں ،تو رسو ل اللہ ﷺ نے مجھے بتایا’’وہ شیطان تھا۔‘‘(بخاری ،کتاب الوکالۃ)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے رمضان کی زکوۃ (صدقہ فطر) کی حفاظت کےلیے مقررفرمایا تو ایک رات کو ایک آنے والا آیا اور اس نے (اپنے کپڑے میں )کھانے والی چیزیں بھڑنا شروع کردیں ،میں نے اسے پکڑلیا اور کہا کہ میں تجھے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کروں گا ۔اس نے کہا کہ مجھے چھوڑدو،میں محتاج،عیال دار اور سخت حاجت مند ہوں۔میں نے اسے چھوڑدیا ۔صبح ہوئی تو رسول اللہﷺ نے فرمایا :’’ابوہریرہ!اپنے رات کے قیدی کا حال تو سناؤ؟‘‘ میں نےعرض کی ،اے اللہ کے رسولﷺ ! جب اس نے کہا کہ وہ سخت حاجت منداور عیال دار ہے تو میں نے رحم کرتے ہوئے اسے چھوڑ دیا ۔آپﷺ نے فرمایا’’اس نے تم سے جھوٹ بولا ہے اور پھرآئے گا۔‘‘اب مجھے یقین ہوگیا کہ وہ واقعی دوبارہ آئے گا،کیونکہ رسول اللہ ﷺنے یہ خبردے دی تھی کہ وہ دوبارہ آئے گل ،سومیں چوکنا رہا ،چنانچہ وہ آیا اور اس نے (اپنے کپڑے میں )خوراک ڈالنا شروع کردی ۔میں نے اسے پکڑلیا اور کہا کہ تجھے ضرور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کروں گا۔کہنے لگأ مجھے چھوڑدو میں بہت محتاج ہوں اور مجھ پر اہل وعیال کی ذمہ داری کا بوجھ ہے ،اب میں آئندہ نہیں آؤں گا۔میں نے رحم کھاتے ہوئے اسے پھر چھوڑدیا ۔صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ابوہریرہ! اپنے قیدی کا حال سناؤ؟‘‘ میں نےعرض کی ،اے اللہ کے رسول ﷺ اس نے سخت حاجت اور اہل وعیال کی ذمہ داری کے بوجھ کا ذکر کیا تو میں نے ترس کھاتے ہوئے اسے پھرچھوڑ دیا۔آپ ﷺ نے فرمایا:’’اس نے تم سے جھوٹ بولا ہے،وہ پھر آئے گا۔‘‘میں نےتیسری بار اس کی گھات لگائی تو وہ پھرآیا اور اس نے (اپنے کپڑے میں )کھانے کی اشیاءا ڈالنا شروع کردیں ۔میں نے اسے پکڑلیا اور کہا ،اب میں تجھے ضروررسول اللہﷺ کی خدمت میں پیش کروں گا۔بس یہ تیسری اور آخری دفعہ ہے ،تو روز کہتا ہے کہ اب نہیں آئے گا لیکن وعدہ کرنے کے باوجود پھر آجاتا ہے ۔
اس نے کہا مجھے چھوڑ دو ،میں تمھیں کچھ ایسے کلمات سکھادیتا ہوں جن سے اللہ تعالی تمہیں نفع دے گا۔میں نے کہا وہ کیا کلمات ہیں ؟ کہنے لگا جب بستر پر آؤ تو آیت الکرسی (الله لا اله الا هوالحي القيوم)سے لے کرآخر تک پڑھ لیا کرو ساری رات اللہ کی طرف سے ایک محافظ تمہاری حفاظت کرتا رہے گا اور صبح تک کوئی شیطان تمہارے قریت نہ آسکے گا۔میں نے اسے چھوڑ دیا ۔
صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’اپنے رات کی قیدی کا حال سناؤ؟‘‘میں نےعرض کی ،اے اللہ کی رسول ﷺ !اس نےکہا تھا کہ وہ مجھے کچھ ایسے کلمات سکھائے گا جن سےاللہ تعالی مجھے نفع دے گاتو (یہ سن کر ) میں نے اسے پھرچھوڑ دیا ۔آپ ﷺ نے فرمایا :’’وہ کلمات کیا ہیں ؟‘‘میں نےعرض کی،اس نے مجھ سے کہا کہ جب بستر پر آؤ تو اول سے آخر تک مکمل آیت الکرسی پڑھ لیا کرو تو اس سے ساری رات اللہ تعالی کی طرف سے ایک محافظ تمہاری حفاظت کرے گا اور صبح تک کوئی شیطان تمہارے قریب نہیں آ سکے گا۔
اب صحابہ کرام خیروبھلائی کے سیکھنے کے حددرجہ شائق تھے۔یہ سن کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’اس نے تم سے بات تو سچی کی ہے حالانکہ وہ خود تو جھوٹا ہے،اے ابوہریرہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ تم تین راتیں کس سے باتیں کرتے رہے ہو؟‘‘میں نے عرض کی ،نہیں ،تو رسو ل اللہ ﷺ نے مجھے بتایا’’وہ شیطان تھا۔‘‘(بخاری ،کتاب الوکالۃ)
خلاصہ یہ نکلتا ہے کہ حق بات اگر ہمیں
برے آدمی ، فاسق و فاجر یہاں تک کہ شیطان صفت آدمی سے بھی مل جائے تو لے لینی چاہئے
۔
حق سے مراد وہ بات جو قرآن وحدیث کے موافق ہو۔
حق سے مراد وہ بات جو قرآن وحدیث کے موافق ہو۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔