نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں سرخ چادرکی حقیقت
یہ بات صحیح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ کی قبر میں سرخ چادر ڈالی گئی. اور یہ متعدد کتب احادیث میں مذکور ہے.
اس کی حقیقت یہ ہے کہ یہ چادر نبی صلی
اللہ علیہ وسلم ہی کی تهی جو جھالردارتھی جسے شقران نے قبر میں نبی اکرمﷺ کے نیچے بچھایا
تھا تاکہ اسے آپ کے بعد کوئی استعمال نہ کرسکے خود شقران کا بیان ہے کہ '' كرهت أن
يلبسها أحد بعد رسول الله ﷺ'' یعنی
میں نے ناپسند کیا کہ اس چادر کو آپ کے بعد کوئی استعمال کرے.
امام شافعی اوران کے اصحاب اور
دیگربہت سے علماء نے قبرمیں کوئی چادریاتکیہ وغیرہ رکھنے کو مکروہ کہا ہے اوریہی
جمہور کاقول ہے.
حدیث کا جواب ان لوگوں نے یہ دیا ہے
کہ ایساکرنے میں شقران منفرد تھے ، صحابہ میں سے کسی نے بھی ان کی موافقت نہیں کی
تھی اورصحابہ کرام کو یہ معلوم نہیں ہوسکا تھا.
واقدی نے علی بن حسین سے روایت کی ہے
کہ لوگوں کو جب اس کاعلم ہواتوانھوں نے اُسے نکلوا دیا تھا.
ابن عبدالبرنے قطعیت کے ساتھ ذکرکیا
ہے کہ مٹی ڈال کر قبر برابرکرنے سے پہلے یہ چادرنکال دی گئی تھی.
ابن سعدنے طبقات ۲/۲۹۹میں وکیع کا قول
نقل کیا ہے کہ یہ نبی اکرمﷺ کے لیے خاص ہے.
حسن بصری سے ایک روایت میں ہے کہ زمین
گیلی تھی اس لیے یہ سرخ چادربچھائی گئی تھی جسے آپ ﷺ اوڑھتے تھے.
حسن بصری ہی سے ایک دوسری روایت میں
ہے کہ ''قال رسول الله ﷺ فرشوا لي قطيفتي في لحدي فإن الأرض لم تسلط على أجساد
الأنبياء''
♻ان
تمام روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ چادرنکال دی گئی تھی اوراگریہ مان بھی لیاجائے کہ
نہیں نکالی گئی تھی تو اسے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خاص ماناجائے گا دوسروں کے لیے ایساکرنا
درست نہیں۔
واللہ اعلم
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔