Tuesday, March 31, 2015

حلال ذبیحہ

حلال ذبیحہ

ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ ‘‘ فَکُلُوْا مِمَّا ذُکِرَ اسْمُ اللہِ عَلَیْہِ’’ جس پر (ذبح کرتے وقت ) اللہ کا نام لیا جائے تو اس میں سے کھاؤ۔ (الانعام : ۱۱۸)
اس آیتِ کریمہ اور دیگر دلائل کی رُو سے اس پر اتفاق ہے کہ صحیح العقیدہ مسلمان کا ذبح شدہ حلال جانور حلال ہے بشرطیکہ وہ ذبح کرتے وقت اس پر اللہ کا نام لے اور کوئی شرعی مانع (رکاوٹ) نہ ہو۔ دیکھئے موسوعۃ الاجماع فی الفقہ الاسلامی(۲؍۴۴۸)
سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ !یہاں ایسے لوگ ہیں جو شرک سے تازہ تازہ مسلمان ہوئے ہیں، وہ ہمارے پاس گوشت لے کر آتے ہیں اور یہ معلوم نہیں ہوتا کہ انہوں نے ذبح کرتے وقت اس پر اللہ کا نام لیا ہے یا نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ‘‘ سمو اللہ علیہ وکلوا’’ اس پر اللہ کا نام لے لو اور کھاؤ۔ (صحیح بخاری: ۲۰۵۷، ۷۳۹۸)
اس سے معلوم ہوا کہ اہلِ اسلام کے ذبیحے کو حسنِ ظن کی بنیاد پر کھایا جائے گا اور یہ ضروری نہیں ہے کہ آدمی ہر قصاب سے پوچھتا پھرے کہ آپ نے اس پر اللہ کا نام لیا تھا یا نہیں ؟اگر یہ ثابت ہو جائے کہ ذبح شدہ جانور پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا تو یہ ذبیحہ حرام ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے ‘‘وَلَا تَاْ کُلُوْا مِمَّا لَمْ یُذْکَرِاسْمُ اللہِ عَلَیْہِ وَاِنَّہ لَفِسْقٌ’’اور جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے اسے نہ کھاؤ اور بے شک یہ فسق ہے۔ (الانعام: ۱۲۱)
اہلِ کتاب(یہود و نصاریٰ) اگر حلال جانور پر اللہ (خدا) کا نام لے کر ذبح کریں تو یہ جانور حلال ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے (وَطَعَامُ الَّذِیْنَ اُوْتُو الْکِتٰبَ حِلٌّ لَّکُمْ’’ اور اہلِ کتاب کا کھانا تمھارے لئے حلال ہے۔ (المآئدۃ : ۵)
اس آیت کی تشریح میں اہلِ سنت کے مشہور امام ابن جریر طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اور اہلِ کتاب، یہود و نصاریٰ کے ذبیحے تمھارے لئے حلال ہیں۔ (تفسیر طبری۶؍۶۴)
امام ابن شہاب الزہری نے عرب کے نصاریٰ کے بارے میں فرمایا کہ ان کے ذبیحے کھائے جاتے ہیں کیونکہ وہ اہلِ کتاب میں سے ہیں اور اللہ کا نام لیتے ہیں۔تفسیر طبری (۶؍۶۵و سندہ صحیح) نیز دیکھئے صحیح بخاری(قبل ح ۵۵۰۸)
اس پر اجماع ہے کہ ہر یہودی اور ہر نصرانی کا ذبیحہ حلال ہے۔ (بشرطیکہ وہ اللہ کا نام لے) دیکھئے تفسیر ابن جریر طبری(۶؍۶۶)
اس پر اجماع ہے کہ اہلِ اسلام، یہود  اور نصاریٰ کے علاوہ تمام ادیان مثلاً ہندو، بدھ مذہب اور سکھ وغیرہ کفار و مشرکین کا ذبیحہ حرام ہے اور اس پر بھی اجماع ہے کہ مرتد اور زندیق کا ذبیحہ حرام ہے لہٰذا مرزائی ، بہائی، نُصیری اور درُوز وغیرہ مرتدین کے ذبائح حرام ہیں۔ 


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔