بھول کر ناپاک کپڑوں میں نماز پڑھنے والے
کا حکم
"اگر
کوئی مسلمان مرد یا عورت شلوار، قمیص، تہہ بند ، بنیان یا کسی بھی ایسے کپڑے میں
[بھول کر]نماز پڑھ لے جس پر نجاست لگی ہوئی ہو، اور اسے نماز مکمل ہونے کے بعد یاد
آئے تو اسکی نماز صحیح موقف کے مطابق درست ہے، اسی طرح اگر اسے نجاست کے بارے میں
علم ہی نماز کے بعد ہوا تو نجاست کے بارے میں اسکی لاعلمی بھی نسیان [بھول جانا]
کی طرح ہوگی، اس لئے اگر کسی نے ناپاک کپڑے میں بھول کر یا نجاست سے لاعلمی کی بنا
پر مکمل نماز پڑھ لی تو اسکی نماز درست ہوگی؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک
دن ایسے جوتوں میں نماز پڑھی جن کو گندگی لگی ہوئی تھی، تو جبریل علیہ السلام نے
گندگی کے بارے میں تنبیہ کی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوتوں کو اتار دیا، اور
نماز کا ابتدائی حصہ دوبارہ نہیں پڑھا، بلکہ آپ نے اپنی نماز جاری رکھی، آپکے اس
عمل سے معلوم ہوا کہ نماز کا ابتدائی حصہ درست تھا، تو اسی طرح ایسے شخص کی نماز
کا حکم ہوگا جسے نماز مکمل ہونے پر علم ہو کہ اسکے کپڑوں پر نجاست تھی تو اس حدیث
کی بنا پر اسکی نماز بھی درست ہے۔
اور اسی طرح بھولنے والے کی نماز کا
حکم ہوگا، چنانچہ جو شخص کپڑوں یا جوتوں پر لگی نجاست بھول کر، یا نجاست کے بارے
میں لاعلمی کی بنا پر نماز پوری کرکے فارغ ہوگیا تو اسکی نماز صحیح ہے، لیکن اگر
نماز کے دوران اسے نجاست کے متعلق یاد آگیا، اور اس نے اپنا نجاست زدہ لباس نماز
ہی میں اتار دیا تو تب بھی اسکی نماز درست ہے، جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے
اپنے جوتے اتار دئیے تھے، اور نماز جاری رکھی، چنانچہ اگر جبہ [گون] ، سر پر لئے
ہوئے رومال ، یا تہہ بند پر نجاست لگی ہوئی ہو ، اور اس نے اوپر سے ثوب [عربی قمیص
جو گردن سے ٹخنوں تک لمبی ہوتی ہے] پہن رکھا ہو، جس سے تہہ بند یا شلوار کھولنے پر
اسکی ستر پوشی بھی باقی رہے گی تو اس صورت میں بھی اسکی نماز درست ہوگی"
انتہی
سماحۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ
الله .
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔