لفظ حضرت کا استعمال
حضرت کا معنی:موجودگی ، نزدیکی اور
حضرت کا لفظ اس ذی مرتبہ آدمی کے لیے مستعمل ہوتا ہے جو مرجع خلائق ہو۔ مثلاً کہتے
ہیں: الحضرۃ العالی تامر بکذا۔ حضرت عالی ایسا حکم دیتے ہیں۔ (المنجد ص217)
مصباح اللغات میں ہے کہ لفظ حضرت کا
اطلاق ایسے بڑے آدمی پر ہوتا ہے جس کے پاس لوگ جمع ہوتے ہیں، جیسے الحضرۃ العالية
تامر بكذا۔ کہ جناب عالی فلاں فلاں کام کا حکم دیتےہیں۔
ان دونوں لغوی حوالہ جات سے
متبادرالی الذہن مفہوم یہ ہے کہ حضرت عالی اور جناب عالی مترادف المعنی ہیں ، لہذا
ادب و احترام کے اظہار کے لیے اس کا استعمال روز مرہ کا معمول بن چکا ہے۔
لہذا اس اعتبار سے اس کے استعمال میں شرعاً کوئی
مضائقہ نہیں۔ لیکن اس کا معنی حاضر ناظر کا لیا جائے یا اس اعتقادی معنی کا
استدلال کیا جائے جیسا کہ قبوریین کا عقیدہ ہے تو پھر ہرگز جائز نہیں۔
محدث فتوی
محدث فتوی
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔