Saturday, January 24, 2015

خصی جانور کی قربانی

خصی جانور کی قربانی

کسی جانور کو خصی کرنے کے مثبت اورمنفی دو پہلو ہیں۔
مثبت پہلو یہ ہے کہ خصی جانور کا گوشت عمدہ اور بہتر ہوتا ہے جبکہ  اس کے علاوہ غیر خصی جانور کے گوشت میں ایک ناگوار قسم کی بو پیدا ہوجاتی ہے۔ جس کے تناول میں تکدر پیدا ہوتا ہے ۔
منفی پہلو یہ ہے کہ اس کے خصی کرنےسے اس کی قبولیت ختم ہوجاتی ہے اور وہ افزائش نسل کےلئے انتہائی نقصان دہ ہے۔
قربانی کا تعلق مثبت پہلو سے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خود قربانی کے لئے بعض اوقات خصی جانور کا انتخاب کیا ہے۔ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ دو ایسے مینڈھوں کی قربانی دیتے جو خصی اور گوشت سے بھرپور ہوتے۔ (مسند امام احمد:۱۹۶/۵)
قربانی کے ذریعے چونکہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوتا ہے، اس لئے قربانی کا جانور واقعی بے عیب اور تندرست ہونا چاہیے۔ بلاشبہ رسول اللہﷺ نے چند ایک ایسے عیوب کی نشاندہی فرمائی ہے جو قربانی کےلئے رکاوٹ کا باعث ہیں۔ تاہم قربانی کےلئے  جانور کا خصی ہونا کوئی عیب نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو رسول اللہﷺ ایسے جانور کوقربانی کےلئے  قطعی طورپر منتخب نہ فرماتے ۔
حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں:‘‘قربانی کے جانور کا خصی ہونا کوئی عیب نہیں بلکہ خصی ہونے سے اس کے گوشت کی عمدگی میں اضافہ ہوتا ہے ۔’’ (فتح الباری:۱۰/۷)

خلاصہ کلام یہ کہ جانور خصی ہو یا غیر خصی دونوں کی قربانی دینی نبی ﷺ سے ثابت ہے اس لئے ہم دونوں کی قربانی دے سکتے ہیں ، جو لوگ خصی جانور کی قربانی سے منع کرتے ہیں ان کے پاس اقوال کے علاوہ کوئی صحیح حدیث نہیں ہے ۔

واللہ اعلم

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔