دوران نماز موبائل کو بند کرنا
|
موبائل فون دورحاضر کی
ایک مفید ایجاد ہے۔ بشرطیکہ اسے استعمال کرتے وقت اس کے آداب و شرائط اور
تقاضوں کو ملحوظ رکھا جائے۔ لیکن ہمارے ہاں ضروریات سے تجاوز کرکے یہ موبائل
فضولیات میں قدم رکھ چکا ہے۔ بلاشبہ نماز اللہ کے ساتھ مناجات کا ایک اہم ذریعہ
ہے۔ا س لیے نما ز میں کامل توجہ اورخشوع و خضوع کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے
اور ہر ایسے عمل کا سد باب ہوناچاہیے جو نماز میں خلل کا باعث ہو۔ اس لئے ضروری
ہے کہ پہلے موبائل کو کم ازکم اس کی اطلاعی گھنٹی کو بند کردیا جائے اگر کوئی
نمازی اپنا موبائل یا اس کی گھنٹی بند کرنا بھول جائے اور دوران نماز ان
کی اطلاعی گھنٹی بجنا شروع ہوجائے تو کیا کرنا چاہیے ۔ اس کے لئے ہمیں رسول
اللہﷺ کا اسوہ دیکھنا ہوگا۔ نماز کے متعلق مروی احادیث کا تقاضا ہے کہ انسان
دوران نماز کوئی ایسی حرکت نہ کرے جو اللہ تعالیٰ کی عظمت وکبریائی کے
منافی ہو، لیکن بعض اوقات نمازی کسی مصلحت یا ضرورت کے پیش نظر دوران نماز کوئی
نقل و حرکت کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ جو بظاہر نماز کے منافی ہوتی ہے۔ اس لئے
ضروری ہے کہ دوران نماز اس طرح کی حرکت کی حدود و شرائط کوبیان کردیا
جائے۔چنانچہ امام بخاری ؒ نے اس ضرورت کے پیش نظر اپنی صحیح میں ایک بڑا عنوان
بایں الفاظ قائم کیا ہے‘‘نماز میں کوئی کام کرنے کا بیان۔’’اس عنوان کے تحت امام
بخاری ؒ نے رسول اللہﷺ کے دوران نماز افعال کا تتبع کرتے ہوئے تقریباً32 احادیث
بیان کی ہیں ،پھر ان پر اٹھارہ کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کئے ہیں۔ہمارے
نزدیک ایسے کاموں کی تحدید مشکل ہے، اس لئے رسول اللہﷺ سے جتنا عمل ثابت ہے اسے
جائز اور اس سے زائد عمل کونماز کےمنافی قرار دیا جائے، ہاں،اگر رسول اللہﷺ کے
کسی عمل کےلئے خصوصیت کی دلیل موجود ہو تو اس میں امت کےلئے جواز کاکوئی پہلو
نہیں ہوگا۔ رسول اللہﷺ نے دوران نماز حضرت ابن عباس ؓ کوپکڑ کر اپنی دائیں جانب
کیا جبکہ وہ بائیں جانب کھڑے تھے۔ا س سے معلوم ہوتا ہے کہ نمازی کو دوسرے
کی اصلاح کےلئے اپنے ہاتھ سے مدد لینا درست اور جائز ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا
کہ نماز کی مصلحت کےلئے دوران نماز اپنے ہاتھ سےمدد لی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ
رسول اللہﷺ نے دوران نماز بچھو اورسانپ کو مارنے کی اجازت دی ہے۔ (ابوداؤد،حدیث
نمبر:۹۲۱)
نیز حضرت عائشہ ؓ کا
بیان ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہﷺ نماز پڑھ رہے تھے اور گھر کا دروازہ بندتھا۔میں
باہر سے آئی اور دروازہ کھٹکھٹایا تورسول اللہﷺ نے دوران نماز چل کر دروازہ
کھول دیا ، پھر آپ اپنے مقام نماز پر واپس چلے گئے اور گھر کا دورازہ قبلہ کی
جانب تھا۔ (ابو داؤد،حدیث نمبر:۹۲۲)
ان احادیث کے پیش نظر
ہم کہتے ہیں کہ اگر کوئی نمازی اپنے موبائل کی گھنٹی بند کرنا بھول جائے تو
دوران نماز اس کی گھنٹی بجنے لگے تو اسے اپنے ہاتھ سے بند کردینا جائز ہے اور اس
میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے، کیونکہ اس کے جاری رہنے سے دوسرے نمازیوں کا خشوع
و خضوع متاثر ہوتا ہے اور ان کے لئے خاصی تشویش کا باعث بن جاتا ہے۔ جب
نماز کی مصلحت کے پیش نظر دوران نما ز اپنے ہاتھ سے کوئی بھی کام کیا جاسکتا ہے
تو موبائل بند کرنے میں چنداں حرج نہیں ہے،اگرچہ احناف نے دوران نماز عمل قلیل
کی اجازت دی ہے، پھر عمل قلیل کی حدبندی کی ہے لیکن ہمیں اس طرح کی باریک بینی
میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے،واضح
رہے کہ ہمارے ہاں احناف نے دوران نماز موبائل فون بند کرنے کو عمل قلیل ہی قرار
دیا ہے۔ (واللہ اعلم بالصواب)
|
Monday, January 5, 2015
بحالت نماز موبائل بند کرنے کا حکم
By
MAQUBOOL AHMAD SALAFI
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔