قرآن کریم میں اونٹ کے 13 مختلف نام آئے ہیں۔ ڈاکٹر سید
صلاح الدین قادری نے قرآن کریم کی آیات اور ترجمے کے ساتھ ان تیرہ ناموں کو ایک
موضوع "اونٹ: ایک انوکھی تحقیق " جمع کیاہے اور قرآنی آیات کے حوالے بھی
دیے ہیں۔ قارئین کی معلومات اور دلچسپی کے لئے یہ تیرہ نام اور ان کے معانی پیش
جاتے ہیں۔
(1)اِبل:
یہ واحد اور جمع دونوں معنوں میں اونٹ کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ قرآن کریم میں یہ
لفظ دو جگہ استعمال ہواہے۔ سورۃ الانعام آیت 144 اور سورۃ الغاشیہ آیت 17 ۔ یہ لفظ
لُغت میں بادل کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔
(2)بحیرہ:
اہل عرب بحیرہ اس جانور یا اونٹنی کو کہتے ہیں جو پانچ مرتبہ جن چکی ہو اور آخری
بار اس نے نر بچہ جنا ہو۔ اس اونٹنی کے کان چیر کر کھلا چھوڑ دیا جاتا تھا۔ یہ ان
کے بتوں کے نام پر ہوتی تھی۔ اس لئے اس کا دودھ، گوشٹ اور اون وغیرہ استعمال نہیں
کرتے تھے۔ اور نہ کوئی اس پر سواری کرتا تھا۔ اس کا ذکر قرآن کریم کی سورۃ المائدہ
میں 103 ویں آیت میں آیا ہے اور ایک ہی مرتبہ ذکر آیا ہے۔
(3
)بُدن: یہ لفظ بھی قرآن کریم میں ایک ہی مرتبہ سورۃ الحج
کی 36 ویں آیت میں آیا ہے۔ عرب میں بُدن ایسے اونٹ یا جانور کے لئے استعمال ہوتا
ہے جو قربانی کے لئے بیت اللہ لے جائے جاتے ہیں۔
(4)
بعیر: یہ لفظ قرآن کریم کی سورۃ یوسف میں دو مرتبہ آیا
ہے۔ عربی میں بعیر ان اونٹوں کے لئے بولا جاتا ، جو باربرداری کے لئے استعمال ہوتے
ہیں۔ یہ لفظ بھی واحد اور جمع دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ سورۃ یوسف کی آیات
25 اور 72 میں اس کا ذکر موجود ہے۔
(5)
جمل: اس کا ذکر عربی زبان میں عموماً اونٹ کے لئے
استعمال ہوتا ہے اور ضرب المثل کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔ سورۃ ا لاعراف میں
یہ لفظ ضرب المثل ہی کے طور پر استعمال ہوا ہے۔ (سورۃ الاعراف آیت 4 )
(6)
جِمٰلٰت: یہ لفظ جمل کی جمع ہے۔ سورۃ المرسلٰت میں
تشبیہ کے طور پر دوذک کی آگ کی لپٹ کے لئے استعمال ہوا ہے۔
(7)
حام: یہ لفظ بی سورۃالمائدہ کی 103 ویں آیت میں استعمال
ہوا ہے۔ اہل عرب حام اس اونٹ کے لئے استعمال کرتے تھے، جس کا پوتا سواری دینے کے
قابل ہو جاتا۔ یا جس اونٹ کے نطفے سے دس بچے پیدا ہو جاتے، اس قسم کے بوڑھے اونٹوں
کو معبود کے نام پر کھلا چھوڑ دیا جاتا تھا۔
(8)
رکاب: اس کا ذکر قرآن کریم کی سورۃ الحشر آیت 2 میں
استعمال ہوا ہے۔ یہ لفظ ایسے اونٹوں کے لئے استعمال ہوتا ہے، جو سواری کے لئے
استعمال ہوتے ہیں۔
(9)
سائبہ: یہ لفظ بھی سورۃ المائدہ کی آیت نمبر
103میںبحیرہ اور حام کے ساتھ استعمال ہوا ہے۔ اہل عرب سائبہ ایسی اونٹنی کو کہتے
ہیں، جو کسی منت کے پورا ہونے،بیماری سے شفا پانے یا کسی خطرے سے بچ جانے پر
شکرانے کے طور معبودوں کے نام پر چھوڑ دیا جاتا تھا۔ یہ لفظ ایسی اونٹنی کے لئے
بھی استعمال ہوتا ہے، جس نے دس مرتبہ بچے جنے ہوں اور ہر بار مادہ ہی جنی ہو۔ یہ
لفظ بھی سورۃ المائدہ کی 103 آیت میں آیا ہے۔
(10)
ضامِر: یہ لفظ سورۃ الحج کی آیت نمبر 2 میں استعمال ہوا
ہے۔ ضامِر عربی زبان میں کمزور سواری کے جانور یا اونٹ کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
قرآن کریم میں بھی اسی معنی میں استعمال ہوا ہے۔
(11)
عِشار: قرآن کریم کی سورۃ التکویر کی آیت نمبر 4 میں
استعمال ہوا ہے۔ عِ شار جمع کا صیغہ ہے۔ اس کا واحد عشراء ہے۔ یہ لفظ عربی میں دس
ماہ کی حاملہ اونٹنیوں کے لئے رائج ہے اور جمع ہی کے لئے استعمال ہوا ہے۔
(12)
ناقہ: اس کا ذکر قرآن کریم میں سات مرتبہ مختلف سورتوں
میں ہوا ہے۔ اس سورتوں کے نام اور حوالے بالترتیب یہ ہیں: سورۃ الاعراف73،
سورۃالاعراف 77، سورۃ الہود64 ، سورۃ بنی اسرائیل59 ، سورۃ الشعرا2، سورۃ القمر2 ،
سورۃ الشمس
(13)
ہیمہ: اس کا ذکر سورۃ الواقعہ آیت 55 میں دو ذخیوں کے
پانی پینے کی حالت کو پیاسے اونٹ سے تشبیہ کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ ہیمہ
عربی زبان میں اس اونٹ کو کہتے ہیں جس کو ہبانہ، یعنی ایک خاص بیماری لاحق ہو۔ جس
کا اثر یہ ہوتا ہے کہ اونٹ پانی پیتا ہی چلا جاتا ہے ۔مگر اس کی پیاس نہیں بجھتی۔
اس بیماری کو استسقاء بھی کہتے ہیں۔ قرآن کریم میں دوزخیوں کے لئے فرمایا گیا ہے
کہ‘‘پس وہ کھولتا ہو پانی تونس لگے ہوئے اونٹ کی طرح پئیں گے۔’’(سورۃ الواقعہ88)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔