مردوں کے لئے زعفران
کا استعمال
مقبول احمد سلفی
اسلامک دعوۃ سنٹر-طائف
مردوں کے لئے زعفران کا
استعمال کرنا کیسا ہے ؟ اس سلسلہ میں جواز و منع دونوں طرح کی روایات ملتی ہیں۔
زعفران کی ممانعت والی بعض
روایات
(1)عَنْ
أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهٰی عَنِ
التَّزَعْفُرِ قَالَ قُتَيْبَةُ قَالَ حَمَّادٌ يَعْنِي لِلرِّجَالِ۔( صحیح مسلم)
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زعفران میں رنگا ہوا لباس
پہننے سے منع فرمایا، قتیبہ، حماد سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں یعنی مردوں کے لئے۔
(2)عَنْ
أَنَسٍ قَالَ نَهٰی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ
يَتَزَعْفَرَ الرَّجُلُ۔(صحیح مسلم)
ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا
کہ مرد زعفران لگائے بوڑھاپے میں زرد رنگ یا سرخ رنگ کے ساتھ.
(3)عَنْ
عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو؛ قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ
أَحْمَرَانِ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ فَلَمْ يَرُدَّ النَّبِيُّ ﷺ
عَلَيْهِ(رواہ الترمذی)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما
کہتے ہیں کہ ایک شخص سرخ رنگ کے دوکپڑے پہنے ہوئے گزرا۔ اس نے نبی اکرمﷺ کو سلام
کیا تو آپﷺ نے اسے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا۔
جواز والی بعض روایات
(1) یعلی
بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا ،اور آپ جعرانہ
میں تھے، اس کے بدن پر خوشبو یا زردی کا نشان تھا اور وہ جبہ پہنے ہوئے تھا ،
پوچھا: اللہ کے رسول! آپ مجھے کس طرح عمرہ کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ اتنے میں اللہ
تعالی نے نبی اکرم ﷺ پر وحی نازل کی، جب وحی اتر چکی تو آپ نے فرمایا:’’ عمرے کے
بارے میں پو چھنے والا کہاں ہے؟ ‘‘ فرمایا: ’’خلوق کا نشان، یا زردی کا نشان دھو
ڈالو، جبہ اتار دو، اور عمرے میں وہ سب کر و جو حج میں کرتے ہو ‘‘۔(ابوداؤد)
(2) رواه
الشيخان من حديث أنس - رضي الله عنه- واللفظ للبخاري (فتح/ح 5153) أن عبدالرحمن بن
عوف جاء إلى رسول الله - صلى الله عليه وسلم- وبه أثر صفرة فسأله رسول الله - صلى
الله عليه وسلم- فأخبره أنه تزوج امرأة من الأنصار ، قال : كم سُقت إليها ؟ قال
:" زنة نواة من ذهب ، قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم- :" أوْلم ولو
بشاة "،
ترجمہ: عبدالرحمن بن عوف رضی
اللہ عنہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے تو جسم پر مراسم شادی کی علامتیں موجود تھیں۔
استفسار ہوا ’’یہ کیا ہے؟‘‘ عرض کیا، ایک انصاریہ سے شادی کرلی ہے۔ سوال ہوا، مہر
کس قدر ادا کیا۔ عرض کیا، ایک کجھور کی گٹھلی کے برابر سونا۔ حکم ہوا ’’پھر ولیمہ
کرو اگرچہ ایک بکری ہی سہی۔‘‘
ان کے علاوہ بھی روایات ہیں ،
اسی بنیاد پر زعفران کے استعمال میں علماء کا اختلاف پایا جاتا ہے ۔ مگر اختلافی
اقوال سے بچتے ہوئے راحج قول یہ ہے کہ مردوں کے لئے زعفران کا استعمال منع ہے
البتہ عورتوں کے حق میں جائز ہے ۔ حنابلہ، شوافع، مالکیہ اور ابن حزم وغیرہ کا اسی
طرف میلان ہے ۔
عبدالرحمن بن عوف سے متعلق
روایت کا جواب یہ ہے کہ ان کے اوپر زعفران کا اثر تھا، یعنی اگر زعفران خوشبو سے
خالی ہو اس کے اثر میں کوئی حرج نہیں، حرج اس میں ہے کہ زعفران خوشبودارہو کیونکہ
یہ عورت کے ساتھ خاص ہے ۔
اسی لئے ہم دیکھتے ہیں کہ نبی
ﷺ سے زعفران کا استعمال کسی حدیث سے ثابت نہیں ہے ۔
یہاں یہ
بات بھی ملحوظ رہے کہ مردوں کے لئے زعفران کی ممانعت بدن اور کپڑے میں ہے، البتہ
کھانے پینے کی چیزوں میں زعفران کی ممانعت کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ ہاں محرم (حج
یا عمرہ کا احرام باندھا ہوا) زعفران والی کھانے پینے کی اشیاء سے پرہیز کرے گا،
نیز متوفی عنہا زوجہا عدت میں ہو(شوہرکی وفات پر سوگ منارہی ہو) تو اس کے لئے بھی
یہی مناسب ہے کہ کھانے پینے کی چیزوں میں زعفران کا استعمال نہ کرے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔