Sunday, January 18, 2015

مردوں کے لئے بال صفا پاؤڈر کا استعمال

مردوں کے لئے بال صفا پاؤڈر کا استعمال


بال صفا پاؤڈر کو عربی میں النورۃ کہتے ہیں، یہ كيلسيم اور ہڑتال كا مركب ہے جو بال صاف كرنے كے ليے استعمال كيا جاتا تھا، يہ پاؤڈر بالوں والى جگہ پر ليپ كر كے كچھ دير تك رہنے ديا جاتا اور پھر دھونے سے بال صاف ہوجاتے ہيں۔
ديكھيں: القاموس الفقھى  1 / 363 اور  زاد المعاد  4 / 364) )

بعض احاديث ميں آيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ كا اس كا استعمال كرتے تھے، ليكن اس كے متعلق جتنى بھى احاديث آتى ہيں وہ سب ضعيف ہيں، اور كوئى بھى حديث صحيح نہيں۔
ابن ماجہ رحمہ اللہ نے ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہا سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم النورہ ( بال صفا پاؤڈر ) كا ليپ كرتے تھے۔
سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 3751 ) البوصيرى رحمہ اللہ نے مصباح الزجاجۃ ميں، اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے ضعيف سنن ابن ماجہ ميں اور شعيب ارناؤوط نے تحقيق زاد المعاد ميں اسے ضعيف قرار ديا ہے۔
اور ابن عساكر نے عبد اللہ بن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم ہر ماہ نورہ ( بال صفا پاؤڈر ) استعمال كرتے، اور ہر پندرہ يوم ميں اپنے ناخن تراشتے تھے "
علامہ البانى رحمہ اللہ نے الجامع الصغير حديث نمبر ( 4536 ) ميں اسے ضعيف قرار ديا ہے۔

حاصل يہ ہوا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا اس پاؤڈر كے استعمال كرنے ميں كوئى بھى حديث صحيح نہيں ملتى، ليكن اس كے استعمال كرنے ميں كوئى حرج نہيں، يا بال اتارنے كے ليے اس كے علاوہ كوئى اور چيز استمعال كرنے ميں بھى كوئى حرج نہيں ہے، ليكن شرط يہ ہے كہ اس كے استعمال ميں كوئى ضرر اور نقصان نہ پہنچے، ليكن زيرناف بال مونڈنے بہتر اور افضل ہيں، كيونكہ سنت سے اسى كا ثبوت ملتا ہے، اور جمہور فقھاء كرام بال مونڈنے كى افضليت كے قائل ہيں.
ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ  14 / 83) )
واللہ اعلم
الاسلام سوال و جواب


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔