ایک جھوٹی روایت
شوسل
میڈیا پہ ایک جھوٹی روایت منشر کی جارہی ہے وہ اس طرح ہے۔
روي أن جبريل عليه السلام نزل على النبي صلى الله عليه وسلم في معركة
مؤتة ، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم : يا جبريل ! هل تنزل بعدي ؟ فقال : نعم
يا رسول الله ! أنزل عشرة مرات لرفع عشر جواهر من الأرض. فقال النبي صلى الله عليه
وسلم : وما ترفع ؟
قال جبريل : الأولى أرفـع البركـة مـن الأرض .
الثانية أرفع من قلوب الخلق الرحمة .
والثالثة أرفع الشفقة من قلوب الأقارب .
الرابعة أرفع العدل مــن الأمــراء .
والخامسة أرفع الـحياء من الـنســـاء .
والسادسة أرفع الـصبـر مـن الفـقـراء .
والسابعة أرفع الزهـد والورع من العلماء .
والثامنة أرفع السـخاء مـن الأغـنيـاء .
والتاسعة أرفــع الــقـــــــرآن .
والعاشرة أرفع الإيــمـــــــــان .
قال جبريل : الأولى أرفـع البركـة مـن الأرض .
الثانية أرفع من قلوب الخلق الرحمة .
والثالثة أرفع الشفقة من قلوب الأقارب .
الرابعة أرفع العدل مــن الأمــراء .
والخامسة أرفع الـحياء من الـنســـاء .
والسادسة أرفع الـصبـر مـن الفـقـراء .
والسابعة أرفع الزهـد والورع من العلماء .
والثامنة أرفع السـخاء مـن الأغـنيـاء .
والتاسعة أرفــع الــقـــــــرآن .
والعاشرة أرفع الإيــمـــــــــان .
ترجمہ:
روایت کی جاتی ہے کہ جبریل علیہ السلام نبی ﷺ کے پاس جنگ موتہ میں آئے ، تو آپ ﷺ
نے ان سے پوچھاکہ اے جبریل ! کیا تم میری وفات کے بعد بھی دنیا میں آؤگے ؟ تو
انہوں نے جواب دیا کہ ہاں ،، اے اللہ کے رسول ﷺ۔میں دس مرتبہ آؤں گا تاکہ زمین سے
دس چیزیں اٹھا لے جاؤں۔ تو نبی ﷺ نے کہا کہ کیا چیزیں اٹھالے جاؤگے؟
تو
جبریل علیہ السلام نے جواب دیا۔
پہلے
زمین سے برکت اٹھا لے جاؤنگا۔
دوسری
بارمخلوق کے دل سے رحمت اٹھا لے جاؤنگا۔
تیسری
باررشتہ داروں کے دل سے شفقت لے جاؤنگا۔
چوتھی
بار حکمرانوں کے درمیان سے انصاف لے جاؤنگا۔
پانچویں
بار عورتوں میں سے حیا اٹھالونگا۔
چھٹی
بار فقیروں میں سے صبر اٹھاؤنگا۔
ساتویں
بارعلماء میں سے زہدوورع لے جاؤنگا۔
آٹھویں
بار مالداروں میں سے سخاوت اٹھا لونگا۔
نویں
بارقرآن اٹھالونگا۔
دسویں
بارایمان اٹھالونگا۔
یہ
روایت کتب احادیث میں مذکور نہیں ، اس کی کوئی اصل اور کوئی سند نہیں ہے ۔یہاں تک
کہ یہ روایت موضوع اور جھوٹی روایات کے مجموعہ میں بھی نہیں ملتی ۔ گویا یہ جھوٹی بات
لوگوں کے درمیان پھیل گئی ہے۔ اس لئے اسے دوسری جگہ نہیں بیان کیا جائے الا یہ کہ
لوگوں کو اس کی حقیقت بتانی ہو ۔
اس
جھوٹی روایت کے اندر چند خرابیاں ہیں:
پہلی
خرابی: اس سے پتہ چلتاہے کہ آپ ﷺ جنک موتہ میں شریک تھے جبکہ علماء کا اتفاق ہے کہ
آپ جنگ موتہ میں شریک نہیں تھے بلکہ آپﷺ نے لشکر کو بھیجا تھا اور زیدبن حارثہ رضی
اللہ عنہ کو اس کا امیر بنایا تھا۔
دوسری
خرابی: اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جبریل علیہ السلام دنیا سے دس چیزیں اٹھا لے
جائیں گے ، حالانکہ ہمیں معلوم ہے جبریل علیہ السلام وحی کے کام پر مامور ہیں ۔
تیسر
خرابی: اس میں مذکور ہے سب سے پہلی زمین سے برکٹ اٹھائی جائے گی جبکہ صحیح حدیث
میں وارد ہے کہ زمین سے سب سے پہلے خشوع اٹھایاجائے گا۔
فقد روى الطبراني في " المعجم الكبير " (7/295) عن شداد بن
أوس رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( أَوَّلُ مَا يُرْفَعُ
مِنَ النَّاسِ الْخُشُوعُ ) (صححه الألباني في " صحيح الجامع " رقم/2576)
ترجمہ
: شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ کا فرمان ہے : لوگوں کے درمیان سے
سب سے پہلے خشوع اٹھا لیا جائے گا۔ (اسے طبرانی نے روایت کیا ہے اور شیخ البانی نے
صحیح قرار دیا ہے۔
اس
کے علاوہ بھی کئی خرابیاں ہیں۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔