خاوند سے خلع طلب كرنے كے مباح عذر كى
مثاليں
===========================
(1) جب عورت اپنے خاوند كا اخلاق پسند
نہ كرتى ہو، مثلا خاوند ميں شدت و سختى پائى جاتى ہو اور حدت ہو اور وہ جلد متاثر ہو
جاتا ہو، اور كثرت غضب والا ہو، اور چھوٹى سى بات پر تنقيد كرنےلگے، اور ادنى سى غلطى
پر سزا دينے لگے تو اس عورت كو خلع لينے كا حق حاصل ہے.
(2)جب عورت اپنے خاوند كى خلقت ناپسند
كرتى ہو يعنى اس ميں كوئى پيدائشى عيب اور بد صورتى ہو، يا حواس ميں نقص پايا جائے
تو عورت كو خلع حاصل كرنے كا حق حاصل ہے.
(3)اگر خاوند ناقص دين ہو يعنى نماز ترك
كرتا ہو، يا پھر نماز باجماعت ادا كرنے سے سستى كرتا ہو، يا پھر رمضان المبارك ميں
بغير كسى عذر كے روزہ نہ ركھے، يا حرام كاموں ميں جاتا ہو مثلا زنا اور شراب نوشى اور
گانے بجانے كى محفل وغيرہ ميں جاتا ہو تو بھى عورت كو خلع طلب كرنے كا حق حاصل ہے.
(4)جب خاوند اپنى بيوى كو اخراجات نہ دے
يا لباس نہ دے يا ضروريات كى اشياء نہ ديتا ہو اور خاوند يہ اشياء دينے پر قادر بھى
ہو تو عورت كو خلع طلب كرنے كا حق حاصل ہے.
(5)جب بيوى كو عمومى اور عادت والا حق
معاشرت نہ ديتا ہو جس ميں بيوى كو عفت حاصل ہو، يعنى خاوند وطئ كرنے پر قادر نہ ہو
اور اس ميں عيب پايا جائے، يا پھر وہ بيوى كو نہ چاہتا ہو يا وہ كسى دوسرى كى طرف مائل
ہو اور اس سے ركا رہے، يا وہ بيويوں كے مابين مبيت يعنى رات بسر كرنے ميں عدل نہ كرتا
ہو تو عورت كو خلع طلب كرنے كا حق حاصل ہے " .
الشيخ عبد اللہ بن جبرين
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔