Saturday, December 27, 2014

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ ولادت اور جشن عید میلاد

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ ولادت  اور جشن عید میلاد
=========================



صحیح حدیث میں مذکور ہےکہ رسول الله صلى الله عليه و سلم کی ولادت مبارکہ کا دن سوموار ہے ، اور تمام اہل علم کا اس پر اتفاق ہے ، کیونکہ یہ بات صحیح حدیث سے ثابت ہے ۔

اب ره گئی یہ بات کہ مہینہ کون سا ہے ؟
 جہاں تک مہینہ کا تعلق ہے تو اس بارے میں علماء ومؤرخين کا اجماع ہے کہ آپ کی ولادت ربيع الأول کے مہینہ میں ہوئی ہے ۔

ولادت کی تاریخ کون سی ہے ؟
تو یاد رہے کہ آپ کی ولادت مبارکہ کی تاریخ میں اہل علم کا اختلاف ہے ، اس بارے میں مختلف اقوال ہیں ، جن کی کچھ تفصیل درج ذیل ہے۔

(1) علامہ ابن عبد البر اور علامہ أبی معشر کی رائے ہے کہ : آپ کی ولادت مبارکہ کی تاریخ دو ( 2 ) ربيع الأول ہے۔

(2)امام مالك اور امام زہری اور امام ابن حزم اورحافظ محمد بن موسى الخوارزمي ، کی رائے ہے کہ : ولادت کی تاریخ آٹھ ( 8 ) ربيع الأول ہے ، اور حافظ أبو الخطاب بن دحيه نے اپنی کتاب (التنوير في مولد البشير النذير) میں اسی قول کو راجح کہا ہے۔

(3) امام ابن عساكر ،امام شعبی اورابوالفداءکی رائے ہے کہ : آپ کی ولادت کی تاریخ دس ( 10 ) ربيع الأول ہے ۔

(4) امام ابن اسحاق ،طبری اور ابن خلدون وغیرہ کی رائے ہے کہ : ولادت کی تاریخ باره ( 12) ربيع الأول ہے ۔

(5) بعض نے ستره ( 17 ) ربيع الأول اور بعض نے اٹهاره ( 18) ربيع الأول  اور بعض نے بیس (22) ربیع الاول بهی کہا ہے .
جیساکہ حافظ ابن کثیرؒ  لکھتے ہیں کہ جمہور اہل علم کا مسلک یہ ہے کہ آپﷺ ماہ ربیع الاول میں پیدا ہوئے لیکن یہ کہ آپ ﷺاس ماہ کے اول، آخر یا درمیان یا کس تاریخ کو پیدا ہوئے؟ اس میں مؤرخین اور سیرت نگاروں کے متعدد اقوال ہیں کسی نے ربیع الاول کی دو تاریخ کہا، کسی نے آٹھ، کسی نے دس، کسی نے بارہ، کسی نے سترہ، کسی نے اٹھارہ اور کسی نے بائیس ربیع الاول کہا۔

(6) سب کا اس پر اتفاق ہے کہ ولادتِ شریفہ دوشنبے کے دن ہوئی اس پر بھی سب کا اتفاق ہے کہ دو شنبہ کے دن ۹/ربیع الاوّل کے سوا کسی اور تاریخ سے مطابقت نہیں رکھتا۔ اس لیے زیادہ صحیح اور راجح قول یہی ہے کہ ۹/ربیع الاول ہی میں ولادت مبارکہ ہوئی۔ چنانچہ فلکیات کے مشہور مصری عالم اور محقق محمود پاشا کی تحقیق بھی یہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادتِ شریفہ دوشنبہ کے دن، ۹/ربیع الاوّل کو واقعہٴ فیل کے پہلے سال ہوئی، اسی طرح ”تاریخ دول العرب والاسلام“ میں محمد طلعت عربی نے ۹/تاریخ ہی کو صحیح قرار دیا ہے۔ (رحمة للعالمین)


اس ساری تفصیل سے معلوم ہوا کہ اگر میلاد کا دن عبادت ہوتا تو ضرور معلوم ومشہور ہوتا ، اس میں علماء اہل سنت کا اختلاف نہ ہوتا ، اور پهر رسول الله صلى الله عليه و سلم کی ولادت کی تاریخ ایک قول کے مطابق بعینہ وفات کی تاریخ بهی ہے ، تو اس دن میں جشن منانے کا کیا معنی ہے ؟
باره 12 ربیع الاول کو جب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تھی ، تو اس دن صحابہ کرام کی کیا حالت تھی ؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تو شدت غم سے ہوش کھو بیٹھے تھے ، پھرہم اس دن جشن یا عید کس طرح منا سکتے ہیں ؟

 جب کہ اس دن رسول صلى اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تھی ، اور آپ کی وفات کے دن تو مدینہ منوره میں قیامت کا سا منظر تھا۔ 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔