Sunday, December 14, 2014

طلاق شدہ بیوی سے دوبارہ نکاح کرنا

طلاق شدہ بیوی سے دوبارہ نکاح کرنا

اگر کسی نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دیا ہو تو عدت کے اندر لوٹالے پھر اسی کی بیوی رہے گی لیکن اگر عدت گذر جائے اور رجوع نہ کرسکے تو بیوی جدا ہوجائے گی ، اب اس کی بیوی نہیں رہی ۔
اگر وہ آدمی پھر اسی عورت سے شادی کرنا چاہتا ہے تو نئے نکاح کے ذریعہ پھر اسی عورت سے شادی کرسکتا ہے ۔
یہاں یہ بات واضح رہے کہ اگر کسی نے اپنی بیوی کو ایک مجلس میں تین طلاق دیدی تو یہ ایک ہی طلاق مانی جائے گی ، اور عدت کے اندر اندر خاوند اپنی اس مطلقہ بیوی سے بلانکاح رجوع کر بھی سکتا ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنۡ أَرَادُوٓاْ إِصۡلَٰحٗاۚ﴾--بقرة228
ترجمہ : ’’اور خاوند ان کے بہت حقدار ہیں ساتھ پھیر لینے ان کے کے بیچ اس کے اگر چاہیں صلح کرنا‘‘
اور اگر عدت گذر جائے تو خاوند اپنی اس مطلقہ بیوی سے نیا نکاح کر سکتا ہے بشرطیکہ میاں بیوی دونوں راضی ہوں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿وَإِذَا طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحۡنَ أَزۡوَٰجَهُنَّ إِذَا تَرَٰضَوۡاْ﴾--بقرة232
ترجمہ : ’’اور جب طلاق دو تم عورتوں کو پس پہنچیں عدت کو پس مت منع کرو ان کو یہ کہ نکاح کریں خاوندوں اپنے سے جب راضی ہوں‘‘


احادیث کے اندر بھی اس موضوع سے متعلق کافی نصوص ہیں ، میں قرآن کی آیات پر بھی اکتفا کرتا ہوں ۔ 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔