شب برات کی ضعیف اور موضوع
روایات
شب براء ت میں گناہوں کی بخشش اور رزق کی فراخی
(ان اللہ عزوجل ینزل لیلۃ النصف من شعبان الی السماء الدنیا فیغفر لا کثر من عدد شعر غنم کلب)
''ترجمه : بلا شبہ اللہ تعالیٰ پندرہ(15)شعبان کی رات کو پہلے آسمان کی جانب اترتے ہیں اور بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ افراد کی بخشش دیتے ہیں۔''
]ضعیف:ضعیف ترمذی'ترمذی(739)ضعیف ابن ماجہ'ابن ماجہ(1389)[
(ان اللہ عزوجل ینزل لیلۃ النصف من شعبان الی السماء الدنیا فیغفر لا کثر من عدد شعر غنم کلب)
''ترجمه : بلا شبہ اللہ تعالیٰ پندرہ(15)شعبان کی رات کو پہلے آسمان کی جانب اترتے ہیں اور بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ افراد کی بخشش دیتے ہیں۔''
]ضعیف:ضعیف ترمذی'ترمذی(739)ضعیف ابن ماجہ'ابن ماجہ(1389)[
٭اس روایت کی تفصیل یوں ہے کہ حضرت عائشہ نے بیان کیا کہ ایک رات
میں نے رسول اللہ ۖ کو (بسترسے)غائب پایا(میں نے تلاش کیا تو)آپ ۖ بقیع الغرقد(مدینہ منورہ کے
معرو ف قبرستان)میں تھے۔آپ ۖ نے فرمایا'کیا تمہیں یہ خطرہ محسوس ہوا کہ اللہ اور اس کا رسول ۖ تم پر ظلم کریں گے؟میں نے
عرض کیا اے اللہ کے رسول ۖ!میرا گمان یہ تھا کہ آ پ کسی (دوسری )بیوی کے ہاں چلے گئے ہیں۔آپ ۖ نے فرمایا'بلاشبہ اللہ
تعالیٰ پندرہ شعبان کی رات کو آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتے ہیں۔۔۔۔(باقی حدیث
اوپر مذکور ہے۔)
15شعبان کی رات کی فضیلت میں چند دیگر ضعیف اور مشہور روایات حسب ذیل ہیں:
(١)حضرت عائشہ سے مروی ہے وہ نبی کریم ۖ سے بیان کرتی ہیں :
15شعبان کی رات کی فضیلت میں چند دیگر ضعیف اور مشہور روایات حسب ذیل ہیں:
(١)حضرت عائشہ سے مروی ہے وہ نبی کریم ۖ سے بیان کرتی ہیں :
(ھل تدرین ما ھذہ اللیلۃ ؟یعنی لیلۃ النصف من شعبان'قالت:مافیھا یا
رسول اللہ؟فقال:فیھا ان یکتب کل مولود من بنی ادم فی ھذہ السنۃ'و فیھا ان یکتب کل
ھالک بنی ادم فی ھذہ السنۃ'و فیھا ترفع اعمالھم'و فیھا تنزل ارزاقھم)
ترجمه : ''کیا تم جانتی ہویہ (یعنی نصف (١٥) شعبان کی رات)کون سی
رات ہے؟عائشہ نے عرض کیا'اے اللہ کے رسول ۖ!اس میں کیا ہوتا ہے؟آپ ۖ نے فرمایا'اس رات میں بنی
آدم کے اس سال کے پیدا ہونے والے بچوں کے بارے میں لکھا جاتا ہے'اس میں بنی آدم کے
اس سال ہر فوت ہونے والے انسان کے متعلق لکھا جاتا ہے'اس میں ان کے اعمال(اللہ کی
طرف)اٹھائے جاتے ہیں اور اس میں ان کا رزق نازل کیا جاتا ہے۔''
]ضعیف:اس روایت کے متعلق شیخ البانی فرماتے ہیں کہ مجھے اس کی سند کا علم نہیں ہو سکا'البتہ اس کے متعلق گمان غالب یہی ہے کہ یہ ضعیف ہے۔]ھدایہ الرواۃ(1257)مشکاۃ للالبانی(409/1)[
]ضعیف:اس روایت کے متعلق شیخ البانی فرماتے ہیں کہ مجھے اس کی سند کا علم نہیں ہو سکا'البتہ اس کے متعلق گمان غالب یہی ہے کہ یہ ضعیف ہے۔]ھدایہ الرواۃ(1257)مشکاۃ للالبانی(409/1)[
حضرت ابو موسی اشعری سے مروی روایت میں ہے کہ (ان اللہ لیطلع فی لیلۃ النصف من شعبان فیغفر لجمیع خلقہ الا لمشرک
او مشاحن)
ترجمه : ''بلاشبہ اللہ (١٥)شعبان کی رات (اہل ارض) کی طرف نظر رحمت
فرماتے ہیں اور مشرک یا (بلاوجہ)دشمنی رکھنے والے کے سوا تمام امخلوق کو بخش دیتے
ہیں۔''
]ضعیف:ابن ماجہ(1390)اس روایت کی سند میں عبداللہ بن لہیعہ راوی ضعیف ہے اور مزید یہ کہ اس میں انقطاع بھی ہے۔مزید دیکھئے[
الحرح والتعدیل(682/5)المجروحین(475/2)میزان الاعتدال()تقریب(444/1)
]ضعیف:ابن ماجہ(1390)اس روایت کی سند میں عبداللہ بن لہیعہ راوی ضعیف ہے اور مزید یہ کہ اس میں انقطاع بھی ہے۔مزید دیکھئے[
الحرح والتعدیل(682/5)المجروحین(475/2)میزان الاعتدال()تقریب(444/1)
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی روایت میں ہے کہ
(اذا کانت لیلۃ النصف من شعبان فقولو الیلھا و صومو ا نھارھا'فان
اللہ ینزل فیھا لغروب المشس الی السماء الدنیا فیقول الا من مستغفر لی فا
غفرلہ'الا مسترزق فا رزقہ'الا مبتلی فا عافیہ'الا کذا الا کذا حتی یطلع الفجر)
ترجمه : ''جب پندرہ شعبان کی رات ہو تو اس رات کا قیام کرو اور اس
کے دن میں روزہ رکھو۔بلا شبہ اللہ تعالیٰ اس رات غروب آفتاب کے بعد آسمان دنیا پر
نزول فرماتے ہیں اور اعلان فرماتے ہیں'خبردار!کون مجھ سے بخشش طلب کرنے والا
ہے؟میں اس بخش دوں'کون رزق طلب کرنے والا ہے؟میں اسے رزق دے دوں'کون آزمائش و مصیبت
مبتلا ہے؟میں اسے عافیت دے دوں'خبردار!فلاں فلاں کون ہے'حتی کہ فجر طلوع ہو جاتی
ہے۔''
]موضوع:ضعیف ابن ماجہ'ابن ماجہ(1388)ضعیف الجامع الصغیر(653)[
]موضوع:ضعیف ابن ماجہ'ابن ماجہ(1388)ضعیف الجامع الصغیر(653)[
حضرت ابو امامہ سے مروی روایت میں ہے کہ(خمس
لیال لا ترد فیھن الدعوۃ:اول لیلۃ من رجب'و لیلۃ النصف من شعبان'و لیلۃ الجمعۃ'و
لیلۃ الفطر'و لیلۃ النحر)
ترجمه : ''پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دعا رد نہیں کی جاتی(١)ماہ
رجب کی پہلی رات(٢)نصف یعنی پندرہ شعبان کی رات(٣)جمعہ کی رات(٤)عید الفطر کی
رات(٥)عید الاضحی کی رات۔''
]موضوع:ضعیف الجامع الصغیر للالبانی(٢٨٥٢)
]موضوع:ضعیف الجامع الصغیر للالبانی(٢٨٥٢)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔