Thursday, November 27, 2014

حکم کے ساتھ روایت بیان کرنا

حکم کے ساتھ روایت بیان کرنا

سوال :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ بتائیں کہ صحیحین کی احادیث تو صحیح ہیں، جب بھی صحیح بخاری یا صحیح مسلم کا حوالہ آتا ہے تو فورا ذہن میں حدیث کی سند کے بارے میں تسلی ہو جاتی ہے۔
لیکن سنن اربعہ اور دیگر احادیث کی کتابوں کے جب حوالہ جات آتے ہیں تو فورا ذہن میں خیال آتا ہے کہ پتہ نہیں اس حدیث کی سند کیا ہو گی؟ کیونکہ ان کتابوں میں ضعیف روایات بھی ہیں جن کا ضعف بیان کر دیا گیا ہے۔
میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ان کتب حدیث کے حوالہ جات کے ساتھ ایک عامی کے لیے سند لکھنی ضروری ہے یا نہیں؟ مطلب کتاب کے حوالے کے ساتھ (صحیح) یا (حسن)

جواب :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عامی کے سامنے حدیث بیان کرنے کا مقصد ہی یہ ہوتا ہے کہ تاکہ اس کو بتایا جائےکہ یہ حدیث ’’ صحیح ‘‘ ہے اس پر عمل کرلو اور یہ ’’ ضعیف ‘‘ ہے اس پر عمل نہیں کرنا ۔
ظاہر ہے ایسی صورت میں ’’ صحت یا ضعف کاحکم ‘‘ بتائے بغیر کوئی چارہ نہیں ۔ یہی وجہ ہے آج کل جتنی کتب حدیث اصل یا ترجمہ کے ساتھ شائع ہورہی ہیں سب ’’ احکام ‘‘ کے ساتھ شائع ہورہی ہیں ۔ ( الا ماشاء اللہ )
ہاں بعض علماء کا یہ انداز بھی ہے کہ وہ ہر ہر حدیث پر حکم لگانے کی بجائے اپنی تحاریر و تقاریر میں صرف صحیح احادیث کا ہی اہتمام کرتے ہیں اگر کہیں ضعیف کا ذکر آجائے تو ضعف کی وضاحت کردیتے ہیں جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جن کو انہوں نے ضعیف نہیں کہا وہ سب ان کے نزدیک صحیح ہیں ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔