نماز
میں آمین کہنا
سورۃ
الفاتحہ ختم کرنے کے بعد آمین کہنا چاہیے۔
رسول
اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم جب سورۃ الفاتحہ کی قراءت سے فارغ ہوتے تو بلند
آواز سے آمین کہتے تھے اور مقتدیوں کو بھی ایسا ہی کرنے کا حکم دیا۔ فرمایا:
إِذَا قَالَ الإِمَامُ (غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ) فَقُولُوا آمِينَ ، فَإِنَّ الْمَلاَئِكَةَ تَقُولُ آمِينَ وَإِنَّ الإِمَامَ يَقُولُ آمِينَ ، فَمَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلاَئِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
(سنن الدارمی کتاب الصلاۃ باب فی فضل التامین، صحیح و ضعیف سنن النسائی حدیث نمبر 1071۔ صحیح البخاری کتاب الاذان باب جھر الماموم بالتامین)
"جب امام غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ کہے تو تم آمین کہو، کیونکہ (اس وقت) فرشتے آمین کہتے ہیں اور امام بھی آمین کہتا ہے، تو جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل گئی اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں"
یعنی مقتدی امام سے پہلے یا بعد میں آمین نہ کہے بلکہ اس کے ساتھ ہی کہے۔ اکثر نمازی اس میں تقدیم یا تاخیر کرتے ہیں جو درست نہیں ہے۔
اسی مضمون کی دوسری حدیث ہے :
إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ آمِينَ وَالْمَلَائِكَةُ فِي السَّمَاءِ آمِينَ فَوَافَقَ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
(صحیح مسلم کتاب الصلاۃ باب التسمیع والتحمد و التامین، صحیح البخاری کتاب الاذان باب فضل التامین)
"جب تم میں سے کوئی نماز میں آمین کہتا ہے اور (اس وقت) فرشتے آسمان میں آمین کہتے ہیں۔ پھر (اگر) ان دونوں کی آمین میں موافقت ہو جائے تو اس (آمین کہنے والے) کے پہلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں"
صحیح مسلم کی حدیث میں ہے:
فَقُولُوا آمِينَ يُجِبْكُمْ اللَّهُ
(صحیح مسلم کتاب الصلاۃ باب التشھد فی الصلاۃ)
"(جب امام سورۃ فاتحہ ختم کرے تو) تم آمین کہو اللہ تمہاری دعا قبول فرمائے گا"
اللہ تعالیٰ نے اس امت کو آمین کے جو فضائل اور برکتیں عطا فرمائی ہیں یہود اس کی وجہ سے جلتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا:
مَا حَسَدَتْكُمْ الْيَهُودُ عَلَى شَيْءٍ مَا حَسَدَتْكُمْ عَلَى السَّلَامِ وَالتَّأْمِينِ
(سنن ابن ماجہ اقامۃ الصلاۃ و السنۃ فیھا باب الجھر بآمین، سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ 691)
"یہودی جس قدر سلام اور آمین کی وجہ سے تم پر حسد کرتے ہیں اتنا کسی دوسری چیز پر نہیں کرتے"
إِذَا قَالَ الإِمَامُ (غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ) فَقُولُوا آمِينَ ، فَإِنَّ الْمَلاَئِكَةَ تَقُولُ آمِينَ وَإِنَّ الإِمَامَ يَقُولُ آمِينَ ، فَمَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلاَئِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
(سنن الدارمی کتاب الصلاۃ باب فی فضل التامین، صحیح و ضعیف سنن النسائی حدیث نمبر 1071۔ صحیح البخاری کتاب الاذان باب جھر الماموم بالتامین)
"جب امام غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ کہے تو تم آمین کہو، کیونکہ (اس وقت) فرشتے آمین کہتے ہیں اور امام بھی آمین کہتا ہے، تو جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل گئی اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں"
یعنی مقتدی امام سے پہلے یا بعد میں آمین نہ کہے بلکہ اس کے ساتھ ہی کہے۔ اکثر نمازی اس میں تقدیم یا تاخیر کرتے ہیں جو درست نہیں ہے۔
اسی مضمون کی دوسری حدیث ہے :
إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ آمِينَ وَالْمَلَائِكَةُ فِي السَّمَاءِ آمِينَ فَوَافَقَ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
(صحیح مسلم کتاب الصلاۃ باب التسمیع والتحمد و التامین، صحیح البخاری کتاب الاذان باب فضل التامین)
"جب تم میں سے کوئی نماز میں آمین کہتا ہے اور (اس وقت) فرشتے آسمان میں آمین کہتے ہیں۔ پھر (اگر) ان دونوں کی آمین میں موافقت ہو جائے تو اس (آمین کہنے والے) کے پہلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں"
صحیح مسلم کی حدیث میں ہے:
فَقُولُوا آمِينَ يُجِبْكُمْ اللَّهُ
(صحیح مسلم کتاب الصلاۃ باب التشھد فی الصلاۃ)
"(جب امام سورۃ فاتحہ ختم کرے تو) تم آمین کہو اللہ تمہاری دعا قبول فرمائے گا"
اللہ تعالیٰ نے اس امت کو آمین کے جو فضائل اور برکتیں عطا فرمائی ہیں یہود اس کی وجہ سے جلتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا:
مَا حَسَدَتْكُمْ الْيَهُودُ عَلَى شَيْءٍ مَا حَسَدَتْكُمْ عَلَى السَّلَامِ وَالتَّأْمِينِ
(سنن ابن ماجہ اقامۃ الصلاۃ و السنۃ فیھا باب الجھر بآمین، سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ 691)
"یہودی جس قدر سلام اور آمین کی وجہ سے تم پر حسد کرتے ہیں اتنا کسی دوسری چیز پر نہیں کرتے"
آمین
بالجہر کی اوربھی احادیث ہیں۔ سید ناوائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
'' میں نے ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا کہ آپ نے غیر المغضوب علیھم ولا الضالین پڑھا اور آمین کے ساتھ اپنی آواز کو دراز کیا''۔ (ابو داؤد ۹۳۲) ترمذی (۲۴۸)،دارمی١۱:٢۲۸۴٨٤،دارقطنی١۱:٣۳۳۳٣٣، ٣۳۳۴٣٤،بیہقی١۱:٥۵۷٧،ابن ابی شبیہ۲٢:٤۴۲۵٢٥)
بعض روایتوں میں مدبھا صوتہ، کی جگہ رفع بھا صوتہ آتا ہے۔ یعنی اپنی آواز کو بلند کیا ۔ صحیح بخاری میں ہے کہ:
'' عبداللہ بن زبری اورا ن کے مقتدیوں نے اس قدر بلند آواز سے آمین کہی کہ مسجد لرز گئی ''۔(بخاری٢۲:٢۲۶۲٢،مسندشافعی۱۵،١۲۱۲،بیہقی٢۲:۵۹٩)
'' میں نے ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا کہ آپ نے غیر المغضوب علیھم ولا الضالین پڑھا اور آمین کے ساتھ اپنی آواز کو دراز کیا''۔ (ابو داؤد ۹۳۲) ترمذی (۲۴۸)،دارمی١۱:٢۲۸۴٨٤،دارقطنی١۱:٣۳۳۳٣٣، ٣۳۳۴٣٤،بیہقی١۱:٥۵۷٧،ابن ابی شبیہ۲٢:٤۴۲۵٢٥)
بعض روایتوں میں مدبھا صوتہ، کی جگہ رفع بھا صوتہ آتا ہے۔ یعنی اپنی آواز کو بلند کیا ۔ صحیح بخاری میں ہے کہ:
'' عبداللہ بن زبری اورا ن کے مقتدیوں نے اس قدر بلند آواز سے آمین کہی کہ مسجد لرز گئی ''۔(بخاری٢۲:٢۲۶۲٢،مسندشافعی۱۵،١۲۱۲،بیہقی٢۲:۵۹٩)
اسی
طرح حضرت عطاء تابعی رحمہ اللہ سے مروی ہے جو امام ابو حنیفہ
رحمہ اللہ کے استاذ ہیں کہتے ہیں کہ :
'' میں نے مسجد حرام میں دو سو (٢۲۰۰٠) صحابہ کرام کو پایا جب امام ولا الضالین کہتا تو سب صحابہ بلند آواز سے آمین کہتے تھے''۔ بیہقی ۲٢:٥۵۹٩، ابن حبان (۱۹۹۷،١۱۹۹۶)
'' میں نے مسجد حرام میں دو سو (٢۲۰۰٠) صحابہ کرام کو پایا جب امام ولا الضالین کہتا تو سب صحابہ بلند آواز سے آمین کہتے تھے''۔ بیہقی ۲٢:٥۵۹٩، ابن حبان (۱۹۹۷،١۱۹۹۶)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔