Tuesday, November 18, 2014

باربارسرمنڈوانے کا حکم

باربارسرمنڈوانے کا حکم 
مردوں کے لئے بال منڈانا جائز اور عورتوں کے لئے حرام ہے ۔ چونکہ اللہ کی طرف سے بال خوبصورتی اور زینت کی چیز ہے اس لئے مردوں کو بھی باربار سرمنڈانا مناسب نہیں درآں حالیکہ یہ مردوں کے حق میں جائز ہے ۔ لیکن بال منڈانے کی ضرورت پڑے تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔
بال کٹوانے اور منڈوانے کے تعلق سے اپنے یہاں بڑی خرابیاں ہیں ۔ بعض خرابیاں عقیدے سے تعلق رکھتی ہیں اور بعض فیشن پرستی سے ۔
٭کچہ حضرات سر کے بعض حصے کا بال کٹاتے ہیں اور بعض حصے کو چھوڑ دیتے ہیں ۔ حدیث میں اس طرح بال کٹانے سے منع کیا گیا ہے ۔
٭بعض لوگ کسی گناہ سے توبہ کرتے وقت بال کٹاتے ہیں اور اسے دینداری کی علامت سمجھتے ہیں یہ غلط تصور ہے ۔
٭اسی طرح بعض لوگ مصیبت کے وقت سرمنڈاتے ہیں یہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے حدیث میں آتا ہے رسول اللہﷺ ن ے فرمایا :’’ میں اس سے بری ہوں جو مصیبت کے وقت سر منڈوائے ، اپنے آپ کو تھپڑ مارے یا گریبان پھاڑے ۔
(المشکاۃ :150/1)
٭بعض علماء نے بلاضرورت بال منڈانے کو بہت قبیح فعل گردانا ہے ، اور اس سلسلہ میں بعض آثارواحادیث بھی پیش کی جاتی ہیں جو کہ ضعف سے خالی نہیں ہے ۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ مردوں کے لئے بلاضرروت سرمنڈانے سے افضل بال رکھنا ہے جیساکہ احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج و عمرہ کے علاوہ اپنا سر نہیں منڈوایا ۔


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔