Sunday, November 16, 2014

حدیث معاذ رضی اللہ عنہ

حدیث معاذ رضی اللہ عنہ


حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
(كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حِمَارٍ يُقَالُ لَهُ عُفَيْرٌ فَقَالَ يَامُعَاذُ هَلْ تَدْرِي حَقَّ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ وَمَاحَقُّ الْعِبَادِعَلَى اللَّهِ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَحَقَّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ أَنْ لَا يُعَذِّبَ مَنْ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا أُبَشِّرُ بِهِ النَّاسَ قَالَ لَا تُبَشِّرْهُمْ فَيَتَّكِلُوا) (صحیح البخاری، الجھادوالسیر، باب اسم الفرس والحمار، ح: 6267، 5967، 2856 و صحیح مسلم، الایمان، باب الدلیل علی ان مین مات علی التوحید دخل الجنہ قطعا، ح:30)
’’ایک دفعہ میں نبی کریم ﷺ کے پیچھے گدھے پر سوار تھا کہ آپ نے مجھ سے فرمایا: ’’اے معاذ (رضی اللہ عنہ!)کیا تم جانتے ہو اللہ کا بندوں پر اور بندوں کا اللہ پرکیا حق ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا، اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: اللہ کا بندوں پر یہ حق ہے کہ وہ صرف اسی کی عبادت (بندگی) کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں ، اور بندوں کا اللہ کے ذمہ یہ حق ہے کہ جو بندہ شرک کا مرتکب نہ ہو وہ اسے عذاب نہ دے۔‘‘ (معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) میں نے کہا، یا رسول اللہ ﷺ ! (اجازت ہو تو) لوگوں کو یہ خوشخبری سنا دوں ؟ آپ نے فرمایا: نہیں۔ ایسا نہ ہو کہ وہ اسی پر بھروسہ کر کے بیٹھ جائیں (اور عمل کرنا چھوڑ دیں)‘‘
مسائل:
1) اس میں رسول اللہ ﷺ کی اس وصیت کی طرف بھی توجہ دلائی گئی ہے جو آپ نے وفات کے وقت فرمائی تھی۔
2) بندوں کے ذمہ اللہ تعالی کا کیا حق ہے ؟
3) جب بندے اللہ تعالی کا حق ادا کریں تو اللہ تعالی پر ان کا کیا حق ہے ؟
4) حدیث سے یہ بھی پتہ چلا کہ اس (حدیث معاذ رضی اللہ عنہ) میں مذکور مسئلہ کا بہت سے صحابہ کو علم نہ تھا۔
5) کسی مصلحت کے پیش نظر کتمان علم (علم کو مخفی رکھنا)جائز ہے۔
6) کسی مسلمان کو خوش خبری دینا جائز ہے۔
7) اللہ تعالی کی رحمت پر بھروسہ کر کے ترک عمل جائز نہیں۔
8) یہ بھی معلوم ہوا کہ جس سے کوئی بات پوچھی جائے اور وہ نہ جانتا ہو تو یوں کہہ دینا چاہئے ’’اَللهُ وَ رَسُوْلُهُ اَعْلَمَ‘‘کہ ’’اللہ تعالی اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔‘‘
9) کسی کو علم سکھانا اور کسی کو محروم رکھنا جائز ہے۔
10) آپ ﷺ از حد متواضع تھے کہ آپ جلیل القدر ہونے کے باوجود گدھے پر نہ صرف سوار ہوئے بلکہ دوسرے آدمی کو بھی اپنے ہمراہ سوار کر لیا۔
11) سواری پر اپنے پیچھے دوسرے کو سوار کر لینا جائز ہے۔
12) حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی فضیلت بھی عیاں ہوتی ہے۔
13) مسئلہ توحید کی اہمیت اور عظمت پر بھی خوب روشنی پڑتی ہے۔
ازکتاب التوحید باختصار


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔