Monday, November 24, 2014

وصيت كی اہميت اور ہمارا عمل

وصيت كی اہميت اور ہمارا عمل

شرع
ی قوانين پرعمل كو رواج اورعدم رواج پرمحمول كرنے كی ،خراب مثال وصيت كامسئلہ ہے: قران وسنت ميں اسكی اہميت كوبہت ہی واضح انداز میں بيان كردياگياہے اسكے باوجودغفلت كا يہ عالم ہےكہ اسلاف كرام كى روش سےدورہوکرہم مسلمانوں نےاپنے مالوں میں وصيت كرنا ہی ترك كر ديا ہےجسكی وجہ سےوفات كےبعدتركہ كوليكربعض دفعہ بہت سارے مسائل پيش آجاتے ہیں ،اللہ تعالي كاارشادہے:
تم پر والدين اورقربتداروں كے حق میں معروف طريقے پر وصيت كرنافرض ہےاگر تمہاری موت كا وقت آجائے اور كچھ مال ودولت تم ركھتے ہو
،متقيون پر يہ واجب ہے .( البقرہ:١٨٠)
عبدالله بن عمر رضي الله عنهماسےروايت ہےكہ آپ صلي اللہ عليہ وسلم نے ارشاد فرمايا:كسی مسلمان كے پاس وصيت كرنے والی كوئی چىزہوتو اسے دورات بھی اسطرح نہ گزارنی چاہيےكہ اسكی وصيت اسكے پاس لكھی ہوئی نہ ہو۔(صحيح بخاری٢٧٣٨و صحيح مسلم۴۱۸۰)
مذکوره بالاه آيت اور حديث سے معلوم ہوتا ہےكہ وصيت كرنا ہرصاحب مال پر فرض ہےمگردوسري احاديث سے معلوم ہوتاہے كہ ميراث كے احكام كے نزول كے بعدوصيت كرنا فرض نہیں رہ گياالبتہ اگر رشتہ داروں میں كوئی شخص غير وارث ہےاور وصيت نہ كرنےکی صورت میں اسكو نقصان پہنچنے كا خطره ہےتوايسی صورت مي
ں اسكے حق میں وصيت كرنااہم ہو جاتاہےاگروارثوں كو نقصان پہنچنے کی غرض سے وصيت کی جائے تو جائزنہیں.
يہ كوئی ضروري نہیں كہ جسكے حق میں وصيت كيجائےوہ رشتہ دارہوہراس شخص كے بارےمیں وصيت کی جاسكتی ہےجو وراثت میں حصہ نہیں پارہا ہے،عام فلاحی اداروں كےحق میں بھی وصيت كی جا سكتی ہے ۔وصيت خواہ كسی شخص كےحق میں ہوياادارے كےحق ميں ضروري ہےكہ كل مال كے1/3(ايك تہائی) سے زائد نہ ہوبلكہ1/3 بھی بہت زيادہ ہے(الثلث كثير) }صحيح بخاري: ٢٧٤٣ {
مذكوره بالاحديث كےراوی ابن عمر رضی اللہ عنہ بيان كرتے ہیں كہ اس حديث كو سننے كے بعدايك رات بھی ميں اسطرح نہیں  سويا ہوں كہ وصيت ميرے پاس لكھی  ہوئی نہ ہو(الفتح٢٧٥/٥)
ہميں چاہئيےكہ صحابی رسول كےاس عملی نمونہ كو سامنے ركھيں اوراپنی بےعملی كاجائزہ ليں كہ ہم كس قدراس حكم كا خيال ركھ رہے ہي
ں۔
وصيت صرف مال ودولت ہی كی نہیں  ہوتی كسی كے ساتھ حسن سلوك كی تلقين اوردوسرےاموركی طرف نشاندہی بھی وصيت میں داخل ہے
۔
زندگی میں ہرانسان كونيك عمل كرنے كی كوشش كرتے ہی رہنے چاہيےمگر آخری وقت ميں نيكی كاايك بہترين موقع كہ اگر صحيح سوجھ بوجھ كےساتھ اسكااستعمال ہو توصدقہ جاريہ بھی بن سكتا ہے..وہ وصيت ہے..
اللہ ہم سب كو اسكی توفيق عنايت كرے
۔آمين يارب العا لمين


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔