لوگوں کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ تساہل سے کام لے کر نمازیں جمع کر
کے ادا کریں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿إِنَّ ٱلصَّلَوٰةَ كَانَتۡ عَلَى
ٱلۡمُؤۡمِنِينَ كِتَٰبٗا مَّوۡقُوتٗا﴾--النساء:103
’’بے شک نماز کا مومنوں پر اوقات (مقررہ) میں ادا کرنا فرض ہے۔‘‘
اور فرمایا:
﴿أَقِمِ ٱلصَّلَوٰةَ لِدُلُوكِ ٱلشَّمۡسِ إِلَىٰ غَسَقِ ٱلَّيۡلِ
وَقُرۡءَانَ ٱلۡفَجۡرِۖ إِنَّ قُرۡءَانَ ٱلۡفَجۡرِ كَانَ مَشۡهُودٗا﴾--الاسراء:78
’’(اے نبی!) سورج کے ڈھلنے سے رات کے اندھیرے تک (ظہر، عصر، مغرب اور
عشاء کی) نمازیں قائم کرو اور صبح کو قرآن پڑھا کرو کیونکہ صبح کے وقت قرآن کا
پڑھنا موجب حضوری (ملائکہ) ہے۔‘‘
جو شخص کسی شرعی سبب کے
بغیر نماز قبل از وقت جمع کر لے، تو اس کی نماز صحیح نہیں ہوگی، اسے یہ نماز
دوبارہ پڑھنی ہوگی۔ اسی طرح جو شخص جان بوجھ کر قصد وارادے کے ساتھ بلا عذر نماز
کو وقت سے مؤخر کر دے تو راجح قول کے مطابق وہ گناہ گار ہوگا اور اس کی نماز قبول
نہیں ہوگی، لہٰذا کسی شرعی سبب کے بغیر نماز کو مؤخرکرکے کسی دوسری نماز کے ساتھ
جمع کر کے پڑھا جائے تو راجح قول کے مطابق ایسی نماز قبول نہیں ہوتی۔ ہر مسلمان کو
چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرے اور نماز جیسے عظیم الشان معاملے میں تساہل سے کام
نہ لے۔ صحیح مسلم میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے:
«جَمَعَ
رَسُولُ اللّٰهِ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ و بين َالْمَغْرِبِ
وَالْعِشَآءِ فی الْمَدِينَةِ فِی من غَيْرِ خَوْفٍ وَلَا مَطَرٍ»
صحيح مسلم، صلاة المسافرين، الجمع بين الصلاتين فی الحضر، ح: ۷۰۵ (۵۴)۔
’’رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر و عصر اور مغرب وعشاء کو خوف اور بارش کے بغیر
جمع کیا۔‘‘
اس میں کہیں بھی
نماز میں تساہل کی دلیل نہیں پائی جاتی کیونکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ
سے یہ پوچھا گیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیوں
کیا؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ آپ نے ایسا اس لیے کیا تاکہ امت کو حرج میں مبتلا نہ
ہو۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ ہر نماز کو وقت پر ادا کرنے میں حرج ہونا جمع کے
جواز کا سبب ہے لہٰذا جب ہر نماز کے وقت پر ادا کرنے میں حرج ہو تو پھر نماز کو
جمع کر کے ادا کرنا جائز یا مسنون ہے اور اگر کوئی حرج نہ ہو تو پھر ہر نماز کو
وقت پر ادا کرنا واجب ہے۔
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ
محض سردی کی وجہ سے نماز کو جمع کرنا جائز نہیں الایہ کہ سردی کی شدت کے ساتھ ایسی
تیز ہوا بھی ہو جس کی وجہ سے لوگوں کو مسجد جانے سے تکلیف ہوتی ہو یا ژالہ باری ہو
جس سے لوگوں کو ایذا پہنچتی ہو تو پھر جمع کرنا جائز ہے۔
میری تمام مسلمان بھائیوں
اور خصوصاً ائمہ مساجد کو نصیحت یہ ہے کہ وہ اس معاملہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈریں
اور اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر فریضہ نماز کے ادا کرنے میں اللہ تعالیٰ سے مدد
طلب کریں۔
بشکریہ محدث فورم ترمیم کے
ساتھ
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔