Wednesday, May 21, 2025

آپ کے سوالات اور ان کے جوابات(72)

 

آپ کے سوالات اور ان کے جوابات(72)
جواب از: شیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ
جدہ دعوہ سنٹر، حی السلامہ- سعودی عرب
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سوال:ایک خاتون نے ایک فلیٹ خریدکر اسے کرائے پہ چڑھا دیا اور اب اس کو ایک سال ہو گیا ہے، سوال یہ ہے کہ جو کرائے کی رقم جمع ہوئی ہے اس میں زکوۃ دینا ہے یا جو اصل فلیٹ اس نے خریدا ہے اس کی زکوۃ ہوگی؟
جواب: فلیٹ پر کسی قسم کی کوئی زکوۃ نہیں ہے، زکوۃ کرایہ پر دینا ہے بشرطیکہ کرایہ نصاب کو پہنچ جائے اور اس پر سال لگ جائے۔ اگر کرایہ نصاب کو نہ پہنچے تب کرایہ پر بھی زکوۃ نہیں ہے۔
سوال: ایک طلاق یافتہ خاتون ہے جس کی طلاق کو چار سال ہوگئے ہیں(باہر ملک میں)۔ اسے اکیلے ہی بچوں کا بھی سارا کچھ کرنا پڑتا ہے۔ کسی وجہ سے یا لاعلمی کے باعث اس سے طلاق کی عدّت نہیں ہوسکی اور اب وہ عدت کرنا چاہ رہی ہے، وہ کیا کرے؟
جواب:جس وقت طلاق ہوتی ہے اسی وقت تین حیض عدت گزارنی پڑتی ہے۔ تین حیض گزرنے کے ساتھ عدت ختم ہوجاتی ہے اور چونکہ طلاق کو چار سال ہو گئے ہیں اس لئے عدت کب کی ختم ہوگئی، اب اسے کوئی عدت گزارنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ہاں یہ بات ضرور ہے کہ عدت میں بلاضرورت گھر سے نکلنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے تاہم ضرورت کے پیش نظر عورت عدت میں بھی گھر سے نکل سکتی ہے۔ اگر ایسی کوئی خطا اس سے ہوئی ہو تو وہ اللہ رب العالمین سے معافی مانگ لے لیکن اب اس سے کوئی عدت نہیں گزارنی ہے۔
سوال: ایک شخص نماز پڑھ رہاہے اور آگے سترہ نہیں رکھا ہوا ہے ایسی صورت میں اگر کوئی آگے سے گذر جانے تو کیا نماز دہرانی چاہیے؟
جواب:اس سلسلے میں ایک بات یاد رہے کہ آدمی کے سجدہ کی جگہ کے بعد سے کوئی گزرنے والا گزر سکتا ہے اس میں حرج نہیں ہے لیکن نمازی کے قدم اور سجدے کے درمیان جو تقریبا تین ہاتھ کی جگہ ہوتی ہے اس درمیان سے نہیں گزرنا چاہیے۔
دوسری بات یہ ہے کہ نمازی کے سامنے سے صرف تین چیزوں کے گزرنے سے نماز باطل ہوتی ہے اور وہ تین چیزیں بالغہ عورت، کالا کتا اور گدھا ہے۔ ان کے علاوہ کوئی دوسری چیز گزرے تو اس سے نماز باطل نہیں ہوتی۔
جمہور علماء کا کہنا ہے کہ ان چیزوں کے گزرنے سے بھی نماز باطل نہیں ہوتی ہے صرف کمال نماز میں نقص پیدا ہوتا ہے جبکہ شیخ ابن باز نے کہا ہے کہ اس بارے میں صحیح بات یہ ہے کہ ان تین چیزوں میں سے کوئی گزرے تو نماز باطل ہو جاتی ہے اس لیے اگر کوئی فریضہ ادا کر رہا تھا تو اسے چاہیے کہ اپنی نماز دہرا لے۔
سوال:طواف کرتے ہوئے پاکستان میں رشتے داروں کو ویڈیو کال کرنا تاکہ وہ اپنے لئے دعا کرسکیں کیا یہ درست ہے یا کوئی بیمار ہو اسکو کال کرکے دکھا سکتے ہیں کہ وہ اپنے لئے دعا کرلے، ایسا کرنا جائز ہے؟
جواب:طواف ایک عظیم عبادت ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف کو نماز قرار دیا ہے۔ اس طواف کے وقت آدمی کو کثرت سے دعا اور ذکر و اذکار میں مشغول رہنا چاہیے۔ طواف وہ مقام نہیں جہاں آدمی اپنے رشتہ داروں سے ویڈیو کال کرے۔ طواف کے وقت آدمی خشوع و خضوع کے ساتھ طواف کرے، اس وقت ویڈیو کال کرنا ایک قسم کی ریاکاری اور دکھاوا ہے جس سے عبادت کا اجر ضائع ہو جائے گا۔
سوال: مجلس کے اختتام پر جو دعا پڑھی جاتی ہے، کیا وہ خود سے پڑھی جائے یا سارا مجمع مل کر پڑھے یعنی کوئی ایک آواز بلند سے سب کو پڑھائے، اس میں درست طریقہ کیا ہے؟
جواب: کفارہ مجلس کی دعا اپنے طور پر ہر کسی کو خود سے یعنی انفرادی طور پر پڑھنا ہے۔ کوئی نہ بھی پڑھے تو اس میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے اور نہ ہی کسی کو امام کی طرح سب کو یہ دعا پڑھوانا ہے۔ جو پڑھنا چاہے اپنے طور پر پڑھے۔
سوال: بچوں کا اپنی ماں سے ممّی یا ممّہ یا موم اور اسی طرح والد کو ڈیڈ یا پاپا کہنا کیسا ہے۔ کیا ان الفاظ میں کوئی قباحت ہے یا صرف ماں کو امی اور والد کو پاپا یا ابّو ہی کہنا چاہیے؟
جواب: ماں اور باپ کو پکارنے کے لئے عرف میں جو لفظ استعمال ہوتا ہے وہ استعمال کرسکتے ہیں۔ اللہ اور اس کے رسول نے کہیں یہ قید نہیں لگایا ہے کہ تم اسی لفظ سے پکار سکتے ہو۔ آپ کی مرضی ہے جس لفظ سے پکاریں تاہم ایک بات کا خیال کرنا چاہئے کہ جس معاشرے میں والدین کے لئے مسلمانوں کے درمیان خصوصا جو الفاظ رائج ہوں ان کے ذریعہ پکارنا چاہئے۔ ہندوپاک میں ڈیڈ موم کہنا انگریزوں کی نقالی ہے، یہ امریکہ اور برطانیہ والے اپنے یہاں استعمال کریں تو یہ ان کی زبان ہے۔
سوال: کیا کسی اندھے شخص کو امام بنایا جا سکتا ہے؟
جواب:بلاکراہت اندھے کو امام بنایا جاسکتا ہے اگر اس میں امامت کی شرائط پائی جاتی ہوں۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَخْلَفَ ابْنَ أُمِّ مَكْتُومٍ يَؤُمُّ النَّاسَ وَهُوَ أَعْمَى۔(ابوداؤد:595،قال الشيخ الألباني: حسن صحيح)
ترجمہ:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو اپنا جانشین مقرر فرمایا، وہ لوگوں کی امامت کرتے تھے حالانکہ وہ نابینا تھے۔
نبی ﷺ کے عمل میں ہمارے لئے نمونہ ہے، آپ نے نابینا کو امام بنایا ہے تو ہم بھی بناسکتے ہیں تاہم بہتر ہے کہ مستقل طور پر امام اسے بنایا جائے جو معذور نہ ہو ، پوری طرح صحت مند ہو تاکہ بلا کسی مشقت و حرج کے صحیح سے امامت کراتا رہے۔
سوال: ایک لڑکی جب بھی اپنا چہرہ دھوتی ہے وہ یہ آیت "وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ مُّسْفِرَةٌ،ضَاحِكَةٌ مُّسْتَبْشِرَةٌ" پڑھتی ہے تاکہ اس کا چہرہ چکمتا رہے، کیا یہ عمل صحیح ہے؟
جواب: محض اس آیت کے پڑھنے سے چہرہ چمکے گا۔ قیامت میں اس کا چہرہ چمکے گا جو ایمان والے اور اعمال صالحہ والے ہوں۔ اپنی مرضی سے کسی کام کے کرنے کا نام دین نہیں ہے بلکہ دین وہ ہے جو قرآن و حدیث میں ہے اور قرآن و حدیث میں چہرہ دھلنے پر اس آیت کے پڑھنے کی تعلیم نہیں دی گئی ہے۔
آپ کی ذمہ داری ہے کہ اس لڑکی سے پوچھیں کہ اس عمل کی کیا دلیل ہے، اگر وہ دلیل دے تو مجھے بھی بتائیں اور دلیل نہ دے تو تنبیہ کریں کہ بغیر دلیل کے اپنی مرضی سے کچھ بھی عمل نہیں کیا جائے گا۔
سوال: اگر کوئی شخص کسی کی غیبت کرے تو کیا اسکی نیکی اسکو مل جاتی ہے جسکی غیبت کی جائے اور وہ قیامت کے دن اپنی نیکیاں ڈھونڈے گا لیکن وہ نہ پائے گا۔ نیکیاں اس کو مل جائیگی جس کی اس نے غیبت کی ہوگی، کیا یہ بات صحیح ہے؟
جواب:اس طرح کی بات حدیث میں میرے علم کے مطابق نہیں ہے، حدیث میں حقوق العباد سے متعلق کیا آیا ہے، مفلس والی حدیث کو پڑھیں معلوم ہوجائے گا۔
سوال: سوکھی کھجور، کشمش، انجیر وغیرہ یہ سب ڈرائی فروٹس ایک ساتھ برتن میں پوری رات تیرہ سے پندرہ گھنٹے بھگاکر رکھنے سے کیا نشہ پیدا ہوگا، کیا اسلام میں الگ الگ بھگاکر کھانے کا حکم ہے؟
جواب: سوکھی کھجور اور کشمش کو ایک ساتھ پانی نہیں بھگونا ہے کیونکہ کچھ دیر بعد اس میں نشہ پیدا ہوجاتا ہے، اس لئے الگ الگ بھگونا چاہئے۔ اس سلسلے میں متعدد احادیث مروی ہیں۔ بخاری میں ہے، عبداللہ بن ابی قتادہ نے اپنے والد سے بیان کیا، انہوں نے کہا:
نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ التَّمْرِ وَالزَّهْوِ، وَالتَّمْرِ وَالزَّبِيبِ، وَلْيُنْبَذْ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى حِدَةٍ(صحیح البخاری:5602)
ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ممانعت کی تھی کہ پختہ اور گدرائی ہوئی کھجور، پختہ کھجور اور کشمش کو ملا کر نبیذ بنایا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایک کو جدا جدا بھگونے کا حکم دیا۔
سوال: آپ نے کہا کہ کھجور کو کشمش کے ساتھ نہیں بھگونا ہے تو کیا صرف سوکھی کھجور اور کشمش کو الگ رکھنا ہے، باقی ڈرائی فروٹس ان دونوں میں سے کسی کے ساتھ مثلا کشمش کے ساتھ انجیر و کاجو وغیرہ یا پھر کھجور کے ساتھ انجیر و کاجو وغیرہ ملاکر بھگو سکتے ہیں؟
جواب:یہاں حدیث میں کھجور کو کشمش کے ساتھ یا ترکھجور کو خشک کھجور کے ساتھ پانی میں بھگونے سے منع کیا گیا ہے کیونکہ ایسا کرنے سے نشہ پیدا ہوتا ہے جبکہ الگ الگ پانی میں بھگونے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ ان کے علاوہ دیگر ڈرائی فروٹ پانی میں بھگو سکتے ہیں مسئلہ نہیں ہے حتی کہ کھجور یا کشمش کے ساتھ بھی دوسرا فروٹ بھگوسکتے ہیں لیکن اگر اس سے پانی میں نشہ پیدا ہو تو پھر یہ بھی ممنوع ہوگا کیونکہ اصل ممانعت نشہ کی وجہ سے ہے، مطلب وہ نشہ آور پانی استعمال نہیں کرسکتے ہیں۔
سوال: جب ہم مختلف قسم کے ڈرائی فروٹس جیسے کشمش ، کھجور اور چھوہارے وغیرہ پیستے ہیں تو پہلے دودھ میں ڈالکر پکاتے ہیں طاقت کے لئے تو کیا ان میں نشہ پیدا ہوسکتا ہے؟
جواب:ڈرائی فروٹس کو پیس کر کھائیں یا دودھ میں ابال کر پئیں، کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
سوال: ایک عورت خود بھی کماتی ہے اور شوہر بھی حج پر لے جانے کی استطاعت رکھتا ہے۔ اس عورت کے لئے خود سے خرچہ کر کے حج پر جانا بہتر ہے یا اگر شوہر اس کو حج پر لے جائے تو اس سے اس عورت کا حج ہو جائے گا جبکہ عورت خود کماتی ہے؟
جواب:پہلی بات یہ ہے کہ شوہر کے ذمہ بیوی کا حج کروانا نہیں ہے، اگر وہ اپنی چاہت سے بیوی کا حج کروائے تو اس کا احسان ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ حج کی فرضیت کا تعلق استطاعت سے ہے یعنی اگر عورت کے پاس حج کرنے کی مالی استطاعت ہوگئی ہے تو اس پر حج فرض ہے، اسے اپنے پیسے سے حج کرنا ضروری ہے بشرطیکہ اس کے پاس محرم کا انتظام ہو۔ اگر عورت کماتی ہے مگر حج کی استطاعت نہیں ہے تو اس پر حج فرض نہیں ہے پھر بھی اگر شوہر حج کرادے تو حج کا اجر اسے ملے گا۔ حج کے سلسلے میں عورت کے کمانے کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ استطاعت کا مسئلہ ہے۔
سوال: جو انڈیا کے حملے میں پاکستان میں فوت ہوئے ہیں، کیا وہ شہید مانے جائیں گے؟
جواب:حدیث کی ورشنی میں ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ جو مسلمان اپنے دین کی وجہ سے قتل کیا جائے اسے شہید کہا جائے گا اس وجہ سے ہم لفظ ان شاء اللہ کے ساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ پاک حملہ میں مرنے والے ان شاء اللہ شہید ہیں۔
سعید بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا جائے وہ شہید ہے، جو اپنے دین کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا جائے وہ شہید ہے، جو اپنی جان کی حفاظت کی خاطر مارا جائے وہ شہید ہے اور جو اپنے اہل و عیال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا جائے وہ شہید ہے“۔(سنن الترمذی:1421)
سوال: ایک عورت بچہ گود لینا چاہتی ہے، کیا بچہ گود لینا جائز ہے اور اگر اس بچے کے والد کا پتہ نہیں تو کیا اس کے والد کی جگہ خود اپنا نام لکھ سکتی ہے؟
جواب:بچہ گود لینا جائز ہے مگر اس کو اپنا نام دینا جائز نہیں ہے خواہ اس کا باپ معلوم ہو یا نامعلوم ہو۔ کسی بھی صورت میں لے پالک کو اپنا نام نہیں دیا جاسکتا ہے، گود لینے والا سرپرست یا گارجین کہلائے گا اس کا باپ ہرگز نہیں کہلائے گا۔ اگر کوئی اس کو اپنی طرف نسبت کرے تو وہ گنہگار ہوگا، اللہ نے قرآن نے حکم دیا ہے کہ لے پالک کو حقیقی باپ کے نام سے پکارو۔
سوال: ایک خاتون کہتی ہے کہ میں ساڑھے تین بجے عصر کی نماز پڑھ لیتی ہوں ، کیا عصر کی نماز کا وقت 3.30 بجے سے شروع ہوجاتی ہے؟
جواب: انسانی سایہ سے جڑا ہے۔ جب انسان کا سایہ ایک مثل ہوجائے اس وقت سے عصر شروع ہوتا ہے اور سورج ڈوبنے تک رہتا ہے یعنی نماز کا وقت ختم بھی سورج کے حساب سے ہوتا ہے، نہ کہ گھڑی کے وقت سے۔ اس وجہ سے دنیا کے تمام حصوں میں اسی اعتبار سے عصر کا وقت ہوگا۔ آپ کے علاقہ میں بھی جب سایہ ایک مثل ہو تو عصر کا وقت شروع ہوگا، اس بارے میں جاننے کے لئے وہاں کے عالم یا کلینڈر یا ام القری ایپ سے مدد لے سکتے ہیں۔
سوال: کیا اس طرح کے الفاظ بولنا "بریلوی بدعتی و مشرک ہیں" درست ہے۔ مشرکین مکہ نماز، روزہ، زکوۃ اور حج سب کچھ کرتے تھے لیکن وسیلہ لگانے کی وجہ سے مشرک قرار دیا گیا اس لئے ہم ان جیسے لوگوں کو مشرک کہہ سکتے ہیں جیسے بریلوی بھی وسیلہ لگاتے ہیں؟
جواب:مکہ کے مشرکین نماز ، روزہ ، زکوۃ اور حج یہ سارے اعمال انجام نہیں دیتے تھے، وہ بتوں کی عبادت کرتے تھے اس لیے مشرک قرار پائے نیز وہ حج بھی کیا کرتے تھے، بعد میں حجۃ الوداع کے موقع سے اللہ تعالی نے مشرکوں سے برات کا اعلان کیا اور مشرکوں کو حج کرنے سے بھی روک دیا گیا بلکہ پورے جزیرۃ العرب کو مشرکوں سے پاک کیا گیا۔
دوسری بات یہ ہے کہ ہم نام لے کر اور خاص کرکے بریلوی کو بدعتی اور مشرک کہہ کر نہیں پکاریں گے گو کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بریلوی شرک و بدعت میں مبتلا ہیں مگر تخصیص کے ساتھ انہیں مشرک نہیں کہیں گے اور نہ ہی ہمارے علماء نے اس طرح کا کوئی فتوی دیا ہے۔ بغیر تخصیص کے عام انداز میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ جو شرک اکبر کا ارتکاب کرے وہ مشرک ہے۔
سوال: جمعہ کی نماز تو عورتوں پر فرض نہیں ہے لیکن کیا جمعہ کے دن غسل کرنا بھی مردوں ہی کے لیے ہے؟ عورتیں جمعہ کے دن کی مناسبت سے غسل کرے تو کیا اُن کو ثواب نہیں ملتا۔ اسی طرح عام دن میں بھی بنا غسل کی حاجت کے بھی اگر ہم غسل کریں تو کیا ہم کو ثواب ملتا ہے؟
جواب:غسل جمعہ واجب نہیں بلکہ مستحب ہے اور یہ غسل مردوں کے ساتھ عورتوں کے حق میں بھی مشروع ہے مگر ان عورتوں کے لئے جو جمعہ کی نماز ادا کرے کیونکہ غسل جمعہ کا تعلق نماز جمعہ سے ہے اس وجہ سے جو عورت، جمعہ کی نماز ادا کرے اس کے حق میں غسل مشروع و مستحب ہے اور جو نماز جمعہ نہ ادا کرے اس کے حق میں غسل نہیں ہے۔
جب کوئی اللہ اور اس کے رسول کے حکم کی وجہ سے غسل کرتا ہے اس وقت اسے اس عمل ہر ثواب ملے گا اور جب فریش ہونے یا گرمی اور عادت کی وجہ سے کوئی غسل کرے اس میں ثواب نہیں ہے۔
سوال: میرے دو بچے ہیں اور میری طلاق ہو چکی ہے، میں کرائے کے گھر میں رہتی ہوں اور اپنا خرچہ خود مشکل سے پورا کرپاتی ہوں۔ میرے بہن بھائی اپنے اپنے گھروں میں ہیں۔ امی کے پاس دو گھر ہیں اور وہ چاہ رہی ہیں کہ ایک گھر مجھے اپنی زندگی میں تحفہ دے تاکہ میرا بھی گھر ہو جائے کیونکہ کرایہ دینا میرے لیے بہت مشکل ہے۔ کیا یہ جائز ہے کہ امی اپنی زندگی میں مجھے اپنا ایک گھر تحفہ دیدے؟
جواب:ویسے والدین کے لئے مناسب یہی ہے کہ جب اپنی اولاد کو تحفہ دے تو ساری اولاد کو برابر برابر تحفہ دے تاہم جب اولاد شادی شدہ ہوں اور سب کے حالات اچھے ہوں، ان میں کوئی ضرورت مند ہو تو ضرورت کے مطابق اپنی اولاد کو کچھ دینے میں حرج نہیں ہے۔
جس لڑکی کے پاس اپنا گھر نہیں ہے اور وہ طلاق شدہ نیز صاحب اولاد بھی ہے، ایسے میں وہ بیٹی زیادہ محتاج ہے اس کو اس کی والدہ گھر دینا چاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال: کیا مسلمان مرد اہل کتاب کی عورتوں سے شادی کر سکتا ہے اس حال میں کہ وہ عورتیں اسلام قبول نہ کریں اور اپنے مذہب پر ہی رہیں؟
جواب:کتابیہ عورت سے شادی کرنا جائز ہے خواہ وہ اپنے دین پر کیوں نہ باقی رہے مگر صرف اس عورت سے نکاح کرنا جائز ہے جو پاکدامن ہو۔ اس کی دلیل قرآن کی یہ آیت ہے۔
﴿وَطَعامُ الَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ حِلٌّ لَكُم وَطَعامُكُم حِلٌّ لَهُم ۖ وَالمُحصَنـٰتُ مِنَ المُؤمِنـٰتِ وَالمُحصَنـٰتُ مِنَ الَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ مِن قَبلِكُم إِذا ءاتَيتُموهُنَّ أُجورَهُنَّ مُحصِنينَ غَيرَ مُسـٰفِحينَ وَلا مُتَّخِذى أَخدانٍ ۗ وَمَن يَكفُر بِالإيمـٰنِ فَقَد حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ فِى الـٔاخِرَةِ مِنَ الخـٰسِرينَ (المائدة:5)
ترجمہ:کل پاکیزہ چیزیں آج تمہارے لئے حلال کی گئیں اور اہل کتاب کا ذبیحہ تمہارے لئے حلال ہے اور تمہارا ذبیحہ ان کے لئے حلال، اور پاکدامن مسلمان عورتیں اور جو لوگ تم سے پہلے کتاب دیئے گئے ان کی پاک دامن عورتیں بھی حلال ہیں جب کہ تم ان کے مہر ادا کرو، اس طرح کہ تم ان سے باقاعدہ نکاح کرو یہ نہیں کہ اعلانیہ زنا کرو یا پوشیدہ بدکاری کرو، منکرین ایمان کے اعمال ضائع اور اکارت ہیں اور آخرت میں وہ ہارنے والوں میں سے ہیں۔
واضح رہے کہ جب کتابیہ بدکردار وفاحشہ ہو یا وہ منکر خدا ہو یا اس سے نکاح کرنے والے کا ایمان کمزور ہونے یا چھن جانے کا خطرہ ہو تو اس صورت میں نکاح جائز نہیں ہے۔
سوال: کیا جانداروں کی تصویروں والے کمرے میں قرآن مجید کی تلاوت کرنا جائز ہے؟
جواب:سوال یہ نہیں ہونا چاہئے کہ جاندار کی تصویر والے کمرہ میں تلاوت کرنا جائز ہے کہ نہیں بلکہ سوال یہ ہونا چاہئے کہ کمرہ میں جاندار کی تصویر رکھنا جائز ہے کہ نہیں ہے اور اس کا جواب ہوگا کہ نہیں۔
کوئی آدمی قرآن کی تلاوت کیوں کرنا چاہ رہا ہے، اللہ کی رضا اور ثواب کے لئے ، اسی اللہ کے دین میں جاندار کی تصویر بنانا یا رکھنا حرام ہے، قیامت میں اس کا بہت بھاری گناہ ملے گا پھر ایسی صورت میں اپنے کمرہ میں جاندار کی تصویر سجانا، لٹکانا یا حفاظت سے رکھنا جائز نہیں ہے، اسے گھر سے بلاتاخیر نکال باہر کرنا چاہئے۔
دوسری بات یہ ہے کہ اگر کہیں آپ دوسرے کے گھر یا دوسری جگہ پر موجود ہیں، وہاں تصویر لگی ہے تو اس سے آپ کو کوئی غرض نہیں ہے، وہاں پر تلاوت کرسکتے ہیں۔ تلاوت کا تصویر سے کوئی تعلق نہیں ہے، تصویر الگ چیز ہے اور تلاوت الگ چیز ہے۔ تصویر میں اصل یہ ہے کہ اگر ہمارے اختیار میں ہو تو اپنی جگہ پر جاندار کی تصویر نہیں رہنے دینا چاہئے۔
سوال: سنت نماز میں کوئی غلطی ہوجائے تب بھی سجدہ سہو کیا جاتا ہے یا یہ فرض نماز کے ساتھ خاص ہے؟
جواب:فرض نماز ہو یا سنت ہو یا نفل ہو ، کسی بھی قسم کی نماز میں رکن چھوٹنے پر اس رکن کا ادا کرنا ضروری ہے اور واجب چھوٹنے پر سجدہ سہو کرنا ہے۔
سوال: سورہ البقرہ کی 128 آیت والی دعا کو ہم دعا کے طور سے پڑھ سکتے ہیں اگر ہاں تو کس موقع کیلئے؟
جواب:جب ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام خانہ کعبہ کی تعمیر کررہے تھے اس وقت اللہ رب العالمین سے یہ دعا کر رہے تھے، یہ ان دو پیغمبروں کی دعا ہے تاہم دوسرے مسلمان بھی یہ دعا کرسکتے ہیں۔ اس دعا کے لئے کوئی خاص وقت یا طریقہ نہیں ہے، جب چاہیں اس دعا کو پڑھ سکتے ہیں۔
سوال: عیدالاضحیٰ کے موقع پر جب سات افراد مل کر ایک گائے کی قربانی کرتے ہیں تو گوشت کی تقسیم کس طرح ہونی چاہیے، کیا حصے وزن کے اعتبار سے برابر تقسیم کئے جائیں یا ہم باہمی اتفاقِ رائے سے اپنی پسند کے حصے لے سکتے ہیں؟
جواب:جب قربانی کے ایک بڑے جانور میں سات افراد شریک ہوں تو جانور ذبح کرنے کے بعد سات افراد کا حصہ برابر تقسیم کیا جائے کیونکہ سبھی برابر کے حصہ دار ہیں۔ اس تقسیم کے لئے خواہ وزن کیا جائے یا بغیر وزن کے پورے جانور کا سات حصہ لگا دیا جائے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ شرکاء جس طرح تقسیم کرنے کے لیے راضی ہوں وہ طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے۔
سوال: کسی نے پوچھا ہے کہ وہ وتر پڑھنا بھول گیا اور اب دو دن ہوگئے ہیں تو اب وتر کیسے ادا کرے؟
جواب:وتر کی نماز واجب نہیں ہے اس لئے کبھی چھوٹ جائے تو اس میں گناہ نہیں ہے تاہم عمدا اس نماز کو نہیں چھوڑنا چاہئے اور کبھی رات میں نہ پڑھ سکے تو دن میں اس کی قضا کرسکتے ہیں۔
دو دن تین کے بعد اس کی قضا نہیں ہے، اسے کہیں کہ آئندہ سے اس کا خیال کرو اور جب کبھی رات میں چھوٹ جائے تو دن میں اس کی قضا کرلو اور پانچ وقتوں کی نماز کو اپنے اوقات میں ادا کرنے کی زیادہ فکر کرو ۔ اللہ تعالی نے ان پانچ نمازوں کی محافظت کا حکم دیا ہے، یہ نہ چھوٹنے پائے کیونکہ اس کے چھوڑنے پر قیامت میں محاسبہ ہوگا۔
سوال: بیٹے پر کوئی مشکل یا مصیبت پہنچے تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسنون دعائیں پڑھتا ہے۔ میرا سوال ہے کہ کیا ماں اور اس کی بیوی بھی وہ دعائیں اس کے لیے کرسکتی ہیں کیونکہ جو مشکل ہے وہ ہم سب کی مشکل ہے جسے حسبنا اللہ ونعم الوکیل وغیرہ یا جس پر مشکل ہے صرف وہی پڑھے گا؟
جواب:سب سے پہلی بات یہ ہے کہ "حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ" ایک عظیم دعا اور ایک عظیم ذکر ہے۔ جب جنگ احد کے بعد کافر لوگ مسلمانوں کو ڈرانے کی کوشش کرتے ہیں تو مسلمانوں کا ایمان مزید بڑھ جاتا ہے اور اپنی زبان سے یہ جملہ کہتے ہیں"حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ"(ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے)۔ (دیکھیں: آل عمران:173)
اس دعا کو مومن ابتلاء و آزمائش ، خوف اور زنج و غم کے موقع سے اپنی زبان سے کہہ سکتا ہے۔ صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ کلمہ «حسبنا الله ونعم الوكيل‏» ابراہیم علیہ السلام نے کہا تھا، اس وقت جب ان کو آگ میں ڈالا گیا تھا اور یہی کلمہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت کہا تھا جب لوگوں نے مسلمانوں کو ڈرانے کے لیے کہا تھا:
إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ۔سورة آل عمران آية 173.
کہ لوگوں (یعنی قریش) نے تمہارے خلاف بڑا سامان جنگ اکٹھا کر رکھا ہے، ان سے ڈرو لیکن اس بات نے ان مسلمانوں کا (جوش) ایمان اور بڑھا دیا اور یہ مسلمان بولے کہ ہمارے لیے اللہ کافی ہے اور وہی بہترین کام بنانے والا ہے۔ (صحیح البخاری:4563)
اس دعا سے متعلق کئی روایات مروی ہیں، ان سے بعض ضعیف بھی ہیں مگر یہ دعا اور ذکر ثابت ہے اور بہت ہی عظیم ہے، اسے مومن اپنی زندگی کے لئے اہم دعا اور ایک اہم ذکر کے طور پر ہمیشہ استعمال کرسکتا ہے۔
جیساکہ سوال میں مذکور ہے کہ جب باپ کو اپنے بیٹے کے بارے میں تکلیف ہو تو یہ دعا اور اس جیسی دوسری دعا پڑھتا ہے تو کیا ماں اور اس کی بیوی بھی پڑھ سکتی ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ بالکل پڑھ سکتی ہے۔ کسی بھی مومن کو کبھی بھی تکلیف پہنچے وہ اس دعا کو پڑھ سکتا ہے خواہ کسی قسم کی تکلیف پہنچی ہو اور اس کے علاوہ دیگر مسنون دعائیں بھی آدمی تکلیف کے وقت پڑھ سکتا ہے۔
ہاں اس جگہ ایک بات یہ سمجھ لیں کہ اگر کوئی اس دعا کو تعداد اور وقت مخصوص کرکے پڑھتا ہے تو یہ عمل بدعت ہے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔