Sunday, March 2, 2025

پب جی: اسلامی تعلیمات کی روشنی میں


 پب جی: اسلامی تعلیمات کی روشنی میں

تحریر: مقبول احمد سلفی

جدہ دعوہ سنٹر،حی السلامہ – سعودی عرب

 

مختلف قسم کے ویڈیو گمیز میں ایک نام پب جی(PUBG) کا  بھی آتا ہےجسے بچے ، جوان بوڑھے سبھی بڑے شوق سے کھیلتے ہیں ۔ پب جیPlayer Unknown’s Battlegrounds)) کا مخفف ہے یعنی یہ ایک فرضی جنگ والی ویڈیوگیم ہے۔اس گیم کے بارے میں اس کے کھیلنے والے سے سنیں یا اس کھیل کے کھلاڑی کا حال جانیں تو معلوم ہوگا کہ اس گیم میں مثبت پہلو رتی برابر بھی نہیں ہے مگر منفی اثرات بڑے گہرے اور وسیع ہیں ۔

چونکہ یہ  ایک فرضی جنگی گیم ہے جیساکہ نام سے بھی ظاہر ہے اس وجہ سے اس میں مارنا، قتل کرنا، ہتھیار چلانا ، ایک دوسرے کو مٹانا اور برباد کرنا یہی سارے کام انجام دئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے اس کھیل سے  سماج پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں حتی کہ کھیلنے والے آدمی کو ذہنی مریض تک بنادیتا ہے اسی کا اثر ہے کہ پپ جی کھیلنے والوں میں سے کتنے لوگوں نے خود کو ہی ماردیا تو کسی نے اپنے ہی گھر کے لوگوں کا قتل کردیا یا اپنے دوستوں کو نقصان پہنچایا۔ عام طور سے ماہرین نفسیات اس کھیل کے منفی اثرات ہی بیان کرتے ہیں ۔ حد تک یہ ہے کہ  گھریلو اور معاشرتی نقصان کی وجہ سے ملکی سطح پر اس کھیل پر پابندی لگانے کا مطالبہ تک کیا جاتا ہے۔پب جی کھیلنے والوں نے کہاں کہاں کس کس کا قتل کیا اس کو ذکر کرنا یہاں مفید نہیں ہے، یہ انٹرنیٹ پہ بڑی تعداد میں موجود ہے تاہم یہاں یہ جانتے چلیں کہ اس کھیل کے کھیلنے کی وجہ سے کھلاڑی پر کیا کیانفسیاتی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ مندرجہ ذیل سطور میں آدمی پر مرتب ہونے والے چند اہم نفسیاتی اثرات ملاحظہ کریں۔

٭یوں تو تمام انٹرنیٹ گیموں کا حال یہ ہے کہ اس کی وجہ سے آدمی لوگوں سے لاتعلق ہوجاتا ہے مگر پب جی کا معاملہ کچھ زیادہ ہی سنگین ہے۔ اس کھیل کا نشہ اس قدر حاوی ہوتا ہے کہ ہرکسی سے کنارہ کش ہوجاتا ہےاور ایک کمرہ تک یا دوسروں سے تنہائی اختیار کرلیتا ہے ۔ پب جی جنگ کا مشن تمام فائٹر کو ختم کرکے اکیلا زندہ رہنا ہے ، یہی اکیلاپن زندگی میں آجاتا ہے اور لوگوں میں رہنا، کسی سے ملنا جلنا پسند نہیں آتا۔وہ اپنا وقت صرف پب جی کو دینا چاہتا ہے، یہی اس کا ساتھی، دوست اور دنیا ہے۔

٭اس کھیل میں نشہ اس قدر حاوی ہوتا ہے کہ آدمی  زندگی جینے کا سلیقہ کھودیتا ہے۔ کب سوناہے، کب جاگناہے، کب کھانا ہے ، کب  گھر اور باہر کی ذمہ داری ادا کرنا ہے ، اس سے بے پرواہ ہونے لگتا ہے  حتی کہ سامنے لذیذ کھانا پڑا ہو مگر دھیان پب جی کی طرف ہوتاہے۔ اس وجہ سے صحت کا نقصان ہوتا ہے  کیونکہ اس کے کھانے پینے اور سونے جاگنے اور آرام وراحت کے ترتیب یکسر بدل جاتے ہیں۔

٭اس کھیل کا منفی اثر براہ راست آدمی کی عقل پر پڑتا ہے جس کی وجہ سے وہ نفسیاتی اور ذہنی مریض بن جاتا ہے اور آج نفسیاتی مریضوں کی بڑی تعداد اس گیم کی بدولت ہے، جب انسان کی عقل  ہی سلامت نہ رہےپھر اس کے جسم کا کوئی عضو سلامت نہیں ہے۔

٭ہندی فلموں نے لوگوں میں آج تک جتنا تشدد نہیں پھیلایا اس سے زیادہ تشدد بہت کم وقتوں میں پپ جی اور اس جیسے دیگرگیموں نے پھیلایا ہے یہی وجہ ہے کہ  پب جی نے  لوگوں میں  چڑچڑاپن، بدمزاجی ، غصہ، لاتعلقی ، دشمنی، بدتمیزی  اور تشدد کے دیگرعناصر پیدا کئے  نتیجتا ایسے لوگ بسا اوقات خود کو بھی مارلیتے ہیں اور کبھی اپنے قریب سے قریب آدمی کو قتل کردیتے ہیں حتی کہ  مارنے میں ماں باپ یا بہن بھائی  تک کی تمیز کھوبیٹھتے ہیں۔

٭اس گیم کا ایک منفی پہلو یہ ہے کہ یہ آدمی کو اپنا اسیر بناکراسے اپنے فرض منصبی سے دور کردیتا ہے ۔ بایں سبب جو طالب علم ہوگااس کی تعلیم کا نقصان ہوگا، جو نوکری پیشہ ہوگا وہ اس میں کوتاہی کرے گا، جو استاد ہوگا وہ اپنے فرائض کی ادائیگی میں کوتاہ بن جائے گا اور جوسماج یا گھر کا ذمہ دار ہوگا وہ اپنی ذمہ داری صحیح سے نہیں اداکرپائے گا۔

پب جی کھیلنے کے یہ چند بڑے اہم منفی اثرات ہیں جو اس کے کھیلنے سے آدمی پر مرتب ہوتے ہیں ۔ یہ تو دنیاوی لحاظ سے پب جی کا نقصان آپ کے سامنے بیان کیا گیا ۔ اب اس گیم کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں پرکھتے ہیں تاکہ اس کی شرعی حیثیت جان سکیں اور اس سے دوری اختیار کریں۔

اسلام نے ہمیں پانچ چیزوں کی حفاظت کا حکم دیا ہےجنہیں ضرورات خمسہ کہا جاتا ہے۔وہ پانچ چیزیں، دین، جان، عقل، نسب اور مال ہیں۔اس گیم کے ذریعہ ان پانچ چیزوں میں سے چار چیزوں کا نقصان نظر آتا ہے۔

پب جی اور دین کا نقصان:  یہ ایک لایعنی کھیل ہے، اس سے کافی وقت ضائع ہوتا ہے اور نفسیاتی طور پر آدمی اس کے سبب فرض منصبی میں کوتاہی کرتا ہے یہاں تک کہ وہ نماز جیسی عظیم عبادت سے غافل ہوسکتا ہے ۔ یہ عمومی نقصان ہے جبکہ اس میں دین کا ایک بڑا نقصان یہ ہے کہ سنا گیا ہے اس کھیل میں ایک ایسا بھی مرحلہ آتا ہے جہاں پاور حاصل کرنے کے لئے بت کے سامنے جھکنا پڑتا ہے ۔ اگر واقعی اس کھیل میں یہ مرحلہ بھی  آتاہے تو یہ کھیل آدمی کو کفر میں داخل کررہا ہے جس سے اس کے دین کا بڑا نقصان ہورہا ہے۔

پب جی اور جان کا نقصان: چونکہ یہ جنگی گیم ہے اس سے لڑنے اور قتل کرنے کی عادت ڈالی جاتی ہے اس کے سبب حقیقت میں لوگوں کا قتل بھی ہورہا ہے ۔کھیلنے والا خود کا بھی نقصان کرتا ہے اور دوسروں کا بھی نقصان کرتا ہے، گویا اس سے انسانی جان کوخطرہ ہے اور یہ جانی نقصان کا سبب ہے اور اسلام ہر اس کام سے منع کرتا ہے جو جانی نقصان کا سبب بنے بلکہ ادنی نقصان پہنچنے والی چیزوں سے بھی  منع کرتا ہے۔اللہ تعالی کا فرمان ہے:

وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ(البقرۃ:195)

ترجمہ:اور اپنے ہاتھوں کو ہلاکت میں مت ڈالو۔

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لا ضررَ ولا ضِرارَ( صحيح ابن ماجه:1910)

ترجمہ: نہ (پہلے پہل) کسی کو نقصان پہنچانا اور تکلیف دینا جائز ہے اور نہ بدلے کے طور پر نقصان پہنچانا اور تکلیف دینا۔

اس حدیث میں ایک اصول بیان کیا گیا ہے کہ نہ خود کو نقصان پہنچانا ہے اور نہ دوسرے کو نقصان پہنچاناہےبلکہ مسلمان کی تعریف ہی یہ ہے کہ اس کے ہاتھ اوراس کی  زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں چنانچہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

المُسْلِمُ مَن سَلِمَ المُسْلِمُونَ مِن لِسانِهِ ويَدِهِ، والمُهاجِرُ مَن هَجَرَ ما نَهَى اللَّهُ عنْه( صحيح البخاري:6484)

ترجمہ:مسلمان وہ ہے جو مسلمانوں کو اپنی زبان اور ہاتھ سے (تکلیف پہنچنے سے) محفوظ رکھے اور مہاجر وہ ہے جو ان چیزوں سے رک جائے جس سے اللہ نے منع کیا ہے۔

پب جی اور عقل کا نقصان:ماہرین طب و نفسیات کے تجربہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پب جی کا انسانی عقل پر برا اثرپڑتا ہے جس سے آدمی ذہنی مریض بن جاتا ہے بلکہ یہ ہمارے مشاہدے کی بات ہے ۔ ہم آئے دن اپنی آنکھوں سے اس گیم سے لوگوں کی عقل خراب ہوتے اسی طرح دیکھ رہے ہیں  جیسے شراب سے عقل میں فتور پیدا ہوتا ہے۔ اسلام عقل کی حفاظت کا حکم دیتا ہے اس وجہ ہے جس کام سے بھی عقل کو نقصان پہنچے اس سے بچا جائے گا لہذا جیسے شراب یا نشہ آور چیزوں سے عقل کا نقصان ہوتا ہے اس سے بچنا ہے ویسے ہی پب جی سے بچنا ہے کیونکہ اس  کے کھیلنےمیں عقل کا نقصان ہے۔

پب جی اور مال کا نقصان: پپ جی ایسا کھیل ہے جس میں پیسہ لگاکر اکاؤنٹ بنایا جاتا ہے ، پھر پیسہ لگاکریاکویزخرید کر ہار جیت والا جوا کھیلا جاتا ہے ۔ اس میں ایک طرف بلاوجہ پیسہ ضائع کیا جاتا ہے تو دوسری طرف اس میں جوا بھی پایا جاتا ہے اور اسلام میں جوا کھیلنا حرام ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (المائدۃ:90)

ترجمہ:اے ایمان والو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور تھان اور فال نکالنے کے پانسے سب گندی باتیں، شیطانی کام ہیں ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم فلاح یاب ہو۔

اور نبی ﷺ نے فرمایا:

إِنَّ اللَّهَ كَرِهَ لَكُمْ ثَلَاثًا، قِيلَ وَقَالَ وَإِضَاعَةَ الْمَالِ وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ(صحيح البخاري:1477)

ترجمہ: اللہ تعالیٰ تمہارے لیے تین باتیں پسند نہیں کرتا۔ بلاوجہ کی گپ شپ، مال کی بربادی اور لوگوں سے بہت مانگنا۔

آپ نے اندازہ لگایا کہ  اسلام نے جن پانچ اہم چیزوں کی حفاظت کا حکم دیا ہے ان میں سے چار چیزوں کا نقصان پب جی سے ہورہا ہے  اور حقیقت بھی یہی ہےکہ  پب جی  ایک ایسا کھیل ہے جس میں  بے شمار نقصانات ہیں مگر اس میں ادنی سا بھی فائدہ نہیں ہے ، نہ عقل و ذہانت کا اور نہ ہی صحت وجسم کا بلکہ الٹاؤ نقصان ہی ہوتا ہے۔یہ  لایعنی ، فضول ، وقت ضائع کرنے والے اور فرائض وواجبات سے غافل کردینے والا   اور لہوو لعب میں مشغول کردینے والاکام ہے۔ اللہ تعالی اپنے بندوں کو ایسے فضول ولایعنی کاموں سے منع فرماتا ہے، اس سلسلے میں نصیحت حاصل کرنے کے لئے اللہ اور اس کے رسول کے چند فرامین ملاحظہ فرمائیں۔اللہ تعالی مومنوں کی صفات بتاتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:

قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ، الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ، وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ (المومنون:1-3)

ترجمہ:یقیناً ایمان والوں نے فلاح حاصل کرلی جو اپنی نماز میں خشوع کرتے ہیں اور جو لغویات سے منہ موڑ لیتے ہیں۔

اسی طرح ایک دوسرے مقام پر اللہ فرماتا ہے:

وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ(لقمان:6)

ترجمہ: اور لوگوں میں سے بعض وہ ہے جو غافل کرنے والی بات خریدتا ہے، تاکہ جانے بغیر اللہ کے راستے سے گمراہ کرے اور اسے مذاق بنائے۔ یہی لوگ ہیں جن کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔

ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

من حسنِ إسلامِ المَرءِ تركُه ما لا يعنيه(صحيح الترمذي:2317)

ترجمہ:کسی شخص کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ لایعنی اور فضول باتوں کو چھوڑ دے۔

وقت کی اہمیت کا احساس دلانے کے لئے  نبی ﷺ نے ہمیں پانچ باتوں کی  بڑی قیمتی نصیحت فرمائی ہے، آپ ﷺ فرماتے ہیں:

اغْتَنِمْ خَمْسًا قبلَ خَمْسٍ : شَبابَكَ قبلَ هِرَمِكَ ، وصِحَّتَكَ قبلَ سَقَمِكَ ، وغِناكَ قبلَ فَقْرِكَ ، وفَرَاغَكَ قبلَ شُغْلِكَ ، وحَياتَكَ قبلَ مَوْتِكَ(صحيح الترغيب:3355)
ترجمہ:پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو، جوانی کو بڑھاپے سے پہلے، صحت کو بیماری سے پہلے، مالداری کو محتاجی سے پہلے، فراغت کو مشغولیت سے پہلے، اور زندگی کو موت سے پہلے۔

جو اپنے اوقات کی حفاظت نہیں کرتے اور خود کو رب العالمین کی عبادت کے لئے متفرغ نہیں کرتے ایسے لوگوں کے لئے بربادی ہی بربادی ہے، حدیث قدسی میں ہے۔

يقولُ اللَّهُ سبحانَه يا ابنَ آدمَ تفرَّغْ لعبادتي أملأْ صدرَك غِنًى وأسدَّ فقرَك وإن لَم تفعَلْ ملأتُ صدرَك شُغلًا ولم أسدَّ فَقرَكَ(صحيح ابن ماجه:3331)

ترجمہ: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ابن آدم! تو میری عبادت کے لیے یک سو ہو جا تو میں تیرا سینہ بے نیازی سے بھر دوں گا، اور تیری محتاجی دور کر دوں گا، اگر تو نے ایسا نہ کیا تو میں تیرا دل مشغولیتوں سے بھر دوں گا، اور تیری محتاجی دور نہ کروں گا۔

شرعی ناحیہ سے پب جی کی ایک غلطی یہ  بھی ہے کہ یہ جاندار لوگوں کا کارٹون والا گیم ہےیہاں تک کہ اس میں عورتوں کے عریاں کارٹون بھی ہوتے ہیں ۔ اور ہمیں معلوم ہے کہ اسلام میں جاندار کی تصویر استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ اس سلسلے میں صحیح بخاری سے دو حدیث ملاحظہ فرمائیں۔

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: یقیناً یہ تصویریں بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا، انہیں کہا جائے گا کہ جو تم نے پیدا کیا ہے اس کو زندہ بھی کرو۔(بخاری:5951)

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب والے لوگ وہ ہوں گے جو اللہ تعالی کے تخلیق میں مقابلہ بازی کرتے تھے۔(بخاری:5954)

اب پب جی سے متعلق تمام اہم باتیں  آپ کے سامنے آگئیں ہیں۔ آپ نے  اس گیم سے ہونے والے  نفسیاتی نقصانات  اور مقاصد شریعت کے تحت آنے والے ضرورات خمسہ کے نقصانات کو پڑھ لیا ۔ان نقصانات کے سبب یہ گیم اسلامی اصول"لاضررولاضرار" ( نہ تکلیف دینا ہے اور نہ تکلیف مول لیناہے) کے خلاف ہے  ۔نیز یہ فضول لہوولعب ہے جووقت ومال ضائع کرنے والا ، عبادات سے غافل کرنے والا اور حرام تصویر کے زمرے میں آنے والا گیم ہے ۔بنابریں یہ کہنے میں قعطا کوئی ترددنہیں کہ پب جی کھیلنا اسلامی تعلیمات کی روشنی میں جائز نہیں ہے۔ مسلم لڑکے اور لڑکیوں کو اس کھیل سے باز آجانا چاہئے  خصوصا گھر کے ذمہ دار کو چاہئے کہ اپنے ماتحتوں کی اچھی نگرانی کرے اور اپنے گھر والوں کو پب جی کھیلنے سے روکے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔