Monday, August 19, 2024

جماعت میں سلام کرنے اور جواب دینے کا طریقہ

جماعت میں سلام کرنے اور جواب دینے کا طریقہ

فیس بوک پر یا واٹس اپ پہ دیکها جاتا ہے کہ ایک آدمی سلام کرتا مگر گروپ کے سارے لوگ جواب نہیں دیتے ہیں ، اور احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ سلام کا جواب دینا واجب ہے . تو کیا گروپ کے سارے ممبرس پہ سلام کا جواب دینا ضروری ہے ؟
اگر جماعت(گروپ) کی طرف سے ایک آدمی سلام کہے تو ساری جماعت کے لیے کافی ہو جاتا ہے،دوسری طرف سے بھی اگر ایک آدمی جواب دے تو ساری جماعت کی طرف سے کافی ہو جاتا ہے ۔
*دلیل :
حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الملك بن إبراهيم الجدي، حدثنا سعيد بن خالد الخزاعي، قال حدثني عبد الله بن المفضل، حدثنا عبيد الله بن أبي رافع، عن علي بن أبي طالب، رضى الله عنه - قال أبو داود رفعه الحسن بن علي - قال "يجزئ عن الجماعة، إذا مروا أن يسلم، أحدهم ويجزئ عن الجلوس أن يرد أحدهم ".
ترجمہ : امیرالمؤمنین سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ان کے شیخ حسن بن علی نے اس روایت کو مرفوع ذکر کیا، فرمایا کہ ایک جماعت گزر رہی ہو تو ان میں سے کسی ایک کا سلام کہہ دینا کافی ہے۔ اور بیٹھے ہوئے (لوگوں) میں سے کوئی ایک جواب دیدے تو کافی ہے۔
(سنن ابوداود،أبواب السلام، باب ما جاء في رد الواحد عن الجماعةح: 5210)
*علامہ البانی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے..
تعداد میں کم لوگوں کو اپنے سے زیادہ لوگوں کو سلام کا جو حکم دیا گیا ہے تو اس کی وجہ "اکرام جماعت "ہے ۔
اسے محدثین نے "سنت کفایہ "قرار دیا ہے،یہ صورت بھی "فرض کفایہ " کی طرح ہے۔جیسے نماز جنازہ میں گھر کا ایک فرد شریک ہو تو سب کی طرف سے نماز جنازہ ادا ہو جاتی ہے۔ اسی طرح جماعت میں سے ایک آدمی کے سلام کہنے اور ایک آدمی کے جواب دینے سے پوری ھو جائے گی ۔مگر یاد رہے کہ اس کا یہ معنی ہرگز نہیں کہ باقی جماعت بالکل خاموش رہے ،اگر سارے سلام کہیں اور سب جواب دیں تو یہ اولیٰ اور افضل ہے۔
آپ کا دینی بهائی
مقبول احمد سلفی
 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔