Sunday, June 30, 2024

نظربد اتارنے کا شرعی طریقہ

نظربد اتارنے کا شرعی طریقہ
تحریر: مقبول احمد سلفی
 
اکثر لوگ جو کسی کام میں مہارت رکھتے ہیں یا خوب رو ہوتے ہیں یا کسی نعمت سے سرفرازہوتے ہیں انہیں  بسا اوقات کسی کی نظر لگ جاتی ہے اور مشاہدے میں آیا ہے کہ بڑوں کی نسبت بچوں کو نظر جلدی اور اکثر لگ جاتی ہے ۔ نظر کا انکار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ حسی اور شرعی دونوں طریقے سے ثابت ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَإِن يَكَادُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ لَيُزلِقُونَكَ بِأَبصَٰرِهِم(القلم:51)
ترجمہ : اور کافر (جب یہ نصیحت کی کتاب سنتے ہیں تو) یوں لگتا ہے کہ تم کو اپنی (بری) نگاہوں سے پھسلا دیں گے۔
٭حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ وغیرہ نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ہے کہ وہ آپ کو نظر لگا دیں گے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:الْعَيْنُ حَقٌّ وَلَوْ كَانَ شَىْءٌ سَابَقَ الْقَدَرَ سَبَقَتْهُ الْعَيْنُ وَإِذَا اسْتُغْسِلْتُمْ فَاغْسِلُوا(صحیح مُسلم :5831)ترجمہ :نظر بد لگنا حق ہے اور اگر تقدیر پر کوئی حاوی ہو سکتا ہوتا تو یقیناً نظربد حاوی ہو جاتی ،اور اگر تُم لوگوں کو (خُود کو)غسل دینے کا کہا جائے تو غُسل دو ۔
نظر بد لگنے کے بعد لوگوں میں اس کے علاج کے متعلق بڑی بدعقیدگی اور رسومات ہیں جنہیں عام مسلمان شرعی علاج سمجھتے ہیں جیسے کالی مرچ کی دھونی دی جاتی ہے، یا کالا دھاگہ باندھا جاتا ہے یا تعویذ لٹکایا جاتا ہے ۔ ان طریقوں سے نظر نہیں اتاریں گے اور نہ ہی نظراتارنے کے لئے بےدین اور پیشہ ور عاملوں کے پاس جائیں گے ۔ آپ خود سےشرعی طور پر نظراتاریں ۔
سب سے پہلے طبی اور نفسیاتی معائنہ کے ذریعہ یہ جان لینا از حد ضروری ہے کہ نظر لگی ہے  یا نہیں، اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بیماری کچھ نہیں ہوتی محض وہم و گمان ہوتا ہے اس لئے طبی علاج کی ضرورت ہو تو مریض کو طبیب کے پاس لے جائیں اور واقعی نظربد معلوم ہوتی ہو تو نظر بد اس طرح اتاریں ۔
٭اگر عائن یعنی نظر لگانے والے ، یا جس کی نظر لگی ہو اُس کا پتہ ہو تو اُسے وضوء کرنے اور اپنی کمر سے نیچے والے حصوں کو دھونے کا حکم دِیا جائے اور جو پانی اُس کے جِسم کو چُھو کر گرے ، اُس پانی کو ایک برتن میں جمع کر کے ، معین یعنی جسے نظر لگی ہو ، اُس کے سر پر پچھلی طرف سے سارے جسم پر بہایا جائے ، اللہ تعالیٰ کے حکم سے نظر بد کا اثر ختم ہو جاتا ہے۔
٭ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ جس کو نظر بد لگی ہو اس پر شرعی طریقہ سے دم کیا جائے گاجیسے سوتے وقت معوذات(سورہ اخلاص ، سورہ فلق اور سورہ ناس) پڑھ کر دم کرتے ہیں ۔ پورا قرآن شفا ہے، آپ کہیں سے قرآن پڑھ کردم کرسکتے ہیں اور اس میں مسنون دعائیں اور مسنون اذکار بھی ملاسکتے ہیں  کوئی حرج نہیں ہے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ  وسلم نے نظر لگنے والے پر دَم کرنے کی تعلیم دی ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا فرمان ہے :أَمَرَ أَنْ يُسْتَرْقَى مِنَ الْعَيْنِ(صحیح بخاری :5738)ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ  وسلم نے مجھے حکم فرمایا کہ نظر لگنے کی صُورت میں دَم کروایا جائے۔
نبى کرىم ﷺاپنے نواسوں یعنی  حسن وحسىن رضى اللہ عنہما کو دم کرتے اور فرماتےکہ تمہارے باپ ابراہىم علىہ السلام اپنے بىٹوں کو ىہى دم کىا کرتے تھے۔ وہ دم اس طرح  تھا:أُعِيذُكُمَا بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ(جامع ترمذی:2060، صححہ البانی)
ترجمہ:میں تمہارے لیے اللہ کے مکمل اور پورے کلمات کے وسیلے سے ہر شیطان اور ہلاک کرنے والے زہریلے کیڑے اور نظر بد سے پناہ مانگتا ہوں۔
اسی طرح صحیح مسلم میں ہے ، حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے محمد!کیا آپ بیمار ہوگئے ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہاں۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے یہ کلمات کہے:  بِاسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ، مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيكَ، مِنْ شَرِّ كُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَيْنِ حَاسِدٍ، اللَّهُ يَشْفِيكَ بِاسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ(صحیح مسلم:2186)
ترجمہ: میں اللہ کے نام سے آپ کو دم کرتاہوں، ہر چیز سے (حفاظت کے لئے) جو آپ کو تکلیف دے، ہر نفس اور ہر حسد کرنے والی آنکھ کے شر سے، اللہ آپ کو شفا دے، میں اللہ کے نام سے آ پ کو دم کر تا ہوں۔
اپنی طرف سے مخصوص کرکے کوئی سورت یا آیت  پڑھنا یا ان کی تعداد متعین کرنا کہ فلاں آیت اتنی بار پڑھو غلط ہے ، آپ بلاتخصیص سورت اور آیات پڑھیں یا جن کو رسول اللہ ﷺ نے کیا ہے انہیں پڑھیں ۔ جن وشیاطین اور نظربدسے حفاظت کے لئے آپ نماز اوراذکار وتلاوت کی پابندی کرتے رہیں ۔اسی طرح جب انسان کوئی اچھی چیز دیکھے تو برکت کی دعا کرے تاکہ اسے نظر نہ لگے نبی ﷺ فرماتے ہیں کہ“ جب کوئی انسان اپنے آپ میں یا مال میں یا اپنے بھائی میں کوئی اچھی چیز دیکھے تو اس کے لیے برکت کی دعا کر دے؛ کیونکہ نظر بد با اثر ہوتی ہے“۔ (صحیح الجامع:556، الکلم الطیب ص:243)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔