Sunday, October 1, 2023

بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل (قسط:34)


بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل (قسط:34)
جواب: مقبول احمدسلفی ، جدہ دعوہ سنٹر، سعودی عرب
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سوال(1): ایک خاتون گھر میں سلائی کا کام کرتی ہے، اس کے پاس غیرمسلم خاتون بھی سلائی کے لئے آتی ہے ،غیرمسلم کا ایک تہوار دیوالی ہے اس کی نو راتوں میں ڈانڈیا نامی ایک ناچ کی محفل ہوتی ہے اس میں مردو عورت ڈانڈیا رقص کرتے ہیں ، اس رقص میں غیرمسلم عورتیں "گاگرا"نامی لباس پہنتی ہیں ، یہ گاگرا لباس صرف اسی رقص کے لئے استعمال ہوتا ہے یعنی اس محفل کا مخصوص لباس ہے تو کیا مسلم عورت کا گاگرا سلنا اور اس کا پرچار کرنا کہجس کو گاگرا سلانا ہو وہ ہمارے یہاں سے سلائے جائز ہے ؟
جواب:غیرمسلم تہوار میں استعمال ہونے والے مخصوص لباس جو ناچ گانے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں ، اگر یہ لباس خاص اسی عمل کے لئے ہوتا ہے جس کو گاگرا کہتے ہیں  یعنی عام پہناجانے والا لباس نہیں ہے تو کسی مسلمان عورت کے لئے اس قسم کا لباس سلنا جائز نہیں ہے اور نہ ہی اس قسم کے لباسوں کے لئے اڈورٹائز کرنا جائز ہے کیونکہ یہ گناہ کے کام پر تعاون ہے اور اللہ تعالی نے ہمیں گناہ کے کاموں پر تعاون کرنے سے منع کیا ہے ۔
سوال(2): سننے میں آتا ہے کہ خواتین کے لئے پیروں میں سونے کا پازیب پہننا جائز نہیں ہے، کیا یہ بات صحیح ہے؟
جواب:عورت کے لئے سونا اور چاندی کا استعمال جائز ہے اس لئے سونے و چاندی کے زیورات ہاتھوں ، پیرو ں ، گلے اور بازو وغیرہ میں عورت استعمال کرسکتی ہے ، اس میں شرعا کوئی ممانعت نہیں ہے ۔ اگر اللہ نے سونے کے پازیب بنانے کی طاقت دی ہے تو عورتیں بلاشبہ پیروں میں سونے کے پازیب پہن سکتی ہیں، پازیب چاندی کا ہی ہو ضروری نہیں ہے ۔اگر کوئی آپ سے کہے کہ پیر میں سونا پہننا جائز نہیں ہے تو اس سے دلیل طلب کریں، دلیل نہ دے تو تنبیہ کریں کہ جس بات کی تمہارے پاس دلیل نہیں ہے ایسی بات کیوں بولتی ہو۔ پیر میں کچھ بھی لگائیں آواز والی  چیزنہ ہو جو اجنبی مرد کے کان تک پہنچے اورپیر کی  اس زینت کو اجنبی مرد پر ظاہر بھی نہیں ہونے دینا ہے ۔
سوال(3): میری جوڑواں نندیں ہیں ، ایک نند کو بیٹا ہے اور دوسری نند کو بیٹی ہے کیا ایک دوسرے سے رشتہ ہوسکتا ہے؟
جواب:دونوں بہن کے بچے آپس میں خالہ زاد بھائی بہن ہیں اور خالہ زاد بھائی بہن کا آپس میں رشتہ جائز ہےاس لئے ایک نند کے بیٹے کا دوسری نند کی بیٹی سے رشتہ کرنا جائز ہے۔
سوال(4):چالیس سال سے بڑی عمر کی عورتوں کے حیض میں بگاڑ پیدا ہوجاتا ہے ، کبھی عادت سے کم اور کبھی عادت سے زیادہ دن تک خون آتے ہیں اور ڈاکٹر کا بھی کہنا ہے کہ حیض ختم ہونے سے قبل یہی حالت ہوتی ہے اور اس کا کوئی علاج نہیں ہے ایسی صورت میں نماز و روزہ کا کیا حکم ہے؟
جواب:اگر ایسی بات ہے کہ بڑی عمر میں ماہواری کا نظم بگڑ جاتا ہے اور آگے پیچھے ہوتا ہے تو اس میں ماہواری کے ایام کا اعتبار ہوگا یعنی جتنا دن حیض کا خون آئے گا اتنے دن ناپاکی مانی جائے گی اور جب عورت  پاک ہوجائے تو غسل کرکے نماز پڑھے گی  گویا مہینہ میں چند دن آگے حیض آجائے یا چند دن بعد حیض آجائے اور اسی طرح کسی ماہ دو تین دن حیض آئے اور کسی ماہ ہفتہ عشرہ دن حیض آجائے تو اصل دنوں کا اعتبار ہوگا ۔ حیض کے دن ناپاکی کے ہوں گے اور حیض سے پاک ہوجانے کے بعد نماز کی پابندی کی جائے گی ۔
سوال(5)؛ایک بہن کے رمضان کے قضا روزے باقی ہیں تیس سال کے تقریبا ،اب وہ بیمار رہتی ہیں وہ پوچھ رہی ہیں کیا وہ اپنے روزے اپنے بیٹے اور بہو سے رکھوا سکتی ہیں ؟
جواب:یہ بڑا ہی سنگین معاملہ ہے کہ ایک عورت کے ذمہ تیس سالوں کے روزے قضا ہیں ۔ رمضان تو ہرسال آتا ہے اور ہر سال اپنے وقت پر روزہ رکھنا ہوتا ہے ، جس کو روزہ رکھنے کی طاقت نہیں ہوتی ہے وہ اسی رمضان میں روزہ کا کفارہ ادا کردیتا ہے یا عذر کی وجہ سے فرض روزے چھوٹ جاتے ہیں تو رمضان بعد فورا اس کی قضا کرنی ہوتی ہے ۔ اس بہن سے بڑی غفلت واقع ہوئی ہے، اول وحلہ میں اس بہن کو اللہ سے سچی توبہ کرنا چاہئے جو اس نے روزے رکھنے اور قضا کرنے میں کوتاہی برتی ہے ۔ اس کے بعد اگر ان دنوں مسلسل بیمار رہتی ہے اور بڑھاپا یا ضعیفی ایسی ہے جس سے ٹھیک ہونا ممکن نہیں ہے تو گزشتہ تمام روزوں کا فدیہ ادا کردے لیکن کوئی دوسرا ان کی طرف سے نہیں رکھے گا یعنی روزہ قضا کرنے کی استطاعت نہیں ہے اور بیماری بھی طویل ہے اس سے ابھرنا ممکن نہیں ہے تب فدیہ دینا ہے ۔اور اگر بیماری سے صحت یابی ممکن ہے تو اللہ سے آسانی کی دعا کرے اور آسانی وفرصت ملتے ہی خود سے حسب سہولت چھوٹے روزوں کی  قضا کرتی رہے  ، یاد رہے بلوغت  کے بعدوالے  چھوٹے ہوئےروزوں کی قضا کرنا ہے۔
سوال(6):کوئی عورت اپنے گھر میں کھانا بناکر بیچتی ہے تو ظاہر سی بات ہے کوئی بھی آڈر کرسکتا ہے ، ایسے میں  اگر کسی خاتون اداکار ہ کی طرف سے آرڈر آتا ہےیا برتھ ڈے پارٹیوں اور میلاد کے لیے آرڈر آتا ہے، تو ان لوگوں کو کھانافروخت  کرنا چاہئے یا نہیں؟
جواب:جو عام کھانا ہے ، جس کا کھانا حلال ہے وہ کھانا کسی سے اور کسی بھی وقت بیچ سکتے ہیں لیکن کوئی مخصوص قسم کا کھانا ہو جو گناہ کے کاموں میں یا گناہ کے وقت کھایا جاتا ہو تو اس سے پرہیز کریں جیسے برتھ ڈے کا مخصوص کیک بناکر بیچنا یہ غلط ہے لیکن عام کیک جو کھاتے ہیں اس کو بناکر بیچنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، اسی طرح کوئی بدعتی محفل قائم ہونے والی ہو یا منکرات والی پارٹی ہونے والی ہواور یقین ہو کہ کھانا فروخت کرنے سے اسی گناہ کی محفل والے کھائیں گے تو ایسی محفلوں کے لئے کھانا بنانا جائز نہیں ہے ، یہ بھی گناہ کے کام پر تعاون شمار ہوگا۔
سوال(7): کیا مال واولاد کی برکت کے لئے یہ دعا پڑھ سکتے ہیں ؟
اللھم اکثر مالی وولدی وبارک لی فیما اعطیتنی واطل حیاتی علی طاعتک واحسن عملی واغفرلی۔
جواب:اس قسم کی دعا احادیث میں منقول ہے مگر ایک ہی حدیث میں اس طرح مکمل الفاظ کے ساتھ دعا وارد نہیں ہے تاہم یہ دعا بہترین ہے اور مختلف احادیث کو جمع کرنے سے یہ  دعاثابت ہوتی ہے ۔چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے انس رضی اللہ عنہ کوجو دعا  دی تھی ، وہ دعا صحیح بخاری میں اس طرح سے ہے ۔
اللهم اكثر ماله وولده، وبارك له فيما اعطيته (بخاري:6344)
اسی دعا کو اپنے لئے "ی" ضمیر کے ساتھ استعمال کی گئی ہے اور مزید کچھ اس میں اضافہ کیا گیا ہے جواضافہ بھی صحیح ہے جیسے الادب المفرد میں جو دعا مروی ہے وہ اس طرح سے ہے ۔
اللهم، اكثر ماله وولده، واطل حياته، واغفر له (الأدب المفر:653)
اور حسن عمل کے لئے بھی دعا کرنا ثابت ہے جیسے ترمذی میں ہے کہ ایک اعرابی نے نبی ﷺ سے پوچھا کون شخص بہتر ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا:
" مَنْ طَالَ عُمُرُهُ وَحَسُنَ عَمَلُهُ "(ترمذی:2329) جس کی عمر لمبی ہو اور عمل نیک ہو۔
ان ساری احادیث کی روشنی میں اپنے لئے اس طرح دعا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
اللَّهُمَّ أكْثِرْ مَالِي، وَوَلَدِي، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أعْطَيْتَنِي وَأطِلْ حَيَاتِي عَلَى طَاعَتِكَ، وَأحْسِنْ عَمَلِي وَاغْفِرْ لِي ۔
سوال(8):آج کل گرمی کے موسم میں ہرجگہ ٹھنڈا پانی اور ستو کا اسٹال لگا ہوتا ہے ، کیا عورتیں وہاں سے ستو کھاسکتی ہیں اور اسی طرح بازار وغیرہ میں کھانا پینا عورت کے لئے کیسا ہے ؟
جواب:عورتوں کا معاملہ مردوں سے مختلف ہے ، مرد تو کہیں بھی کھا پی سکتے ہیں مگر عورتیں ہرجگہ اور لوگوں کے سامنے نہیں کھائے گی کیونکہ اس میں بے پردگی ہوتی ہے ۔ اس لئے بازاروں یا کھلی جگہوں میں عورتیں کھانا، پانی یا ستو نہ استعمال کرے ۔ ہاں اگر کوئی محفوظ جگہ ہے جہاں وہ اجنبی مردوں سے چھپ کراور الگ ہوکر کھاپی سکتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے جیسے بعض ہوٹلوں میں فیملی سسٹم ہوتا ہے یا کوئی محفوظ گھر ہو۔گویا عام گزر گاہ ہو یا بازار ہو عورت مردوں  کے سامنے نہیں کھائے پئےبلکہ اجنبی مردوں سے چھپ کر کھائے پئے۔
سوال(9): ایک عورت کو حالت حمل میں کافی زیادہ خون آرہا ہے ، ڈاکٹر بہت احتیاط سے بیڈ ریسٹ کے لئے کہا ہے ، پیر اوپر کے اور سر کے نیچے کچھ نہیں رکھنے کہاہے ایسے میں اسے نماز پڑھنا ہو تو کیسے پڑھنا ہے؟
جواب:اس حال میں بھی نماز پڑھنا ہے اور نماز کے لئے مریض جس کیفیت میں ہے اسی کیفیت میں ادا کرے ، پیر قبلہ کی طرف ہو یہ کافی ہے تاکہ چہرہ کی سمت بھی قبلہ جانب ہو۔ ہاتھ باندھ کر نماز پڑھے ۔ رکوع اور سجدہ کے لئے سرجھکائے اور سر نہ جھکاسکے تو جتنی حرکت کرسکے وہی کافی ہے ۔
سوال(10):ایک گلے کا ہار ہے اس میں نیچے تتلی کی تصویر جیسا ڈیزائن لٹک رہا ہےکیا اس میں نماز ہوجائےگی ؟
جواب:یہ پہن کر اگر آپ نماز پڑھتی ہیں تو نماز ہوجائے گی مگر چونکہ اس میں جاندار کی تصویر ہے اس لئے اس کو سرے سے پہننا ہی نہیں چاہئے ، جاندار کی تصویر والی کوئی چیز استعمال کرنا جائز نہیں ہے چاہے وہ ہار ہو، کپڑا ہو یا پھرزیورات ہوں ۔
سوال(11): آج کل اکثر لڑکیاں اپنے شوہر کو نام سے پکارتی ہیں کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟
جواب:بیوی اپنے شوہر کواس کے  نام سے پکار سکتی ہے، اس میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے جیساکہ صحیح بخاری میں ہے کہ ایک صحابیہ اپنے شوہر کا نام لے کر نبی ﷺ سے شکایت کرتی ہیں۔ الفاظ اس طرح ہیں۔
قالت هند:يا رسول الله، إن ابا سفيان رجل شحيح(بخاري:5370)ترجمہ: ہند نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ابوسفیان بخیل ہیں۔
تاہم اس مسئلہ میں عرف و سماج کا اعتبار کیا جائے گا جہاں نام لے کر پکارنے کا رواج ہے وہاں تو کوئی معاملہ نہیں ہے لیکن جس سماج میں اس کو معیوب سمجھا جاتا ہے اور عموما ایسے سماج میں شوہر بھی اسے ناپسند کرتا ہے تو وہ جس نام کو شوہرپسند کرے اس نام سے شوہر کو پکارے یا کنیت کے ساتھ پکارے جیسے لڑکے کا نام فیصل ہو تو ابوفیصل کہہ کر، اسی طرح شوہر بھی بیوی کو اس کے نام سے پکار سکتا ہے اور چاہے تو کنیت یا کسی پسندیدہ نام سےاسے مخاطب کرے۔
سوال(12):اگر کوئی  میاں بیوی  حالت حیض کے شروع دنوں میں جماع کرتے ہیں تو ایک دینار اور پاکی سے پہلےکرتے ہیں تو نصف دینارہے کیا یہ صحیح ہے اور ایک دینار کی انڈین قیمت کیا ہوگی اور پھر کسی کو کفار دینے کی طاقت نہ ہو تو کیا کرے ؟
جواب:سوال میں مذکور بات صحیح نہیں ہے ، صحیح بات یہ ہے کہ حیض کی ابتداء سے لے کر آخر دن تک پاک ہونے سے پہلے جماع کرنے پر ایک دینار یا آدھا دینار صدقہ کرنا ہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :يتصدق بدينار أو بنصف دينار۔ ترجمہ:وہ ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرے۔(ابو داؤد ، نسائی، دارمی، ابنِ ماجہ)
ایک دینار 4.25 گرام سونا ہوتا ہےاور ہر شہر میں سونے کا الگ الگ  ریٹ ہوتا ہے۔اس وقت  ممبئی میں ایک گرام سونا 5729  روپیہ تقریباً ہوتا ہے،اس اعتبار سے4.25 گرام سونا کی قیمت 24348 روپے بنتے ہیں۔
جماع کرنے کا کفارہ دینے کی طاقت نہ ہو توآدمی  معذور ہے، اللہ معاف فرمائے گا تاہم جو غلطی کی ہے اس کےلئے اللہ سے سچے دل سے توبہ کرےاور  آئندہ اس کام کی طرف نہ پلٹے۔
سوال(13): کسی نے اپنی بیوی کو لکھ کر موبائل پر میسیج بھیج دیا ہے کہ میں اپنا ہر قسم کا تعلق تم سے ختم کرتا ہوں ، کیا ایسی صورت میں طلاق ہوجاتی ہے یا نہیں اور رجوع وغیرہ کا کیا طریقہ ہے؟
جواب:ان الفاظ میں طلاق کی صراحت نہیں ہے تاہم یہ طلاق کنایہ مانا جائے گا اور اس جگہ شوہر کی نیت کا اعتبار ہوگا، اگر اس نے طلاق کی نیت سےکہا ہے کہ "  میں اپنا ہر قسم کا تعلق تم سے ختم کرتا ہوں "تو طلاق رجعی واقع ہوجائے گی اور طلاق کی نیت نہیں کی ہے، صرف ڈرانے کے لیے لکھا ہے تو طلاق واقع نہیں ہوگی۔طلاق رجعی واقع ہونے کی صورت میں رجوع کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ شوہر یہ میسیج کردے کہ میں رجوع کرتا ہوں رجوع ہوجائے گایا پھر فون کرکے یا پاس موجود ہوتو زبان سے یہی بات کہہ دےرجوع ہوجائے گا ۔
سوال(14):گانا بغیر میوزک کے سن یا گا سکتے ہیں اگر شرکیہ الفاظ نہ ہوں تو اور شادی بیاہ میں گانے گا سکتے ہیں دلہن یا دلہا کے لئے ۔
جواب:شادی کے موقع سے عورتیں بغیر موسیقی کے عام گیت گا سکتی ہیں جس میں شرکیہ یا فحش الفاظ نہ ہو لیکن اس میں لاؤڈ سپیکر کا استعمال نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی مردوں کے بیچ گانا چاہیے، یہ عورتوں کی محفل میں ہوفحش و منکرات سے بچتے ہوئے، اسی طرح عورتوں کا دولہا کے پاس یا دولہا اور اس کے دوستوں کے پاس گیت گانا جائز نہیں ہے، یہ سراسر بے حیائی ہے جس کی اسلام اجازت نہیں دیتا۔
سوال(15): جب سر میں  تیل لگا ہو تو وضو نہیں ہوتا ایسے سنتے ہیں ، بال میں تیل لگاہو تو غسل کے وقت ہی اس کی صفائی ممکن ہےکیونکہ عورتوں کے بال لمبے ہوتے ہیں  پھر ہم کیسے وضو کریں ؟
جواب:آپ نے جو سنا ہے وہ بات غلط ہے، اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے ، صحیح بات یہ ہے کہ سر کے بال  پہ تیل لگا ہویا ہاتھ وپیراورچہرے پہ تیل لگا ہو اس حالت میں وضو کرسکتے ہیں کیونکہ اس حالت میں پانی جلد تک پہنچ جاتا ہے اور  جب تیل لگے ہونے کے باوجود جلد تک پانی پہنچ جائے تو وضو ہوجائے گا اور سر کا مسح بھی ہوگا ، اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔