Sunday, January 8, 2023

بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل(قسط:31)


 بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل(قسط:31)

جواب از : مقبول احمد سلفی
جدہ دعوہ سنٹر، حی السلامہ ، سعودی عرب

سوال(1): ایک بہن کا سوال ہے اس کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے اورشوہرکی کمپنی کی طرف سےاسے  چار پانچ لاکھ روپئے ملے ہیں ، کیا وہ بہن اس پیسے کو بنک میں رکھ کر اس کے نفع سے گھر چلا سکتی ہے کیونکہ اس کے یہاں کوئی کمانے والا نہیں ہے اور نہ ہی آمدنی کا کوئی ذریعہ ہے ؟
جواب: مال حرام ہرکسی کے لئے حرام ہے، چاہے غریب ہو یا امیر ، اس لئے اس بہن کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے پیسےسودی  بنک میں رکھ کر اس کے نفع سے گھر چلائے ۔ کیا مجبوری میں کوئی ناچ گانا گاکر یا چوری کرکے گھر چلا سکتا ہے ؟ یقینا نہیں ،اسی طرح سودی کمائی بھی حرام ہےخواہ حالات کیسے بھی ہوں  ۔ بیوہ خود بھی کام کرکے کھاسکتی ہے، تجارت کرسکتی ہے، نوکری کرسکتی ہے یادوسرے مرد سے شادی بھی  کرسکتی ہے  ایسی صورت میں اسے معاش کا مسئلہ نہیں ہوگا، ان میں سے کوئی آبشن اختیارکرلےحتی کہ مجبوری میں زکوۃ وخیرات لے سکتی ہے تاہم سودی بنک کے نفع سے گھرچلانے کی سوچ ختم کردے ۔ اصل میں ضرورت مندوں کی خبرگیری مالداروں  اور بیت المال کی ذمہ داری ہے مگر ہمارے یہاں اس ذمہ داری کو نبھانے میں کوتاہی پائی جاتی ہے۔
سوال(2):بیان کیا جاتا ہے کہ حوا علیہا السلام نے جنت کا پھل کھایا تھا اس وجہ سے بطور سزا عورتوں کو حیض آتا ہے ، کیا یہ صحیح ہے؟
جواب: جویہ کہاجاتا ہے کہ عورتوں کے حیض کی وجہ حوا علیہا السلام کا جنت کا پھل کھاناہے سویہ بات نبی ﷺ سے ثابت نہیں ہے، مستدرک حاکم میں ابن عباس رضی اللہ عنہ کا ایک قول ہے جوہوسکتا ہے اسرائیلیات سے منقول ہو جیساکہ شیخ صالح المنجد نے بتایا ہے تاہم  صحیح حدیث سے ہمیں بس یہ معلوم ہوتا ہے کہ حیض بنات آدم پر اللہ نے لازم کردیا ہے یعنی اللہ کی طرف سے یہ عورتوں کی خلقت میں شامل کیا گیا ہے۔
سوال(3):ایک بہن کا کہنا ہے کہ اگر ہماری کوئی  چھوٹی بہن یا بھائی  غیر محرم سے تعلق میں ہو تو کیا اسکی خبر والدہ کو کرنا صحیح  ہے؟ہم کو اللہ کا خوف محسوس ہورہا ہے پھر یہ بھی گمان ہوتا ہے کہ کہیں یہ غیبت نہ ہوجائے، اس بارے میں آپ صحیح رہنمائی کریں اور بتائیں کہ کیا کرنا چاہئے؟
جواب:آپ کو اپنے کسی بھائی یا بہن کے بارے میں غیرمحرموں سے بات کا علم ہو تو آپ بھی ذمہ دار ہیں، آپ انہیں سمجھائیں، اللہ کا خوف دلائیں اور روکنے کی کوشش کریں ساتھ ہی بچوں کا سرپرست ہونے کے ناطے والدین کی اصل ذمہ داری ہے اس لئے بغیر تاخیر کے اس بات کی اطلاع والدہ کوبھی  دیں تاکہ والد کے ذریعہ بہن بھائیوں کو سخت نگرانی اور اچھی نگہداشت میں رکھاجائے  اور وقت پر ہی اصلاح ہوسکے ۔یہ وقت بہت برا چل رہا ہے، تھوڑی سی غفلت سے نوجوان کہاں سے کہاں بہک جاتے ہیں ۔ اصلاح کی غرض سےبہن /بھائی کی  برائی کی خبر والدہ کو دینا غیبت نہیں ہے ، یہ تو نیکی ہے ۔ ہاں محلے ، سماج یا اپنے رشتہ داروں میں اس بات کو عام نہ کریں۔
سوال(4):اگر میں  حیض کی حالت میں تلاوت سن رہی ہوں  اور آیت سجدہ آجائے تو سجدہ کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:حیض کی حالت میں قرآن کی تلاوت سننے میں کوئی حرج نہیں ہے اور دوران تلاوت سجدہ والی آیت آجائے تو آپ اس حالت میں سجدہ بھی کرسکتی ہیں ، کوئی حرج نہیں ہے تاہم  سجدہ واجب نہ ہونے کی وجہ سے آپ سجدہ تلاوت چھوڑ بھی دیتی ہیں  تو کوئی گناہ  نہیں ہے ۔
سوال(5) : ہم عورتیں گھر میں ہی نماز ادا کرتے ہیں ، اس گھر میں ایک چار پائی ہے ، اگر چارپائی پر ٹھیک سامنے کوئی بیٹھا ہو یا لیٹا ہو توکیا وہاں نماز پڑھ سکتی ہوں اور کیا نمازی کے پاس اس کے سامنے کچھ لینے دینے میں مسئلہ  تونہیں ہے ؟
جواب :آپ اس چار پائی کے پاس جس پر آدمی بیٹھا ہے یا لیٹا ہے  نماز پڑھ سکتے ہیں، نبی ﷺ اپنے گھر میں نماز پڑھاکرتے تھے اس حال میں کہ آپ کے سامنے بیڈپر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا لیٹی ہوتی تھیں ۔تاہم  بہتر ہے کہ ایسی جگہ نماز پڑھیں جہاں  آپ سکون اور حضور قلب  کے ساتھ نماز پڑھ سکیں جیساکہ آپ نے کہا نمازی کے پاس لین دین کرناہوتا ہے، ایسے میں نمازی کی توجہ نماز کی بجائے لین دین کی طرف ہوسکتی ہے اس لیے اکانت میں نماز پڑھیں، ویسے وہاں بھی پڑھنے میں حرج نہیں ہے۔اصل معاملہ یہ ہے کہ سکون و توجہ سے نماز پڑھیں ۔
سوال(6):ایک بہن کے سر کے بال جھڑ گئے ہیں  تو کسی نے کہا ہے کہ مرے ہوئے چوہاکاتیل فرائی کرکے اس تیل سے مساج کرو،بال واپس آجائے گا کیا یہ  عمل بطور علاج ٹھیک ہوگا ؟
جواب : علاج کے لئے ضروری ہے کہ جس چیز سے علاج کیا جائے وہ پاک اور حلال چیز ہو، ناپاک اور حرام چیزوں سے علاج ممنوع ہے اور چوہا اپنی خباثت ونجاست کی وجہ سے فاسق میں شمار ہوتا ہے جس کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ نے اسے قتل کرنے کا حکم دیا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ جانور ایسے ہیں جو سب کے سب فاسق( موذی )ہیں اور انہیں حرم میں بھی مارا جا سکتا ہے کوا، چیل، بچھو، چوہا اور کاٹنے والا کتا۔(صحیح بخاری:1829)
اور اسی طرح اللہ نے نجس چیزوں سے علاج کو ممنوع قرار دیا ہے ۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجس یا حرام دوا سے منع فرمایا ہے۔(صحیح ابوداؤد:3870)
اس لئے  اس طرح کا علاج نہ کریں، بالوں کے لئے ہزاروں صحیح علاج موجود ہیں ان میں سے کوئی طریقہ اپنائیں۔
سوال(7):ایک بہن کا سوال ہے کہ  مجھے والد کی طرف سے میراث کا حصہ ملا ہے ، یہ جائیداد میں سے نہیں ہے بلکہ پیسوں میں سے حصہ ملا ہے ، کیا اس میں بھی  زکوۃ دینی پڑے گی ؟
جواب:آپ کے پاس پیسہ کہیں سے بھی آئے، وراثت سے آئے، کمائی سے آئے یا کوئی آپ کو تحفہ دے ، جب وہ پیسہ نصاب کو پہنچ جائے اور اس پر ایک سال گزر جائے تو اس میں سے ڈھائی فیصد زکوۃ دینی ہوگی ۔
سوال(8): عورتوں کا خوشبو لگاکر باہر نکلنا کیسا ہے ، عورتیں پاؤڈر لگاتی ہیں اس میں بھی خوشبو ہوتی ہے تو وہ استعمال کرسکتی ہے یا نہیں ؟
ٍجواب:عورتوں کا خوشبو لگاکر باہر جانا صحیح نہیں ہے تاہم پاؤڈر جیسی چیز کے استعمال میں حرج نہیں ہے کیونکہ اس کی خوشبو اپنے آپ تک محدود رہتی ہے ، ایسی خوشبو لگاکر باہر نکلنا جس کو دوسراآدمی محسوس کرے وہ خوشبو منع ہے جیسے ابوداؤد کی اس حدیث پہ غور کریں، نبی ﷺ کا فرمان ہے:إذا استعطرت المراة فمرت على القوم ليجدوا ريحها فهي كذا وكذا، قال: قولا شديدا.(صحيح أبي داود:4173)
ترجمہ:جب عورت عطر لگائے پھر وہ لوگوں کے پاس سے اس لیے گزرے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں تو وہ ایسی اور ایسی ہے، آپ نے (ایسی عورت کے متعلق) بڑی سخت بات کہی۔
سوال(9): جب دودھ پیتے بچے کو انجکش لگایا جائے یا دوا پلائی جائے تو ایسے بچے کے پیشاب کا کیا حکم ہے؟
جواب:دوا کا استعمال علاج کے طور پر ہے، اور دودھ بطور غذا ہے اس لیے انجکشن اور دوا سے کوئی فرق نہیں پڑے گایعنی اس شیرخوار بچے کے پیشاب کا وہی حکم رہے گا جو حدیث میں بتایا گیا ہے ، بچی ہو تو اس کا پیشاب دھلا جائے گا اور بچہ ہو تو اس کے پیشاب پر چھینٹا مارنا کافی ہوگا۔
سوال(10):ایک بہن کو عمرہ کا سفر کرنا ہے ، اسے حیض آگیا ہے ، وہ پہلے پانچ دن مکہ میں ٹھہرے گی پھر مدینہ جائے گی ، وہاں سے پانچ دن بعد پھر مکہ آجائے گی ؟
جواب:چونکہ وہ عمرہ کی نیت سے مکہ مکرمہ کا سفر کررہی ہیں اس لئے وہ حیض کی حالت میں ہی عمرہ کی نیت کرلے گی اور ممنوعات احرام سے بچتی رہے گی ، جب پاک ہوجائیں تو غسل کرکے اپنا عمرہ مکمل کریں گی ، اور پھر سے احرام باندھنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہ پہلے سے ہی احرام میں ہے ۔
سوال(11): ایک بہن کا سوال ہے کہ اگر اس کے شوہر نے طلاق دی مگر وہاں کوئی گواہ موجود نہیں تھا تو کیا طلاق ہوجائے گی ؟
جواب:طلاق اور رجوع میں سنت یہ ہے کہ آدمی دو عادل گواہ بنالے لیکن اگر کوئی بغیر گواہ کے اپنی بیوی کو طلاق دیدے، طلاق دیتے وقت وہاں میاں بیوی کے علاوہ کوئی نہیں تھاتب بھی  یہ طلاق واقع ہوجائے گی کیونکہ طلاق واقع ہونے کے لئے گواہ کا ہونا شرط نہیں ہے ۔ اگر یہ رجعی طلاق یعنی  پہلی یا دوسری طلاق ہوتو شوہر عدت میں رجوع کرسکتا ہے  اور رجوع کرتے وقت بھی بہتر ہے کہ گواہ بنالے لیکن گواہ موجود نہ ہو تب بھی رجوع ہوجائے گا۔تیسری طلاق کے بعدشوہرکو رجوع کا حق نہیں ہے۔
سوال(12):اگر کوئی خاتون حجاب کے ساتھ پکنک اسپوٹ پہ فٹبال اور بیڈ منٹن وغیرہ کھیلے تو کیا یہ عمل جائز ہے؟
جواب:کسی مسلمان خاتون کو ایسی جگہ جانا ہی نہیں چاہئے جہاں پکنک منایا جاتا ہو، لوگوں کی بھیڑ ہو، وہ فتنے کی جگہ ہے اور آج کل تو کچھ زیادہ ہی فتنے ہیں ممکن نہیں ہے کہ پکنک اسپوٹ جیسی جگہوں پر آج کل بے حیائی نہ ہواس لئے مسلم خاتون کا ایسی جگہوں پرجاکرفٹبال وبیڈمنٹن کھیلنا جائز نہیں ہے ۔ باقی صحت و تندرستی کے لئے مناسب کھیل کود میں حرج نہیں ہے ، شرط یہ  ہے کہ  اجنبی لوگوں  کی نظروں سے اوجھل اور بے حیائی و فتنے کی جگہوں سے دور رہا جائے۔
سوال(13): نماز میں سدل سے منع کیا گیا جبکہ عورت کے سر پر کپڑا ہوتا ہے تو چہرہ تک پہنچتا ہے اس کا کیا حکم ہے ؟
جواب:  یہ بات صحیح ہے کہ نماز میں سدل کرنے اور اپنے چہرہ کو ڈھکنے سے منع کیا گیا ہے :عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ السَّدْلِ فِي الصَّلَاةِ، وَأَنْ يُغَطِّيَ الرَّجُلُ فَاهُ(أبوداؤد)
ترجمہ:ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں سدل کرنے اور آدمی کو منہ ڈھانپنے سے منع فرمایا ہے۔ (اس حدیث کو شیخ البانی نے حسن کہا ہے ، دیکھیں :صحیح ابی داؤد:643)
چہرہ ڈھکنا تو معلوم ہےجبکہ  سدل کی مختلف صورتیں بیان کی جاتی ہیں، ایک صورت یہ ہے کہ چادر کو اس کے درمیان سے اپنے سر یا کندھوں پر ڈال لیا جائے اور اس کی دائیں بائیں اطراف لٹکتی رہیں یا چادر کو اس انداز سے اپنے اوپر لپیٹ لیا جائے کہ ہاتھ بھی اندر ہی بند ہو جائیں۔
گوکہ اس حدیث کو بعض محدثین نے ضعیف کہا ہے مگر شیخ البانی نے اسے قابل حجت قرار دیا ہے اس لئے آدمی کو نماز میں سدل کرنے اور اپنا چہرہ ڈھکنے سے بچنا چاہئے لیکن بوقت ضرورت آدمی اپنا چہرہ ڈھک سکتا ہے جیسے سخت ٹھندی ہو یا کسی وجہ سے ماسک لگانا پڑے تو چہرہ ڈھکا جاسکتا ہے ، یہ بوجہ مجبوری ہے ۔
عورت کا معاملہ پردہ کے معاملہ میں مردوں سے الگ ہے ، عورت سراپا پردہ کی چیز ہے، وہ نماز ہو یا نماز سے باہر ہو اسے اپنا پورا بدن چھپانا ہے۔ جب ایک عورت نماز پڑھ رہی ہو تو نماز کی حالت میں افضل ہے کہ اپنا چہرہ کھلا رکھے اور جسم کے باقی تمام حصے کو ڈھک کر نماز پڑھے لیکن اگر وہاں کوئی اجنبی مرد ہو تو پھر اپنے چہرہ کو بھی ڈھک کر نماز پڑھے ۔
 سوال(14): ایک بہن کو استحاضہ کا خون آتاہے لیکن وہ  عموما وضو میں رہتی  ہے ، کیا اس نے مثلا گیارہ بچے وضو کیا ہو اس سے ظہر کی نماز پڑھ سکتی ہے اور اسی طرح عشاء سے پہلے کا وضو ہو تو عشاء کی نماز پڑھ سکتی ہے ؟
جواب:استحاضہ کی حالت میں ہر نماز کے لئے الگ الگ وضو کرنا ہے ، اگر کسی نماز کا وقت داخل ہوگیا ہے اور نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد مستحاضہ نے وضو کیا ہے تو اس وضو سے مستحاضہ اس وقت کی نماز پڑھ سکتی ہے چاہے کچھ دیر بعد ہی سہی لیکن ابھی نماز کا وقت داخل نہیں ہوا ہے اس سے پہلے وضو کیا گیا ہے تو وہ وضو آنے والی نماز کے لئے کافی نہیں ہے ۔ گویا کوئی  مستحاضہ ظہر کا وقت آنے سے پہلے وضو کرلے تو اس وضو سے ظہر کی نماز نہیں پڑھے گی  بلکہ پھر سے وضو کرنا ہوگا ، اسی طرح دوسری نمازوں کا حال ہے ۔
سوال(15):کیا عورت اپنی حفاظت کے لئے ڈیفینس کی  تعلیم لے سکتی ہے تاکہ اپنی حفاظت کرسکے ؟
جواب:حدیث میں مومن کی تعریف کی گئی ہے : المومن غرکریم یعنی مومن بھولا بھلا اور شریف ہوتا ہے ۔ مومن میں  خونخواری نہیں ہوتی ہے تاہم جہاد کے لئے وہ کمربستہ ہوتے ہیں اور اس علم میں ماہر ہوتے ہیں ۔ رہا مسئلہ عورتوں کا تو جہاد سے انہیں الگ کیا گیا ہے ، اس لئے انہیں قتال کی تعلیم کی ضرورت نہیں ہے تاہم جو اصل مسئلہ ہے دفاع کا اس حد تک  تعلیم سیکھنے میں حرج نہیں ہے جیساکہ آج کا زمانہ بھی اس کا متقاضی ہے بلکہ پولیس محکمہ میں جو عورتوں کا خاص شعبہ ہے یا عورتوں کے لئے سکورٹی ادارہ  ہے اس سے خواتین جڑ سکتی ہیں۔یاد رہے  یہ علم فرض و واجب نہیں ہےتاہم کوئی دفاعی تعلیم سیکھنا چاہے تو اس میں حرج نہیں ہےاوردفاعی تعلیم عورت سے ہی سیکھے۔ دوسری بات یہ ہے کہ عورتوں کو ان مقامات سے دور رہنا چاہئے جہاں فتنے اور لڑائیاں ہوں ، کیا آپ نہیں جانتے کہ عورت کو محرم کے ساتھ سفر کرنے اور گھروں کو لازم پکڑنے کا حکم دیا گیا ہے ۔
سوال(16): ایک عورت کو پانچ بچے ہوگئے ، کیا اب وہ بچہ روکنے کے لئے بچہ دانی بند کرواسکتی ہے ؟
جواب: نبی ﷺ نے زیادہ بچہ پیداکرنے والی عورت سے شادی کا حکم دیا ہے، اس پس منظر میں اس عورت کا نس بندی کروانا جائز نہیں ہے ، ہاں کوئی مصلحت یا ضرورت ہو تو وقتی طور پر حمل روکنے  کی تدابیر اختیارکرنےمیں حرج نہیں ہے تاہم نسل منقطع کرنے کے لئے کوئی ذریعہ اپنانا جائز نہیں ہے  الا یہ کہ کوئی شرعی عذر ہو۔پانچ بچہ پیدا ہوجانا کوئی شرعی عذر نہیں ہے جس کی وجہ سےعورت  نس بندی کراسکتی ہے  ۔
سوال(17): کیا ہم نکاح میں یہ شرط لگاسکتے ہیں کہ لڑکا دوسری شادی نہیں کرے گا اور اس وہ اس مقدار میں پیسہ دے گا؟
جواب:شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ اگر نکاح میں لڑکی اس بات کی شرط لگاتی ہے کہ لڑکا دوسری شادی نہیں کرے گا تو یہ شرط اپنی جگہ صحیح ہے ، لڑکا کو اس پر عمل کرنا ہے ۔ (شیخ کے کلام کا مفہوم ختم ہوا)۔
رہا نفقہ کا معاملہ تو نفقہ شوہر پر واجب ہے ہی الگ سےمتعین طورپر مطالبہ نہیں کیاجائے گااور پھر انسان کے ساتھ کبھی مجبوری اورکبھی مسائل ہوسکتے ہیں البتہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ جو کھائے وہ کھلائے گا، جو پہنے وہ پہنائے گا اور جہاں رہے وہاں رکھے گا۔دراصل یہی مرد کے ذمہ واجب ہے۔
سوال(18): ایک لے پالک بہن کا کہنا ہے کہ ایک عورت نے مجھے گود لیا ہے ، تو میں اسے پیار سے ماں جی کہتی ہوں ، کیا یہ درست ہے؟
جواب:پیار و محبت میں  گودلینے والی عورت کو ماں کہنے میں حرج نہیں ہے جیسے کوئی اپنی ساس کو احتراما ماں کہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
سوال(19): احرام کی حالت میں خواتین کا نزلہ کی وجہ سے ماسک لگانا کیسا ہے ، کیا یہ نقاب میں شامل ہے ؟
جواب:خواتین کے لئے احرام کی حالت میں سلا ہوا کپڑا کسی بھی قسم کا ہوا استعمال کرنا جائز ہے ماسوا نقاب و دستانہ  کے اورماسک نقاب نہیں ہے ، نقاب سے الگ چیز ہے ۔
سوال(20):ایک دردمند ماں کا سوال ہے کہ میری بیٹی بری صحبت میں پڑکر نافرمانی کے کام کررہی ہے اس کے بارے میں کچھ رہنمائی کریں ؟
جواب:واقعی ایک دردمند ماں کے لئے یہ بیحد تکلیف دہ مرحلہ ہے جب  اس کی اولاد برائی کے راستے پر چل پڑی ہو، میں اللہ تعالی سے دعاکرتا ہوں کہ اس ماں کو سکون و راحت نصیب فرمائے اور اس کی اولاد کو بری صحبت سے بچاکر اچھائی کے راستے پر چلائے ۔ تجربہ اور مشاہدہ کی بات ہے کہ بچوں میں برائی کی لت بری صحبت اور برے ماحول سے آتی ہے خصوصا مخلوط تعلیم جیسے کوچنگ سنٹراور عصری کالج ویونیورسٹی  سے ۔ اگر بچوں کو بری صحبت اوربرے ماحول سے دور کیا جائے تو ان کو برائی سے بچاسکتے ہیں ۔ آج کے زمانے میں بچوں کے بگڑنے کی ایک وجہ موبائل بھی ہے ، والدین بچوں کو موبائل کی چھوٹ دیتے ہیں تو بچے دھیرے دھیرے ایسے راستے پر چل پڑتے ہیں جہاں  پھر بعد میں اصلاح کرنا بہت دشوار ہوجاتا ہے ۔ اس ماں کو چاہئے کہ وہ معلوم کرے اولاد کی صحبت کیسی ہے، وہ کس کس ماحول میں جاتی ہے، موبائل کے ساتھ اس کا تعلق کیساہے؟ ان تمام باتوں کی چھان بین کرکے  ان سب باتوں کی اصلاح کی جائے اور اگربیٹی شادی کے قابل ہوگئی ہے تو پھر شادی کردی جائے ۔ بہرکیف! جب والدین کو معلوم ہوجائے کہ اولاد غلط  راستہ پرچل رہی ہے تو پھر سختی کرے اور سخت قدم اٹھاکر اصلاح کرے ، اللہ نے آپ کے سر یہ ذمہ داری دی ہے ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔