درس قرآن کے وقت سامعات
کا نیچے بیٹھ کر ہاتھ میں قرآن لینا
جواب:قرآن سب سے اعلی و ارفع چیز ہے اس کی بلندی کا ہمیشہ پاس ولحاظ رکھنا چاہئے ۔دینی اداروں میں قرآن وحدیث کی تعلیم دیتے وقت استاد وشاگرد برابرمیں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے ہیں، کتاب رکھنے کے لئے سامنے ایک اونچی تپائی ہوتی ہے۔ اس کیفیت میں قرآن کی تعلیم دینے پر قرآن بلندرہتا ہے ۔اگر کوئی معلمہ کہیں پر درس قرآن دے رہی ہیں جہاں پر سامعات ہاتھ میں قرآن لے کر درس سن رہی ہیں تو معلمہ کو بھی دینی اداروں کی طرح طریقہ درس پر عمل کرنا چاہئے لیکن خود وہ کرسی پر بیٹھ رہی ہیں تو طالبات کے لئےبھی میزکا بندوبست کرنا چاہئے ۔
علمائے کرام مساجد وغیرہ میں درس قران کا اہتمام کرتے ہیں خصوصا رمضان کے موقع پر ، اس درس میں شریک ہونے والے سامعین کی حیثیت سے شریک ہوتے ہیں وہ صرف درس سے مستفید ہوتے ہیں ، اپنے اپنے میں قرآن نہیں رکھتے ہیں ، تو اس طرح کے درس قرآن میں بھی ہاتھ میں قرآن لینے کی ضرورت نہیں ہے ، اصل مقصد ہوتا ہے قرآن کا پیغام سننا اور سمجھنا ۔ سوال میں مذکور خواتین کا درس قرآن خاص طالبات کے لئے نہیں بلکہ عام ہے تو سامعات کا ہاتھوں میں قرآن رکھنے کی ضرورت نہیں ہے ، پھر بھی کوئی مصحف اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہے تو وہ اپنے سامنے اونچی میز رکھ لے جس پر قرآن رکھے یا ہاتھ کو اوپر اٹھا کر رکھے، زمین پر مصحف نہ رکھے یا پھر موبائل اور مختلف قسم کے ٹیب فون آتے ہیں ان کا استعمال کرے ۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
مقبول احمد سلفی /جدہ
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔