بنت حوا کے مسائل اور
ان کا شرعی حل(قسط:30)
جواب از مقبول احمد
سلفی
جدہ دعوہ سنٹر، حی
السلامہ، سعودی عربسوال(1): کسی بہن کا رشتہ لگاہو اور شوہر چاہتا ہوں کہ لڑکی کے بارے میں جانکاری حاصل کرے کہ وہ اس کے حق میں صحیح ہے یا نہیں تو یہ جائز ہے ؟
جواب:شادی سے قبل منگیتر کو دیکھنے کی اجازت ہے ، لڑکا لڑکی کو دیکھ سکتا ہے ۔اور اس لڑکی سے متعلق جانکاری حاصل کرنے کا مسئلہ ہے کہ وہ دین و اخلاق میں ٹھیک ہے کہ نہیں تو یہ معلومات بھی پاس پڑوس کے لوگوں سے یا اس کے رشتہ داروں سے لے سکتا ہے لیکن اگر لڑکی کو جاننے کا مطلب اس سے تنہائی میں ملنا، باتیں کرنا، اس کے ساتھ ڈیٹنگ کرنا، چائے پہ بلانا یا اس کے ساتھ کچھ وقت گزار کراس کو سمجھنا تو سارے کام ناجائز ہیں ۔یہ مغربی تہذیب اور فساق و فجار کا کلچر ہے ، اسلام ہمیں ان باتوں کی اجازت نہیں دیتا ہے ۔نکاح سے قبل لڑکالڑکی کو دیکھ سکتا ہے اور لوگوں سے اس کے دین واخلاق کی معلومات لے سکتا ہے ، اس کی اجازت ہےمگر لڑکی کوسمجھنے کے لئےمروجہ مغربی تہذیب کی اجازت نہیں ہے ۔
جواب:اگر شوہر خود سے عمرہ کرنے کی قدرت واستطاعت رکھتا ہو تو بیوی اس کی طرف سے عمرہ نہیں کرے گی لیکن اگر شوہر خود سے عمرہ کرنے کی قدرت نہ رکھتا ہو، عاجز ہو یعنی بیماری یا بڑھاپا کی وجہ سے لاچار ہو تو پھر ایسے شوہر کی طرف سےعمرہ کرسکتی ہے ۔
عن الفضل : ان امراة من خثعم، قالت: يا رسول الله، إن ابي شيخ كبير عليه فريضة الله في الحج وهو لا يستطيع ان يستوي على ظهر بعيره، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " فحجي عنه ".(صحيح مسلم:3252)
ترجمہ: فضل سے روایت ہے کہ ایک عورت قبیلہ خثعم کی اس نے کہا: یا رسول اللہ! میرا باپ بوڑھا ہے اور اس پر حج اللہ تعالیٰ کا فرض کیا ہوا ہے اور وہ سواری کی پیٹھ پر بخوبی نہیں بیٹھ سکتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کہ تم اس کی طرف سے حج کرو۔“
گوکہ یہ دلیل فرض حج سے متعلق ہے مگر اہل علم نفلی حج بدل کی بھی اجازت دیتےہیں ۔ شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے کسی نے سوال کیا کہ میری والدہ فرضی حج کرچکی ہیں، ان کی طرف سے حج کرنا چاہتا ہوں کیا ان سے اجازت لینا ضروری ہے تو شیخ نےجواب دیا کہ اگر آپ كى والدہ بڑھاپہ يا لاعلاج مريض جس سے شفا ممكن ہو كى بنا پر حج كرنے سے عاجز ہيں تو ان كى جانب سے حج كرنے ميں كوئى حرج نہيں چاہے بغير اجازت ہى كيا جائے۔(فتاوى ابن باز:16/414)
سوال(3):بہت ساری عورتیں آنکھوں میں کانٹیکٹ لینس لگاتی ہیں کیا جب آنکھوں میں لینس لگے ہوں تو وضو ہو جائے گا؟
جواب:اس سوال سے متعلق ایک ذیلی سوال پیدا ہوتا ہے جس کو پہلے جاننا ضروری ہے تاکہ اصل سوال کا جواب بخوبی سمجھ میں آسکے ۔ وہ ذیلی سوال یہ ہے کہ کیا آنکھوں میں کانٹکٹ لینس استعمال کی اجازت ہے ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ایک لینس ضرورت کے تحت لگایا جاتا ہے ، آنکھوں کی کمزوری کی وجہ سے ، یہ جائز ہے اس میں کوئی کلام نہیں لیکن وہ لینس جو زینت وفیشن کے طور پہ آنکھوں کا رنگ بدلنے کی خاطر استعمال کیا جاتا ہے وہ جائز نہیں ہے ۔ اب رہا اصل سوال کہ آنکھوں پر لینس لگے ہوں تو وضو ہوگا کہ نہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ وضو ہوجائے گا کیونکہ وضو میں آنکھوں کے داخلی حصے کو دھونے کا حکم نہیں ہے بلکہ اوپری حصہ ہی کو دھونا کافی ہے جسے آنکھوں کا پپوٹا (غلاف چشم) کہتے ہیں اس لئے کوئی مرد یا عورت ضرورت کے تحت آنکھوں میں لینس لگائے ہوئے ہو تو بغیر لینس اتارے وضو کرسکتے ہیں ، وضو ہوجائے گا حتی کہ غسل بھی ہوجائے گا کیونکہ غسل میں بھی آنکھوں کے اندرونی حصے میں پانی داخل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
سوال(4): کیا چار ماہ کا بچہ گرجائے تو اس کو غسل و کفن کے ساتھ نماز جنازہ پڑھ کر دفن کیا جائے گااور نام بھی رکھا جائے گا اور عقیقہ بھی کیا جائے گا؟
جواب:یہ بات صحیح ہے کہ چار ماہ بعد اگر کوئی بچہ گرجائے تو اس کو غسل دیا جائے گا ، کفن دیا جائے اور نماز جنازہ پڑھ کر دفن کیا جائے گا۔جہاں تک نام رکھنے اور اس کی طرف سے عقیقہ کرنے کا سوال ہے تو حدیث میں ساتویں دن نام رکھنے اور عقیقہ کرنے کا حکم ہے ، جو بچہ اس سے پہلے مرجائے تو نام رکھنے اور عقیقہ کرنے کا مسنون دن نہیں پاتا ہے اس لئے اس مردہ بچے کا نہ نام رکھا جائے گا اور نہ ہی اس کا عقیقہ کیا جائے گا۔ شیخ ابن باز رحمہ اللہ کا موقف یہ ہے کہ اگر چار ماہ کے بعد مردہ بچہ پیدا ہو تو اس کا نام بھی رکھا جائے گا اور ساتویں دن اس کی طرف سے عقیقہ بھی کیا جائے گا۔اس موقف سے مجھے اختلاف ہے ، نام کا بڑا مسئلہ نہیں ہے لیکن عقیقہ اہم مسئلہ ہے ، ہم دیکھتے ہیں کہ جو میت شب عید نہیں پاتا تو اس کی طرف سے فطرانہ نہیں ہے کیونکہ اس نے وقت وجوب نہیں پایا ہے پھر جو بچہ عقیقہ کا مسنون دن نہ پائے اس کی طرف سے کیوں عقیقہ دیا جائے گا؟ شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں کہ اگر انسان چاند رات سورج غروب ہونے سے قبل فوت ہو گيا تو اس پر فطرانہ واجب نہيں كيونكہ وہ وجوب كے سبب سے قبل ہى فوت ہو گيا ہے۔(فقہ العبادات:211)فطرانہ کی طرح ٹھیک یہی حکم میت بچہ کے لئے عقیقہ کے سلسلہ میں ہے۔
سوال(5):استعمال کے زیورات میں جب زکوۃ دیں گے تو قیمت خرید کے حساب سے زکوۃ دیں گے یا قیمت فروخت کے حساب سے ؟
جواب:یہ بات واضح رہے کہ استعمال کے زیوارت پر بھی زکوۃ ہے اور سونے چاندی کے زیورات جو نصاب کو پہنچ رہے ہوں ، ان پر جب سال گزر جائے تو بازار سے ان زیورات کی موجودہ قیمت فروخت معلوم کی جائے ، جو موجودہ قیمت بنے گی اس قیمت میں سے ڈھائی فیصد زکوۃ دینی ہوگی ۔
سوال(6): کیا اپنی بیٹی کا نام سدرۃ المنتہی رکھ سکتے ہیں ؟
جواب:قرآن میں سدرۃ المنتہی کا لفظ آیا ہے جو بیری کے درخت کو کہتے ہیں ، یہ درخت چھٹے یا ساتویں آسمان پر ہے۔ سدرہ کے ساتھ المنتہی کا جولفظ مستعمل ہے اس سے مرادفرشتوں کی آخری حد ہےیعنی فرشتے اس حد سے آگے نہیں جاسکتے ہیں۔ سدرہ ٹھیک ہے بطور نام رکھ سکتے ہیں ، اس میں المنتہی لگانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ویسے ناموں کےلئے صحابیات اور صالحات کے ناموں پررکھاجائے تو بہتر ہے ۔
سوال(7):ہماری ایک پڑوسن ہیں وہ کہتی ہیں کہ انہوں نے دین کا علم حاصل نہیں کیا لیکن ان پر جن ہیں اور اس جن نے انہیں علم سیکھایا ہے لوگ ان کے پاس آتے ہیں اپنے مسائل لے کر وہ ان کو قرآن کی آیت یا اللہ کے ناموں میں سے کوئی نام مخصوص تعداد میں پڑھنے کے لئےدیتی ہیں اور کہتی ہیں ان کو یہ علم جنات نے سیکھایا ہے اور وہ اس کو دین سمجھتی ہیں اور ایک شرف سمجھتی ہیں۔کیا جنات سے اس طرح مدد لینا جائز ہے اگر نہیں تو ان کو کس طرح نصیحت کریں ؟
جواب:اگر وہ عورت سچ بول رہی ہے تب بھی اس کے پاس جانا جائز نہیں ہے کیونکہ جنات سے مدد لینا جائز نہیں ہے اور اگر وہ جھوٹ بول رہی ہے جس کا امکان زیادہ ہے تب تو ویسے ہی اس سے دور رہنا ہے ۔ اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ جس نے عالم سے کتاب و سنت کا علم نہ لیا ہو اور دعوی کرے کہ ہمیں جنات بتاتے ہیں ایسا آدمی جھوٹا، مکار اور فریبی ہے کیونکہ دین کا علم قرآن اور حدیث میں ہے جوکتاب و استاد سے حاصل کیا جاتا ہے، نبی ﷺ نے یہ بھی بتایا ہے کہ شیطان جھوٹا ہے ۔اور مجرب وظائف یعنی اپنی طرف سے وظیفہ گھڑنا کسی حاجت و ضرورت کے لئے جائز نہیں ہے، یہ بدعتیوں کا عمل ہے۔ ہم وہی اذکار کریں گے جو مسنون ہیں اور اسی طرح عمل کریں گے جو کیفیت نبی ﷺ نے بتائی ہے ۔ یہاں ہماری ذمہ داری ہے کہ دوسروں کو بھی اس قسم سے عورت سے دور رکھیں بلکہ سماج کے بااثرفردکی ذمہ داری ہے کہ اس عورت کی بےدینی وجہالت کو بندکرائے تاکہ سماج میں گمراہی نہ پھیلے ۔
سوال(8):حیض کی کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ مدت کتنی ہے ؟
جواب:ویسے حیض کی کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ مدت متعین نہیں ہے لیکن اہل علم نے قیاس کرتے ہوئے کہا ہے کہ زیادہ سے زیادہ حیض کی مدت پندرہ دن ہوسکتی ہے ، اس سے زیادہ خون آئے تو وہ فاسد مانا جائے گا اور کم سے کم کی کوئی تحدید نہیں ہے ، ایک دن بھی حیض آسکتا ہے تو جس عورت کو جتنا وقت یا جتنا دن خون حیض کی صفات میں آئے حیض مانے اور نماز و روزہ سے پرہیز کرے اور یہ یاد رکھے کہ پندرہ دن سے زیادہ آنے پر زائد ایام کو حیض شمار نہ کرے، ان ایام میں مستحاضہ کی طرح نماز کی پابندی کرے ۔شیخ ابن باز ؒ نے ذکر کیا ہے کہ حیض کے زیادہ سے زیادہ 15 دن ہیں، ان سے زیادہ ہوں تو یہ استحاضہ ہے۔
سوال(9):میت کو نیل پالش لگی ہو اور اتارنے سے بھی نہیں اترے تو کیا کیا جائے؟
جواب:میت کو وضو بھی کرانا ہے اور غسل بھی دینا ہے اور وضو کی شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ اعضائے وضو تک پانی پہنچ جائے اور اسی طرح غسل کی شرائط میں بھی ہے کہ پانی پورے جسم تک پہنچ جائے اس لئے اگر میت کے ناخن پر پالش لگی ہو جس سے پانی ناخن کی تہ تک پہنچنے سے مانع ہو تو نیل پالش کو کھرچا جائے گا تاکہ وضو اور غسل میں پانی جسم کی اصل تہ تک پہنچ جائے ۔ جولوگ میت کو غسل دلانے کا کام کرتے ہیں ان لوگوں کو چاہئے کہ نیل پالش زائل کرنے والا کیمیکل اپنے پاس رکھے جس سے بآسانی پالش ختم کرسکتے ہیں ۔ اگر کبھی کوشش کے باوجود کچھ نیل پالش نہ صاف ہوسکے تو حرج نہیں ہے ، اللہ کا فرمان ہے : فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ ۔ (تم اللہ سے اپنی طاقت بھر خوف کھاؤ)۔
سوال(10):ایک عورت بیمارہے اس کو پین کیرنا کی شکایت ہے ،پیٹ میں پانی بھرا ہوا ہے۔ جب وہ نماز پڑھتے وقت سجدہ میں جاتی ہے تو ہوا شرمگاہ سے خارج ہونے کی طرح آواز آتی ہیں حتی کہ بغل کے لوگ بھی سن سکتے ہیں ۔ جب ہاتھوں کو زمین پر بچھاکر سجدہ کرتی ہے تو آواز نہیں آتی ہے لیکن بازو کو اٹھاکر نماز پڑھتی ہے تو آواز آتی ہے ایسی صورت میں کیا کرے اور اس کی نمازو و ضو کیا حکم ہے ؟
جواب: اللہ اس بہن کو شفا عطا فرمائے ۔ اگر عورت سے نماز کی حالت میں اگلی شرمگاہ سے ہوا خارج ہونے کی آواز آئے تو اس سے نماز اور وضو پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اس لئے اس کا وضو بھی صحیح ہے اور نماز بھی صحیح ہے اور نماز پڑھتے ہوئے اسی طرح سجدہ کرے جوسجدہ کا مسنون طریقہ ہے یعنی اپنے بازوں کو زمین سے ہٹاکر سجدہ کرے کیونکہ نبی ﷺ نے حکم دیا ہے : تم میں کوئی شخص سجدے میں اپنے دونوں بازو (زمین پر) کتے کے بچھانے کی طرف نہ بچھائے۔(صحيح النسائي:1102) ساتھ ہی گھر میں ایسی جگہ نماز پڑھے جہاں اجنبی مرد نہ آئے اور نماز کے وقت لنگوٹ باندھ کر دیکھے، اگر اس سے آواز بندہوجائے تونماز کے وقت لنگوٹ باندھ لیا کرے ۔
سوال(11):کیا یہ دعا صحیح ہے ،اللھم اجعلنی من المقربین واجعل امی من الحورالعین ۔ ترجمہ : اے اللہ ! مجھے اپنے مقرب بندوں میں شامل فرمااور مری والدہ کو حورعین(جنتی عورتوں) کے ساتھ ملادے۔ (الادب المفرد:504)
جواب:ہاں یہ دعا صحیح ہے، اس حدیث کو شیخ البانی نے صحیح قرار دیا ہے ۔مذکورہ حدیث میں جس کتاب کا حوالہ دیا گیا اس کی تحقیق میں شیخ البانی ؒ نے اسے صحیح کہا ہے ، وہ الدررالسنیہ کے حوالہ سے آپ کی خدمت میں پیش کررہاہوں ۔
اللَّهمَّ اجعَلْني من المقرَّبينَ واجعلْ أمِّي من الحورِ العِينِ
الراوي : - | المحدث : الألباني | المصدر : صحيح الأدب المفرد
الصفحة أو الرقم : 389 | خلاصة حكم المحدث : صحيح الإسناد
سوال(12):مجھے کہیں پر ایک سوال وجواب ملا ہےجوانگلش میں ہے ، اس کا اردو میں ترجمہ کرکے بھیج رہی ہوں کیا یہ سوال و جواب صحیح ہے؟
((سوال :کیا یہ بات صحیح ہے کہ عورت کی نمازبغیرقدم ڈھاکے قبول نہیں کی جاتی ہے؟جواب:ہاں بالکل یہ آتھینٹک بات ہے))
جواب: نماز میں عورتوں کا قدم ڈھاکنا اختلافی مسئلہ ہے، بعض اہل علم واجب مانتے جبکہ بعض اسے واجب نہیں مانتے ہیں اس لئے دوٹوک الفاظ میں یہ کہنا کہ نماز ہی نہیں قبول ہوگی محل نظر ہے ۔ ہاں احتیاط کا تقاضہ ہے اور بہتر ہے کہ عورت نماز پڑھتے وقت باقی سارے اعضاء کی طرح دونوں قدم کو بھی ڈھک لےلیکن اگر بغیرقدم ڈھکے کسی عورت نے نماز پڑھ لی تو اس کی نماز درست ہے۔
سوال(13): انڈیا سے عمرہ کے لئے احرام باندھنے کے بعد اگر وضو کی ضرورت پڑجائے تو کیسے مسح کرنا ہے جبکہ احرام میں بال نہیں دکھنا چاہئے؟
جواب:احرام باندھنے والی بہن یہ سمجھ رہی ہے کہ احرام باندھ لینے کے بعد بال نہیں دکھنا چاہئے جبکہ ایسی بات نہیں ہے کہ احرام کی حالت میں بال نہیں کھول سکتے ہیں یا نہیں دکھنا چاہئے ۔ بال کا مسئلہ یہ ہے کہ اجنبی مردوں سے اسے چھپانا ہے لیکن اگر وضو ٹوٹ جائے تو آپ اکیلے میں یا لوگوں کی نظروں سے چھپ کر وضو کرتے وقت بالکل اپنے بال کو کھول سکتے ہیں ، اس پر مسح کرسکتے ہیں حتی کہ غسل کی ضرورت پڑے تو غسل بھی کرسکتے ہیں ، اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ احرام حج وعمر ہ میں داخل ہونے کی نیت کو کہتے ہیں ، وہ کسی کپڑے اور لباس کا نا م نہیں ہے اور احرام میقات سے باندھا جاتا ہے ۔ خلامیں سفر کرنے والے میقات کے ٹھیک اوپر خلا ہی میں حج یا عمرہ کی نیت کریں گے ۔
سوال(14): ایک نکاح کو تین چارسال ہوگئے وہ انٹرنیٹ پرہوا تھا کیا اس طرح نکاح ہوجاتا ہے اور اس کی کمائی کیسی ہے ؟
جواب:نکاح کے کچھ ارکان اور شروط ہیں ، اگر ان کو پورا کیا گیا تو انٹرنیٹ پر بھی نکاح ہوسکتا ہے ۔ نکاح کے دوارکان ہیں ۔
(الف)زوجین کا وجود اور ان دونوں کا آپس میں شادی جائز ہونا یعنی شادی میں رضاعت ،نسب ،عدت ،حمل وغیرہ کی کوئی رکاوٹ نہ ہو۔
(ب) ولی یا اس کے وکیل کی طرف سے ایجاب یعنی تعیین کے ساتھ فلانہ کی شادی کرانے کا ذکر اور لڑکے کی جانب سے قبول کرناحاصل ہو ۔
اورنکاح کی دو شرطیں بھی ہیں ۔ایک ولی کی اجازت ورضامندی اور دوسری دو عادل گواہ کی موجود گی ہیں اور نکاح کا اعلان کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ مستحب ہے۔ اس لئے اس عقد میں اگر دوارکان اور دو شرطیں پائی گئیں تو نکاح درست ہے تاہم فون اور انٹرنیٹ پہ نکاح کرکے دھوکہ دیاجاسکتا ہے ، ممکن ہے عورت کا استحصال کیاجائے ، فتنے کا زمانہ ہے کچھ بھی دھوکہ ہوسکتا ہے اس لئے مجلس میں نکاح ہو تو بہتر ہے۔
اور کمائی کا نکاح سے تعلق نہیں ہے، حلال طریقے سے کمایا ہواپیسہ حلال ہے اور جو پیسہ حرام طریقے سے کمایا جائے وہ حرام ہے ۔
سوال(15): ایک بہن کا سوال ہے کہ نماز میں زور زور سے پڑھنا کیسا ہے ؟
جواب:نماز میں کیا اور کیسے پڑھنا ہے ساری باتیں رسول اللہ ﷺ سے منقول ہیں اس لئے ہمیں اپنی طرف سے کچھ ایجاد نہیں کرنا ہے ۔ کیا آہستہ پڑھنا ہے اور کیا زور سے پڑھنا ہے اس کی مکمل جانکاری کے لئے نماز کی مسنون کتاب لے کر تعلیم حاصل کرے ۔مختصر طور پر یہاں جان لیں کہ عورتوں کوعموما اپنی آواز پست رکھنا ہےیعنی جہری نماز(فجر، مغرب اور عشاء) کو بھی ہلکی آواز میں پڑھنا ہے ، آواز تو رہے گی مگر دھیمی رہے گی تاکہ آواز دور نہ جائے اور کوئی اجنبی مردآس پاس نہ ہو تو جہری نماز کوعورت اچھی طرح جہر کے ساتھ پڑھ سکتی ہے ۔سری نماز (ظہروعصر)خاموشی سے پڑھنی ہے ۔
سوال(16):ایک عورت حمل سے ہے اور اس کو تین چار سال سے لیکوریا کی شکایت ہے، عورت بھی کمزور ہے ، حمل کی وجہ سے ڈاکٹر قوت والی دوا نہیں دیتا بلکہ نارمل دوا دیتا ہے جس سے فائدہ نہیں ہورہا ہے کیا عورت بچے کو گراکر صحیح سے اپنا علاج کراسکتی ہے، اس میں کوئی گناہ تو نہیں ہوگا؟
جواب: عورت کے لئے جائز نہیں ہے کہ حمل گراکرلیکوریا کا علاج کرائے ، حمل ایک جان اور ایک نفس ہے اس کی حفاظت کرنا عورت کی ذمہ داری ہے ، اگرحمل ضائع کرتی ہے تو گنہگار ہوگی۔
وہ جو علاج کررہی ہے اسے جاری رکھے یا دوسرے ماہرڈاکٹر سے دکھائے ، بہت ساری عورتوں کو لیکوریا کی شکایت ہوتی ہے ، علاج دیر سویر فائدہ کرتا ہے اس لئے علاج جاری رکھے ، ماہر سے ماہر طبیب کو دکھائے مگر حمل نہ گرائے ۔
سوال(17):اگر کوئی عورت انتقال کر جائے اور اس کا بہت سارا سونا ہو تو کیا اس کے حقدار اس کی بیٹیاں ہی ہوگی جبکہ کہ اس کے بیٹے بھی ہیں اور معاشرے میں مشہور یہ ہے کہ ماں کے انتقال کے بعد اس کے زیورات کے حقدار اُس کی بیٹیاں ہی ہوگی؟
جواب:ایسی بات نہیں ہے کہ ماں کے زیورات پر حق صرف بیٹیوں کا ہے بلکہ اس میں تمام وارثین شامل ہوں گے ۔ جیسے باپ کی وراثت میں بیٹا اور بیٹی دونوں حصہ دار ہوتے ہیں اسی طرح ماں کی وراثت میں بیٹی کی طرح بیٹا بھی حصہ دار ہے۔اس لئے ماں کے انتقال کے بعد ان کا کل ترکہ جمع کرکے اسے تمام وارثوں میں شرعی قانون کے اعتبار سے تقسیم کیا جائے گا۔ استعمال کی معمولی چیزوں کا کوئی مسئلہ نہیں ہےجیسے کپڑے اور کانچ کی چوڑیاں وغیرہ ۔ان کو میت کی طرف سے کسی کو صدقہ کردیں یا ضرورت منداولاد میں سے جسے چاہیں دیدیں ۔
سوال(18):کیا اگر کسی بہن کو انٹرنل الٹرا ساؤنڈ کروانی پڑے تو اس کے بعد اس پر غسل واجب ہو گا یا صرف وضو کر کے عبادت کرسکتی ہے یعنی نماز پڑھ سکتی ہے؟
جواب:اگلی شرمگاہ کو ہاتھ لگنے سے وضو ٹوٹتا ہے اس بناپر عورت کی اگلی شرمگاہ کو ہاتھ لگ جائے خواہ الٹراساؤنڈ کے لئے ہو یا کسی اور کام کے لئے تو اس سے صرف وضو ٹوٹے گا ، غسل کی ضرورت نہیں ہے یعنی الٹراساؤنڈ کے بعد عورت وضو کرکے نماز پڑھ سکتی ہے ، اسے غسل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
سوال(19): جس عورت کا عقیقہ نہ ہوا وہ اپنا عقیقہ شادی کے بعد خود کرے یا شوہر بھی دے سکتا ہے اور اگر کسی نے عقیقہ نہ دیا تو کیا وہ گنہگار ہوگی؟
جواب:جس عورت کا عقیقہ بچپن میں نہ ہوا تو اس کی طرف سے بعد میں بھی (حتی کہ شادی کے بعد بھی) عقیقہ کرسکتے ہیں ، بیوی اپنا عقیقہ خود کرنا چاہے تو خود بھی کرسکتی ہے یا ذمہ دار لوگوں میں سے جو بھی اس کی طرف سے عقیقہ کرنا چاہے کرسکتا ہے خواہ وہ شوہر ہو یا باپ و بھائی ۔
جہاں تک ترک عقیقہ پر گناہ کا سوال ہے تو چونکہ عقیقہ سنت موکدہ ہے اس لئے اس کے ترک سے گناہ لازم نہیں آئے گا لیکن کوئی وسعت کے باوجود عقیقہ نہ کرے تووہ ایک تاکیدی سنت کا تارک ضرور ہوگا۔
سوال(20): کیا عورت دانتوں کے گیپ کو ختم کرنے کے لئے کلپ لگائے تو جائز ہے؟
جواب: اگر کسی عورت کے دانتوں میں گیپ ہو تو اس کی اصلاح کے لئے دانتوں میں کلپ لگائے یا اس کا علاج کرائے اس میں حرج نہیں ہے لیکن لوگوں کی نقالی میں دانتوں کا فیشن کروائے یہ ممنوع ہے یعنی دانتوں کی اصلاح اور اس کا علاج ممنوع نہیں ہے ، دانتوں کا جمالیاتی فیشن کروانا ممنوع ہے ۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔