فرض نماز کے بعد کے اذکار اور ان کی
فضیلت
تحریر:مقبول احمد سلفی
جدہ دعوہ سنٹر، حی السلامہ ، سعودی عرب
جدہ دعوہ سنٹر، حی السلامہ ، سعودی عرب
اللہ تعالی نے انسانوں کو محض اپنی بندگی کے لئے پیدا فرمایا ہے لہذا ایک مومن صبح وشام اپنے خالق ومالک کو یاد کرتا اور اس کی بندگی کرتا ہے ۔ نماز اللہ کی عبادت بھی ہے اور اس کا ذکربھی ہے ،سورہ جمعہ کی نو نمبرآیت میں نماز کو ذکرقراردیاگیا ہے ۔ اور ذکر بھی ایک قسم کی قلبی اور لسانی عبادت ہے جس کا مقصد اللہ رب العالمین کی تعریف وتوصیف اور تقدیس و بڑائی بیان کرنا ہے ۔اس کے بدلے میں اللہ اپنے بندوں کو بے حیائی سے، انسانوں اور جنات کے شر سے حفاظت فرماتااور مختلف قسم کے اجر وثواب سے نوازتا ہے ۔ اللہ کا فرمان ہے : ولذكرالله أكبر(العنکبوت:45) ترجمہ: بے شک اللہ کا ذکر بڑی چیز ہے یعنی اللہ کا ذکرکرنا بہت ہی عظیم چیز ہے ۔
اذکار کو ذکر کرنے سے پہلے میں اپنے طور پر عوام کو خصوصا خواتین کو بتانا چاہتا ہوں کہ ذکر کے آٹھ ایسے بہترین مقامات ہیں جن میں ذکر کا اہتمام کرنے سے آپ کو قلبی سکون کے ساتھ غم سے نجات، انسانوں کے شر اور آسیب وجادو سے حفاظت ہوگی اور آپ کو عاملوں کے پاس جانے کی نوبت نہیں آئے گی ۔ وہ آٹھ قسم کے مواقع اس طرح ہیں۔ پانچ اوقات فرض نماز ادا کرکے نماز کے بعد کے اذکار پڑھاکریں، دو اوقات صبح وشام کے اذکار پڑھاکریں اور ایک موقع سونے کے وقت ، سونے کی دعائیں پابندی سے پڑھاکریں، ان شاء اللہ ہر قسم کے شر سے حفاظت ہوگی ۔ ان کے علاوہ جو دیگر مواقع کے اذکار، کھانے پینے، مسجد میں داخل ہونے نکلنے ، حمام میں جانے آنے اور گھر و بازار کی دعائیں وغیرہ اپنی جگہ ہیں ہی۔
عربی میں کہاوت ہے الوقایۃ خیر من العلاج یعنی احتیاط کرنا علاج کرنے سے بہتر ہے، اسی بات کو انگریزی میں اس طرح
Prevention is better than cure)) کہاجاتا ہے ۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ترجمہ:ملائکہ تم میں سے اس نمازی کے لیے اس وقت تک یوں دعا کرتے رہتے ہیں۔ جب تک (نماز پڑھنے کے بعد) وہ اپنے مصلے پر بیٹھا رہے«اللهم اغفر له، اللهم ارحمه» کہ اے اللہ! اس کی مغفرت کر۔ اے اللہ! اس پر رحم کر۔ تم میں سے وہ شخص جو صرف نماز کی وجہ سے رکا ہوا ہے۔ گھر جانے سے سوا نماز کے اور کوئی چیز اس کے لیے مانع نہیں، تو اس کا (یہ سارا وقت) نماز ہی میں شمار ہو گا۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آدمی فرض نماز کے انتظار میں بیٹھا رہے یا پھر نماز کے بعد اذکار کے لئے بیٹھا رہے یہ سب نماز میں داخل ہے بلکہ ایسے شخص کے لئے فرشتے دعائیں کرتےہیں کہ اے اللہ !اس کو معاف فرما، اس پر رحم فرما۔
صحیح مسلم (1506) میں مذکور ہے کہ ایسے شخص کے لئے فرشتے یہ دعائیں کرتے ہیں:"اللهم ارحمه، اللهم اغفر له، اللهم تب عليه" ترجمہ:یا اللہ! تو اس پر رحم کر، یا اللہ اس کو بخش دے، یا اللہ! تو اس کی توبہ قبول کر۔
اس حدیث پر غور فرمائیں کہ نماز کے بعد ذکر کے لئے بیٹھنا کس قدر خیروبھلائی کا سبب ہے؟ خوش نصیب ہے وہ شخص جس کو فرشتوں کی دعائیں نصیب ہو، یقینا ایسا شخص کبھی غمگین ، مایوس اورپریشان نہیں ہوگا۔
اب آپ کے سامنے فرض نماز کے بعد کے اذکار بیان کرتاہوں ۔
(1) «الله اكبر»(نماز ختم ہوتے ہیں فورا ایک مرتبہ تکبیرکہیں)۔
كُنْتُ أعْرِفُ انْقِضاءَ صَلاةِ النبيِّ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ بالتَّكْبِيرِ(صحيح البخاري:842)
(2)«أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ،اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ، تَبَارَكْتَ ذَا الجَلَالِ وَالإِكْرَامِ»۔
كانَ رَسولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عليه وسلَّمَ، إذَا انْصَرَفَ مِن صَلَاتِهِ اسْتَغْفَرَ ثَلَاثًا وَقالَ: اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ، تَبَارَكْتَ ذَا الجَلَالِ وَالإِكْرَامِ(صحيح مسلم:1334)
(3) «اللَّهمَّ أعنِّي على ذِكْرِكَ، وشُكْرِكَ، وحُسنِ عبادتِكَ»۔
يا مُعاذُ، واللَّهِ إنِّي لأحبُّكَ، واللَّهِ إنِّي لأحبُّك، فقالَ: أوصيكَ يا معاذُ لا تدَعنَّ في دُبُرَ كلِّ صلاةٍ تقولُ: اللَّهمَّ أعنِّي على ذِكْرِكَ، وشُكْرِكَ، وحُسنِ عبادتِكَ(صحيح أبي داود:1522)
٭ایک روایت میں اس طرح کے الفاظ وارد ہیں:
ربِّ أعنِّي على ذِكْرِكَ وشُكْرِكَ وحُسنِ عِبادتِكَ(صحيح النسائي:1302)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أَتُحِبُّونَ أنْ تَجْتَهِدُوا في الدعاءِ قولوا اللهمَّ أَعِنَّا على شُكْرِكَ ، و ذكرِكَ، و حُسْنِ عِبادَتِكَ(السلسلة الصحيحة:844)
(4) «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ»۔
كَتَبَ الْمُغِيرَةُ: إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ:" إِذَا سَلَّمَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ( صحيح البخاري:6330)
» (5)لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَلاَ نَعْبُدُ إِلاَّ إِيَّاهُ لَهُ النِّعْمَةُ وَلَهُ الْفَضْلُ وَلَهُ الثَّنَاءُ الْحَسَنُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ«
دلیل:ابوالزبیر نے کہا: كانَ ابنُ الزُّبَيْرِ يقولُ: في دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ حِينَ يُسَلِّمُ لا إلَهَ إلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ له، له المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ وَهو علَى كُلِّ شيءٍ قَدِيرٌ، لا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إلَّا باللَّهِ، لا إلَهَ إلَّا اللَّهُ، وَلَا نَعْبُدُ إلَّا إيَّاهُ، له النِّعْمَةُ وَلَهُ الفَضْلُ، وَلَهُ الثَّنَاءُ الحَسَنُ، لا إلَهَ إلَّا اللَّهُ مُخْلِصِينَ له الدِّينَ ولو كَرِهَ الكَافِرُونَ وَقالَ: كانَ رَسولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عليه وسلَّمَ يُهَلِّلُ بهِنَّ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ. (صحيح مسلم:1343)
٭اس ذکر میں پہلا کلمہ یعنی"لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ" ترمذی(3585) میں اس کو عرفہ والے دن کی سب سے بہترین دعا قرار دی گئی ہے جسے سارے انبیاء نے کی ہے، یہ حدیث سندا ضعیف ہے مگر شیخ البانی نے متابعت کی وجہ سے حسن قرار دیا ہے، دیکھیں، (صحيح الترمذي:3585)۔
(6)سبحان الله (۳۳ بار)،الحمد لله(۳۳ بار)،الله أكبر(۳۳ بار)پھر ایک مرتبہ یہ پڑھیں: «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ»۔
مَنْ سَبَّحَ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَحَمِدَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَكَبَّرَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، فَتْلِكَ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ، وَقَالَ تَمَامَ الْمِائَةِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، غُفِرَتْ خَطَايَاهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ (صحیح مسلم:1352)
جاء الفقراء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا: ذهب أهل الدثور بالدرجات العُلى والنعيم المقيم، يصلون كما نصلي ويصومون كما نصوم، ولهم فَضْلٌ من أموال يحجون بها ويعتمرون ويجاهدون ويتصدقون، قال: ألا أحدثكم بأمر إن أخذتم به أدركتم من سبقكم ولم يدرككم أحد بعدكم، وكنتم خير من أنتم بين ظهرانيه إلا من عمل مثله: تسبحون وتحمدون وتكبرون خلف كل صلاة ثلاثاً وثلاثين(صحیح البخاری: 843)
٭تسبیح کا تیسرا طریقہ : سبحان الله (33بار)،الحمد لله(33 بار)،الله أكبر(34 بار)۔
مُعَقِّبَاتٌ، لَا يَخِيبُ قَائِلُهُنَّ، أَوْ فَاعِلُهُنَّ، دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ، ثَلَاثٌ وَثَلَاثُونَ تَسْبِيحَةً، وَثَلَاثٌ وَثَلَاثُونَ تَحْمِيدَةً، وَأَرْبَعٌ وَثَلَاثُونَ تَكْبِيرَةً (صحیح مسلم:1349)
٭تسبیح کا ایک چوتھا طریقہ : سبحان الله (10بار)،الحمد لله(10بار)،الله أكبر(10 بار)۔
خصلتان، أو خلتان لا يحافظُ عليهما عبدٌ مسلمٌ إلا دخل الجنةَ، هما يسيرٌ، ومن يعملُ بهما قليلٌ، يسبِّحً في دُبُرِ كلِّ صلاةٍ عشْرًا، ويحمَدَ عشْرًا ، ويكبِّرُ عشْرًا، فذلك خمسون ومائةٌ باللسانِ، وألفٌ وخمسمائةٍ في الميزانِ، ويكبِّرُ أربعًا وثلاثين إذا أخذ مضجعَه ، ويحمَدُ ثلاثًا وثلاثين ، ويسبِّحُ ثلاثًا وثلاثين ، فذلك مائةٌ باللسانِ ، وألفٌ في الميزانِ . فلقد رأيتُ رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم يعقِدُها بيدِه ، قالوا: يا رسولَ اللهِ ، كيف هما يسيرٌ ومن يعملُ بهما قليلٌ؟ قال: يأتي أحدَكم يعني الشيطانَ في منامِه فيُنَوِّمُه قبل أن يقولَه ، ويأتيه في صلاتِه فيُذَكِّرَه حاجةً قبلَ أن يقولَها(صحيح أبي داود:5065)
(7)ہر نماز کے بعد ایک بار سورة الإخلاص ایک بار سورة الفلق اور ایک بار سورة الناس پڑھنا ہے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے-
قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ (1) اللَّهُ الصَّمَدُ (2) لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ (3) وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ (4)
ترجمہ:آپ کہہ دیجئے کہ وہ اللہ تعالیٰ ایک (ہی) ہے، اللہ تعالیٰ بے نیاز ہے،نہ اس سے کوئی پیدا ہوا اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا، اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے۔
الفلق (Al-Falaq)
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے-
قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ (1) مِن شَرِّ مَا خَلَقَ (2) وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ (3) وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ (4) وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ (5)
ترجمہ:آپ کہہ دیجئے! کہ میں صبح کے رب کی پناہ میں آتا ہوں، ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے، اور اندھیری رات کی تاریکی کے شر سے جب اس کا اندھیرا پھیل جائے، اور گرہ (لگا کر ان) میں پھونکنے والیوں کے شر سے (بھی)، اور حسد کرنے والے کی برائی سے بھی جب وہ حسد کرے۔
الناس (An-Naas)
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے-
قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ (1) مَلِكِ النَّاسِ (2) إِلَٰهِ النَّاسِ (3) مِن شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ (4) الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ (5) مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ (6)
ترجمہ:آپ کہہ دیجئے! کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ میں آتا ہوں، لوگوں کے مالک کی ، لوگوں کے معبود کی (پناہ میں)، وسوسہ ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے کے شر سے، جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے، (خواہ) وہ جن میں سے ہو یا انسان میں سے۔
دلیل:عن عُقبةَ بنِ عامرٍ، قالَ: أمرَني رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ علَيهِ وسلَّمَ أن أقرأَ بالمعوِّذاتِ دُبُرَ كلِّ صلاةٍ(صحيح أبي داود:1523)
یہاں معوذات جمع کا صیغہ ہے اور اس سے مراد سورہ اخلاص ، سورہ فلق اور سورہ ناس ہیں کیونکہ یہ عام سی بات ہے کہ جمع کا اطلاق دو سے زائد پر ہوتا ہے۔ اس کی تائید سوتے وقت دم سے متعلق صحیح بخاری(6319) کی روایت سے ہوتی ہے جس میں معوذات کا لفظ مذکور ہے اور صحیح بخاری کی دوسری روایت(5017) میں صراحت کے ساتھ ان تینوں سورتوں کا نام آیا ہے یعنی سورہ اخلاص، سورہ فلق اور سورہ ناس۔
٭ایک دوسری صحیح حدیث میں ہرنماز کے بعد معوذتین کا ذکر ہے یعنی دوسورتوں (سورہ فلق اور سورہ ناس) کے پڑھنے کا ذکر ہے چنانچہ ترمذی میں ہے ۔
عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقْرَأَ بِالْمُعَوِّذَتَيْنِ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ(صحيح الترمذي:2903)
اسی روایت کی بنیاد پر بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہرنماز کے بعد دو ہی سورتیں پڑھنا ہے یعنی سورہ فلق اور سورہ ناس اور سورہ اخلاص نہیں پڑھنا ہے جبکہ ہمیں اوپر کی حدیث سے معلوم ہوا کہ معوذات پڑھنا ہے جس سے تین سورتیں مراد ہیں ، اور ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ جو زیادتی صحیح حدیث سے ثابت ہوتی ہے وہ قابل قبول ہوتی ہے اس لئے نماز کے بعد سورہ اخلاص بھی پڑھنا چاہئے ۔میں نے فرض نماز کے بعد سورہ اخلاص پڑھنے کے ثبوت پر الگ سے مستقل مضمون لکھا ہے جو میرے بلاگ پر پڑھ سکتے ہیں۔ خلاصہ یہ ہوا کہ ہر نماز کے بعد ایک مرتبہ سورہ اخلاص ، ایک مرتبہ سورہ فلق اور ایک مرتبہ سورہ ناس پڑھنا ہے ۔
٭بعض کلینڈروں میں فجر اور مغرب نماز کے بعد تینوں سورتوں کو تین تین بار اور بقیہ نمازوں (ظہر،عصر،عشاء) کے بعد ایک ایک دفعہ پڑھنے کا ذکر ملتا ہے جبکہ اس بابت صحیح بات یہ ہے کہ ان تینوں سورتوں کو ہر نماز کے بعد ایک ایک بار پڑھنا ہے اور صبح و شام کے ذکر کے طور پر ان تینوں کو تین تین بار پڑھنا ہے۔
٭صحت وتندرستی اور آسیب وسحر سے حفاظت کے لئے یہ تینوں عظیم سورتیں ہیں لہذا پانچ وقتوں کی نماز کے بعد بھی پڑھیں، صبح وشام کے وقت بھی پڑھیں اور سونے کے وقت بھی پڑھیں ۔
(8)آیۃ الکرسی پڑھیں: « اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ ۚ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ۖ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ » (البقرة:255)
ترجمہ:اللہ تعالیٰ ہی معبود برحق ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو زندہ اور سب کا تھامنے والا ہے، جسے نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند، اس کی ملکیت میں زمین اور آسمانوں کی تمام چیزیں ہیں۔ کون جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے سامنے شفاعت کرسکے، وہ جانتا ہے جو اس کے سامنے ہے جو ان کے پیچھے ہے اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتے مگر وہ جتنا چاہے،اس کی کرسی کی وسعت نے زمین اور آسمان کو گھیر رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ ان کی حفاظت سے نہ تھکتا ہے اور نہ اکتاتا ہے، وہ تو بہت بلند اور بہت بڑا ہے۔
دلیل:سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :
من قرأ آية الكرسي في دبر كل صلاة لم يحل بينه وبين دخول الجنة إلا الموت(سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 972 و صحيح الترغيب والترهيب برقم :1595)
٭ نبی ﷺ نے اس آیت کو قرآن کی سب سے عظیم آیت قرار دیا ہے اور شیطان سے حفاظت میں اس آیت کا بڑا دخل ہے اس لئے اس کوفرض نماز کے بعد تو پڑھیں ہی ، دیگر اوقات میں بھی پڑھنے کا اہتمام کریں خصوصا صبح و شام اور سونے کے وقت ۔
» (9)اللَّهُمَّ إنِّي أعُوذُ بكَ مِنَ الجُبْنِ، وأَعُوذُ بكَ مِنَ البُخْلِ، وأَعُوذُ بكَ مِن أنْ أُرَدَّ إلى أرْذَلِ العُمُرِ، وأَعُوذُ بكَ مِن فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وعَذَابِ القَبْرِ».
دلیل: عمرو بن میمون اودی نے بیان کی :
كان سعد يعلم بنيه هؤلاء الكلمات كما يعلم المعلم الغلمان الكتابة، ويقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يتعوذ منهن دبر الصلاة اللهم إني اعوذ بك من الجبن، واعوذ بك ان ارد إلى ارذل العمر، واعوذ بك من فتنة الدنيا، واعوذ بك من عذاب القبر"، فحدثت به مصعبا فصدقه.(صحیح البخاری:2822)
مَنْ قَالَ فِي دُبُرِ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَهُوَ ثَانٍ رِجْلَيْهِ قَبْلَ أَنْ يَتَكَلَّمَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ، كُتِبَ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ، وَمُحِيَتْ عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ، وَرُفِعَ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ، وَكَانَ يَوْمَهُ ذَلِكَ كُلَّهُ فِي حِرْزٍ مِنْ كُلِّ مَكْرُوهٍ، وَحُرِسَ مِنَ الشَّيْطَانِ، وَلَمْ يَنْبَغِ لِذَنْبٍ أَنْ يُدْرِكَهُ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ إِلَّا الشِّرْكَ بِاللَّهِ (صحیح الترمذی:3474)
مغرب نماز کے بعد پڑھنے کی دلیل:عمارہ بن شبیب سبائی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ عَلَى إِثْرِ الْمَغْرِبِ، بَعَثَ اللَّهُ مَسْلَحَةً يَحْفَظُونَهُ مِنَ الشَّيْطَانِ حَتَّى يُصْبِحَ، وَكَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ مُوجِبَاتٍ، وَمَحَا عَنْهُ عَشْرَ سَيِّئَاتٍ مُوبِقَاتٍ، وَكَانَتْ لَهُ بِعَدْلِ عَشْرِ رِقَابٍ مُؤْمِنَاتٍ (صحیح الترمذی:3534)
٭" يُحْيِي وَيُمِيتُ" کے بغیر دن میں سو دفعہ پڑھنے کا بھی ذکر ملتا ہے،سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کہے «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِير» ایک دن میں سو بار تو اس کو اتنا ثواب ہو گا جیسے دس بردے (غلام) آزاد کیے اور سو نیکیاں اس کی لکھی جائیں گی اور سو برائیاں اس کی مٹا دی جائیں گی اور شیطان سے اس کو بچاؤ رہے گا دن بھر شام تک اور کوئی شخص اس دن اس سے بہتر عمل نہ لائے گا مگر جو اس سے زیادہ عمل کرے (یعنی یہی تسبیح سو سے زیادہ پڑھے یا اور اعمال خیر زیادہ کرے) اور جو شخص «سبحان الله وبحمده» دن میں سو بار کہے اس کے گناہ مٹا دیئے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔(صحیح مسلم:6842)
(11)فجر کی نماز کے بعد یہ پڑھیں: »اللَّهمَّ إنِّي أسألُكَ عِلمًا نافعًا ورزقًا طيِّبًا وعملًا متقبَّلًا»۔
كانَ يقولُ إذا صلَّى الصُّبحَ حينَ يسلِّمُ اللَّهمَّ إنِّي أسألُكَ عِلمًا نافعًا ورزقًا طيِّبًا وعملًا متقبَّلًا(صحيح ابن ماجه:762)
(12) نماز کے بعد کثرت سے یہ پڑھیں بالخصوص فجر کے بعد: «سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ، عَدَدَ خَلْقِهِ، وَرِضَا نَفْسِهِ، وَزِنَةَ عَرْشِهِ، وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ»۔
أنَّ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عليه وَسَلَّمَ خَرَجَ مِن عِندِهَا بُكْرَةً حِينَ صَلَّى الصُّبْحَ وَهي في مَسْجِدِهَا، ثُمَّ رَجَعَ بَعْدَ أَنْ أَضْحَى وَهي جَالِسَةٌ، فَقالَ: ما زِلْتِ علَى الحَالِ الَّتي فَارَقْتُكِ عَلَيْهَا؟ قالَتْ: نَعَمْ، قالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عليه وَسَلَّمَ: لقَدْ قُلتُ بَعْدَكِ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، لو وُزِنَتْ بما قُلْتِ مُنْذُ اليَومِ لَوَزَنَتْهُنَّ: سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ، عَدَدَ خَلْقِهِ، وَرِضَا نَفْسِهِ، وَزِنَةَ عَرْشِهِ، وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ(صحيح مسلم:6913)
٭نمازوں کے علاوہ عام حالات میں بھی اس عظیم ذکر کا اہتمام کرنا چاہئے، یوں زبان ،ذکرالہی میں رطب اللسان رہے گی۔
(13)حج و عمره کا اجر لینا چاہتے ہیں تو جماعت سے فجر کی نماز پڑھنے کے بعد سورج نکلتے تک مصلے پر بیٹھےذكر کریں پھر دو رکعت نماز ادا کریں ۔
چنداہم انتباہ :
٭ بعض احادیث کی صحت وضعف میں اہل علم کے درمیان اذکار میں کمی بیشی ہے اس لئے اذکار کچھ کم پڑھیں یا کچھ زیادہ پڑھیں اس میں حرج نہیں ہے ، اصل یہ ہے کہ آپ پانچ اوقات کی نمازوں کی پابندی کریں اور نماز کے بعد وہ اذکار پڑھیں جو صحیح احادیث سے ثابت ہوں ۔
٭کبھی عجلت کی وجہ سے چند اذکار پر بھی اکتفاکرتے ہیں تو کوئی حرج نہیں ہے اور کبھی ضرورت کی وجہ سے مسجد سے نکلنا پڑے تو چلتے ہوئے بھی ان اذکار کو پڑھ سکتے ہیں ۔
٭آپ کو ان میں سے جتنے اذکار یاد ہیں ان کو ابھی سے ہی فرض نماز کے بعد پڑھنا شروع کردیں اور جو یاد نہیں ہیں وہ دیکھ کر بھی پڑھ سکتے ہیں تاہم کوشش کریں کہ بقیہ اذکار بھی جلد ازجلد زبانی یاد ہوجائے۔
٭ ہم میں سے اکثر جن وشیاطین سے ڈرتے ہیں ، عورتیں تو کچھ زیادہ ہی ڈرتی ہیں یہی وجہ ہے کہ اکثر عاملین مال کمانے کے لئے عوام کو بالخصوص عورتوں کو" آپ پر آسیب کا سایہ ہے" کہہ کر حد سے زیادہ ڈراتے ہیں، آپ ان آٹھ مواقع پر اذکار کا اہتمام کریں ، ان شاء اللہ ایسے عاملوں کے پاس جانے کی نوبت نہیں آئے گی ۔
٭ بہت افسوس کی بات ہے کہ اکثر لوگ فرض نماز پڑھ کر فورا یا تو دعا مانگنے لگ جاتے ہیں یا سنت پڑھنے لگ جاتے ہیں اور مسجد سے نکل جاتے ہیں وہ بہت ساری برکات وتحفظات سے محروم ہوجاتے ہیں ۔
٭ حد درجہ افسوس مسلمانوں کے اس طبقہ پر ہے جو مصنوعی اذکار پڑھنے اور وظائف گھڑنے میں ماہر ہیں مگر اللہ کے رسول ﷺ سے کس قدر عداوت ہے کہ فرض نماز کے بعد اذکار سے یکسر نظریں چراتے ہیں ، آخر ان کا امام کسی مدرسہ سے فارغ ہوگا، یا کم ازکم انہیں نمازکا علم تو ضرورہوگا پھر یہ لوگ فرض نماز پڑھ کر فورا اجتماعی دعا میں کیسے لگ جاتے ہیں جبکہ اجتماعی دعا بھی حدیث سے ثابت نہیں ہے ۔ ایک طرف اپنی طرف سے قسم قسم کے وظائف ایجاد کرتے ہیں دوسری طرف محمد ﷺ سے ثابت شدہ اذکار سے ایسی کنارہ کشی کرتے جیسے ان کے علماء وعوام کو ان اذکار کی خبرہی نہیں ، ان پر عمل کرنا تو دور کی بات ہے ۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔