Wednesday, October 19, 2022

مدینہ میں سکھل نامی کھجور کی حقیقت

 مدینہ میں سکھل نامی کھجور کی حقیقت

سوال:مدینہ میں سکھل نامی کوئی کھجور ہے جس میں گٹھلی نہیں ہوتی اور اس کھجور سے متعلق ایک یہودی کے ایمان لانے کا واقعہ ملتا ہے ، کیا یہ صحیح ہے؟
جواب : لوگوں میں ایک واقعہ مشہور ہے کہ ایک شریر یہودی نے آپ ﷺ کو کھجور کی ایک گٹھلی دے کرفرمائش کی کہ اگر آپ اس کو بو کر کل تناور درخت بنادیتے ہیں جس میں پھل بھی آجائے تو میں ایمان لے آؤں گا۔ نبی ﷺنے اس کے کہنے کے مطابق کردکھایا مگر چونکہ یہودی نے زمین سےاسی شام گٹھلی نکال لی تھی اس لئے اس درخت کےکھجور میں بھی گٹھلی نہیں ہے۔ یہ دیکھ کر یہودی ایمان لے آتا ہے ۔
میں نے واقعہ کو اختصار سے بتایا ، اس طرح کا کوئی واقعہ کتب حدیث میں مذکور نہیں ہے، یہ جھوٹی بات ہے اور جھوٹی بات کی نسبت رسول اللہ ﷺ کی طرف کرنا بڑا جرم ہے بلکہ قصدا ایسا کرنے والا جہنم رسید ہوگا۔
نبی ﷺ کا فرمان ہے :مَنْ كَذَبَ عَلَي مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ (صحیح البخاري:1291،صحیح مسلم:933)
 جہاں تک مدینہ میں سکھل نامی کھجور کی بات ہے تو احادیث میں سخل کا لفظ آیا ہے جس کو شاید بگاڑ کر سکھل بولا جاتا ہے ۔ صحیح لفظ السُّخَّل (سین کو پیش اور خاء کو زبر مع تشدید) جو ردی کھجور کے معنی میں آتا ہے۔ مستدرک حاکم کی روایت دیکھیں :
سہل بن حنیف سے روایت ہے:أمَرَ رَسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ بصَدَقةٍ، فجاء رَجُلٌ من هذا السُّخَّلِ بكَبائسَ -فقالَ سفيان: يَعنِي الشِّيصَ-، فقالَ رَسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ: مَن جاء بهذا؟ وكان لا يَجيءُ أحَدٌ بشَيءٍ إلَّا نُسِبَ إلى الَّذي جَلَبَه؛ فنَزَلَت: {وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ} [البقرة: 267]. قالَ: ونَهى رَسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ عنِ الجُعْرورِ، ولَونِ الحُبَيقِ أن يُؤخَذَا في الصَّدَقةِ. قالَ الزُّهرِيُّ: لَونانِ من تَمرِ الصَّدَقةِ.(المستدرك على الصحيحين:1480)
ترجمہ: نبی ﷺ نے صدقہ کا حکم دیا تو ایک آدمی نے ردی کھجور لایا، ابوسفیان کہتے ہیں الشیص یعنی ناقص اور ردی کھجور۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یہ کون لایا؟ تو جو کوئی کچھ لاتا لانے والے کی طرف منسوب کیا جاتا ۔ اسی پس منظر میں یہ آیت نازل ہوئی۔{وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ}
ترجمہ:اوراس میں سے گندی چیز کا ارادہ نہ کرو، جسے تم خرچ کرتے ہو۔
سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «جعرور» اور «لون الحبیق» کو زکاۃ میں لینے سے منع فرمایا، زہری کہتے ہیں: یہ دونوں مدینے کی کھجور کی قسمیں ہیں۔
اس حدیث میں سخل کا لفظ ردی کھجور کے معنی میں استعمال ہوا ہے یعنی یہ ایسی کھجور ہے جسے صدقہ کے طور پر قبول نہیں کی جائے گی بلکہ اس حدیث میں مذکور آیت یہ بات بالکل اچھی طرح واضح کردیتی ہے۔
اس حدیث میں سخل کے علاوہ جعرور اور لون الحبیق کا بھی ذکر ہے جو ردی کھجور میں شمار ہوتی ہے اور بطور زکوۃ قبول نہیں کی جائے گی ۔
اب یہ بات حدیث کی روشنی میں واضح ہوگئی کہ سخل (جس کا اطلاق ناقص و ردی کھجورپرہوتاہے) نامی کھجور بے گٹھلی نہیں بلکہ ردی کھجور ہے اور یہ کوئی برکت والی کھجور نہیں ہے جس کی طرف التفات کیا جائے ۔ یہ تو ردی کھجور ہے اور ظاہر سی بات ہے اپنے لئے کوئی ردی مال کو پسند نہیں کرے گا اوراس کھجور سے منسوب یہودی والا واقعہ سراسر جھوٹا ہے۔
مقبول احمد سلفی
جدہ دعوہ سنٹر، حی السلامہ
17۔10۔2022

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔