Thursday, October 20, 2022

بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل (قسط:26)

 بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل (قسط:26(
جواب از شیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ/دعوہ سنٹرجدہ ، حی السلامہ ، سعودی عرب

سوال(1):عورت مریض کے سینے میں گانٹھ وغیرہ ہوتو ڈاکٹر کے مریض کا کپڑا ہٹا کر چیک کرنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور اسی طرح ہاتھ میں دستانہ لگاکر مقعد کے زخم کو دیکھنے سے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے؟
سوال:سوال غالبا ڈاکٹر کے وضو سے متعلق ہے اس کا جواب یہ ہے کہ وضو کی حالت میں سینہ کا حصہ کھولنے، اس کو چیک کرنے اور دیکھنے سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے اسی طرح اگر ڈاکٹر دستانہ لگاکرمریض کے مقعد کا زخم دیکھےیا کپڑے کے اوپرسے مقعد کوچھوئے تو اس سے بھی ڈاکٹر کا وضو نہیں ٹوٹے گابلکہ ان دونوں کاموں سے مریض کا بھی وضو نہیں ٹوٹے گا۔
یعنی پردہ کے ساتھ کپڑا کے اوپر سے اگلی یا پچھلی شرمگاہ کو ہاتھ لگ جائے تو وضو نہیں ٹوٹے گاالبتہ اس مسئلے میں اختلاف ہے کہ بغیرپردہ کے پچھلاحصہ یعنی مقعد چھونے سے وضو باقی رہے گا یا ٹوٹ جائے گا؟ اس بارے میں ایک قول یہ ہے کہ حدیث میں صرف اگلی شرمگاہ کے چھوجانے سے وضو کرنے کا حکم ہوا ہے اس لئےبغیر حائل کےمقعد چھونے سے وضو نہیں ٹوٹے گاجیساکہ یہ حدیث دیکھیں اس میں ذکر(مردکی اگلی شرمگاہ) اور فرج (عورت کی اگلی شرمگاہ)کا لفظ آیاہے ۔
 سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَنْ مَسَّ ذَكَرَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ، وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ مَسَّتْ فَرْجَهَا فَلْتَتَوَضَّأْ(مسند احمد:7076 اسنادہ حسن(
ترجمہ: جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھوئے اسے نیا وضو کر لینا چاہئے اور جو عورت اپنی شرمگاہ کو چھوئے وہ بھی نیا وضو کر لے۔
جبکہ متعدد علماء اس جانب گئے ہیں کہ پچھلی شرمگاہ یعنی مقعدکا بھی  وہی حکم ہےجو اگلی شرمگاہ ہے کیونکہ یہ بھی نجاست کے نکلنے کی جگہ ہے، ایسی صورت میں بغیرحائل کے مقعد چھونے سے وضو ٹوٹ جائے گا، یہاں پورا مقعد مراد نہیں ہے بلکہ پاخانہ نکلنے کی جگہ ، اس کا حلقہ مراد ہے۔
سوال(2): جس کو کمردرد ہو اور جھکنے اور بیٹھنے سے ڈاکٹر نے منع کیا ہو تو کیا کھڑے کھڑے پیر دھوئے تو وضو ہوجائے گا اور کیا پیروں میں خلال کرنا ضروری ہے؟
جواب:اگر کسی کو جھکنے میں پریشانی ہو تو وہ کھڑے کھڑے پیر دھو لے اور اس طرح پیر دھوئے کہ پیر کا مکمل حصہ دھل جائے تو وضو صحیح ہے ، وضو کرنے والے کے لئے پیر کا خلال کرنا آسان ہو تو خلال کرلے اور خلال کرنا آسان نہ ہو تو پیر تک پانی پہنچ جانا کافی ہوگا۔
سوال(3): میت کی مغفرت کے لئے جو دعا ہے مثلا اللھم اغفرلہ وارحمہ۔۔۔۔یہ دعا تو مرد کے لیے پڑھی جاتی ہے کیا عورت کے لئے بھی اسی طرح پڑھیں گے جیسے یہ دعا وارد ہے اور بھی دعائیں ہیں۔اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَهُ وَ ارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِی الْمَھْدِیِّیْنَ وَ اخْلُفْهُ فِیْ عَقِبِهِ فِی الْغَابِرِیْنَ وَ اغْفِرْلَنَا وَلَهُ یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ وَ افْسَحْ لَهُ فِیْ قَبْرِهِ وَ نَوِّرْ لَهُ فِیْهِ۔کیا اس میں عورت کا اعتبار کرکے ھا ضمیر لگاسکتے ہیں یا اس جگہ میت کا نام لے سکتے ہیں؟
جواب : جب میت عورت ہو تو اس دعا کو پڑھتے وقت "ہ" کی جگہ مؤنث کی ضمیر "ھا" استعمال کریں گے اور مذکورہ دعا کو اس طرح پڑھیں گے ۔
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَها وَ ارْفَعْ دَرَجَتَها فِی الْمَھْدِیِّیْنَ وَ اخْلُفْها فِیْ عَقِبِها فِی الْغَابِرِیْنَ وَ اغْفِرْلَنَا وَلَها یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ وَ افْسَحْ لَها فِیْ قَبْرِها وَ نَوِّرْ لَها فِیْهِ.
گویا دعا میں  عورت کے حساب سے بس ضمیر کی تبدیلی کریں اور اس دعا میں میت کا نام لینے کی ضرورت نہیں ہے ، مونث کی ضمیر استعمال کرنا ہی کافی ہے۔
سوال(4): میں دلہن بننے والی ہوں ، میں جب کسی جگہ شادی ہال میں رہوں گی تو وہاں نماز پڑھنے کے لئے قبلہ معلوم کرنا میرے لئے بہت مشکل ہے، مجھے انٹرنیٹ اور موبائل سے قبلہ معلوم کرنا نہیں آتا اس لئے اس مسئلے میں میری رہنمائی کیجئے؟
جواب: آج کے زمانے میں قبلہ کا رخ کہیں سے بھی معلوم کرنا آسان ہوگیا ہے، انٹرنیٹ پر متعدد ویب سائٹ موجود ہے، ایک مشہور ویب eqibla.com ہے، اسے اوپن کرکے اس میں اپنے شہر اور ملک کا نام لکھیں اور لوکیشن پر کلک کرکے قبلہ دیکھ لیں ۔ موبائل ایپ میں بھی یہ سہولت دستیاب ہے اور کوئی مشکل نہیں ہے ، کسی جاننے والے سے ایک مرتبہ اس عمل کو برت کا دیکھیں۔
ان ساری باتوں کو چھوڑ کر ویسے بھی آپ مسلمانوں کے بیچ رہیں گے، وہاں نماز پڑھنے والے موجود ہوں گے، آپ کے ساتھ کتنی خواتین ہوں گی ، کسی کے ذریعہ قبلہ رخ معلوم کرکے نماز پڑھ سکتے ہیں۔ اگرآپ اکیلے کہیں جنگل و صحرا میں ہوتے تو شاید آپ کے لئے قبلہ معلوم کرنا مشکل ہوتا مگر آپ کا معاملہ مختلف ہے، آپ جہاں بھی رہیں گے مسلمانوں کے بیچ رہیں گے لہذا مسلمانوں سے قبلہ پوچھ کر نماز پڑھیں گے بلکہ آپ کے ساتھ جو خواتین ہوں انہیں بھی اپنے ساتھ نماز پڑھوائیں۔
سوال(5):کیا عورت گھر میں اذان و اقامت کے درمیان دو رکعت نماز پڑھ سکتی ہے اور بعض دفعہ کچھ تاخیر ہوجاتی ہے تو تب بھی پڑھ سکتی ہے؟
جواب:صحیحین کی حدیث میں مذکور ہے کہ اذان واقامت کے درمیان دو رکعت ہے، اس حدیث میں مردوعورت دونوں شامل ہیں کیونکہ یہ حدیث عام ہے۔ لہذا عورت گھر میں رہتے ہوئے جب عام مساجد میں اذان ہوجائے تو یہ دورکعت(اذان واقامت کے درمیان والی) پڑھ سکتی ہے حتی کہ اگر کسی مسجد میں اقامت بھی ہوجائے یا نماز بھی ختم ہوجائے تب بھی اپنے گھر میں عورت یہ دو رکعت پڑھ سکتی ہے پھر وہ فرض نماز پڑھے ۔ تاہم کوشش یہ کرے کہ اذان کے فورا یا کچھ دیر میں یہ نماز ادا کرلے ۔
سوال(6): ہمیں یہ معلوم ہے میاں بیوی ایک دوسرے کو وفات کے وقت غسل دے سکتے ہیں لیکن اگر بیوی شوہر کو غسل کراتے وقت اکیلے نہ کرپائے تو کیا اپنے محارم مثلا بیٹا یا بھائی سے مدد لے سکتی ہے کیونکہ مدد کی ضرورت پڑتی ہے؟
جواب: شوہر اگر بیوی کو یا بیوی اگر شوہر کو غسل دے تو کسی اور کو ساتھ میں میت کے پاس نہیں رکھ سکتے ہیں کیونکہ میاں بیوی کے درمیان پردہ نہیں ہے لیکن ایک مرد کا اپنی بیوی کے علاوہ دوسری عورت کے غسل کی جگہ ہونا یا غسل کرانا ، اسی طرح ایک عورت کا اپنے شوہر کے علاوہ دوسرے مرد کے غسل کی جگہ ہونا یا غسل کرانا جائز نہیں ہے۔
یہ بات صحیح ہے کہ اکیلی عورت کا میت کو غسل دینا ذرا مشکل امر ہے اس لئے جو عورت اپنے شوہر کو اکیلی غسل نہ دے سکے وہ غسل نہ دلائے ، مردوں کے لئے چھوڑ دے وہ غسل دلائے۔ یا پھر ایسا کرسکتے ہیں کہ میت کو غسل خانہ لانے سے قبل غسل کے سامان وغیرہ کی تیاری میں دوسروں سے مدد لے پھر بیوی اپنے شوہر کو اکیلی غسل دلائے ،اٹھاکرلانا اور کفن پہنانا مردوں کےلئےچھوڑ دے ۔رہا مسئلہ مرد مرد کو نہلانے یا عورت عورت کو نہلانے کا تو حسب ضرورت مددگار رکھنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔
سوال(7) : کسی بہن نے سوال کیا ہے سعودی حکومت نے کہا ہے کہ حج و عمرہ کے لئے محرم ہونا ضروری نہیں ہے ، اسلام کے حساب سے اس کی کیا حیثیت ہے؟
جواب : حج یا عمرہ کے لئے اسلام نے محرم کی شرط نہیں لگائی ہے، محرم کی شرط سفر کے لئے ہے اس لئے جو عورت مکہ میں مقیم ہو وہ حج یا عمرہ بغیر محرم کے کرلے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن جو عورت جدہ، طائف، ریاض، مدینہ یا پھر انڈیا، پاکستان سے حج یا عمرہ کے لئے آئے تو اس کو محرم کے ساتھ سفر کرنا ضروری ہے۔
سوال(8): میرا بیٹا پانچ سال کا ہے، اس کا نام ابوذر ہے ۔ پچھلے کچھ دنوں سے وہ سوکر جب اٹھتا ہے تو ایک ہی طرف ہاتھ کا اشارہ کرکے روتا ہے اور کافی دیر تک روتا ہے ، دوبار ایسا ہوچکا ہے اور عشاء کے بعد جب وہ سوجاتا ہے تب ایسا ہوتا ہے؟
جواب :ہوسکتا ہے کچھ ڈراؤنا خواب دیکھ لیا ہو اس لئے اس میں گھبرانے والی کوئی بات نہیں ہے۔ رات کو جب بچے کو سلائیں تو آپ عشاء کی نماز کے بعد بچے پر دم کردیا کریں اور مسلسل کریں یہاں تک کہ ٹھیک ہوجائے اور ان شاء اللہ دم کرنے سے ٹھیک ہوجائے گا۔ بچے کو بھی سونے کی دعا پڑھا کرسلائیں۔
میری چھوٹی بچی کے ساتھ بھی کئی ماہ تک ایسا ہوتارہا کہ اچانک نیند سے بیدار ہوکر بیٹھ جاتی اور زور زور سے رونے لگتی، دیکھنے میں بہت ڈری سہمی اور گھبرائی ہوئی لگتی، اہلیہ سے عشاء کی نماز کے بعد بچی پر دم کرنے کو کہا، مسلسل دم کیا گیا اور الحمدللہ کئی سال ہوگئے اب دوبارہ کبھی ویسا نہیں ہوا۔
سوال(9): آج کل جو مصنوعی زیورات پہنے جاتے ہیں سونے چاندی کے علاوہ جیسے Bentex دھات کی چوڑیاں اور انگوٹھی تو کیا ان کو پہننے سے نماز نہیں ہوتی ہے؟
جواب : زیورات پہن کر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، زیورات چاہے سونے چاندی کے ہوں یا کسی دوسرے دھات سے بنے ہوئے ، ان میں نماز پڑھنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
سوال(10) : کیا عورت لیزر سے ہمیشہ کے لئے بغل کے بال صاف کرواسکتی ہے؟
جواب: اس بارے میں کسی ماہر طبیب سے پہلے اچھی طرح یقین کرلیں کہ اگر لیزر سے ہمیشہ کے لئے بغل کے بالوں کی صفائی کرتے ہیں تو کیا اس سے کوئی نقصان پہنچے گا ؟ اگر کہے کہ اس میں کوئی نقصان نہیں ہے تو ہمیشہ کے لئے بھی بغل کے بال صاف کرواسکتے ہیں لیکن اگر اس میں کوئی جسمانی ضرر ہو تو اس کام سے بچیں کیونکہ اسلام نے خود کو نقصان پہنچانے سے منع کیا ہے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔