Sunday, December 13, 2020

بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل (قسط:22)


بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل (قسط:22)
جوابات از شیخ مقبول احمد سلفی اسلامک دعوۃ سنٹر، مسرہ- طائف

سوال (1):جب میں گھر میں نمازپڑھتی ہوں تو کبھی کبھار گھر میں نامحرم آجاتے ہیں تو کیا نماز میں چہرےکاپردہ کرنا ہوگا اس بات کی جانکاری کے ساتھ کہ ہمارے یہاں مشہور ہے کہ نماز میں چہرے کاپردہ نہیں ہے ؟
جواب : جہاں بھی اجنبی اور نامحرم کا گزرہو وہاں عورتوں کو اپنے چہرے کا پردہ کرنا لازم ہے کیونکہ اللہ تعالی نے نامحرموں سے پردہ کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ حکم نمازوغیرنماز ، حج وعمرہ اور سفر وحضر تمام حالات کو شامل ہے ، اللہ کا فرمان ہے : يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلابِيبِهِنَّ[الأحزاب:59]
ترجمہ: اے نبی! اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں (جلباب ایسی بڑی چادر کو کہتےہیں جس سے چہرہ سمیت پورا بدن ڈھک جائے) ۔
اس لئے جب نماز پڑھتے ہوئے گھر میں نامحرم داخل ہوجائے تو آپ اپنا چہرہ ڈھک لیں اور عورتوں میں جو مشہورہے کہ نماز میں چہرے کا پردہ نہیں یہ حنفیوں کی بات ہے جو قرآن وحدیث کے خلاف ہے۔
سوال(2): میک اپ کی چیزیں فروخت کرنا کیسا ہے ؟
جواب: میک اپ کی وہ چیزیں بیچنا جائز ہے جن کا استعمال اسلام میں جائز ہے اور وہ چیزیں بیچنا ناجائز ہے جن کا استعمال اسلام میں منع ہے۔ممنوع چیزوں میں عورتوں کے مصنوعی بال، مصنوعی پلکیں ،خنزیر کی چربی والی مصنوعات، کالا خضاب، ملون کونٹکٹ لینس، کافروں کی مشابہت والی چیزیں ا ور ناچنے گانے والی ، فسق وفجوروالی عورتوں کی مخصوص فحش چیزیں وغیرہ ۔
 سوال(3): کیا کسی طوائف یا ناچنے گانے والیوں کا میک اپ کرنا جائز ہے؟
جواب: اللہ تعالی کا فرمان ہے: وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ(المائدہ:2) ترجمہ: ظلم اور گناہ کے کام پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔
اللہ کے اس فرمان کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ کسی مسلم عورت کے لئے جائز نہیں کہ وہ کسی طوائف ، زانیہ، ناچنے گانے والی اور اجنبی مردوں کے سامنے اپنی زینت کا اظہار کرنے والی عورتوں کا میک اپ کرے کیونکہ ایسا کرنا گناہ کے کام پر تعاون ہوگا اور اللہ نے گناہ کے کام پر کسی کی مدد کرنے سے منع کیا ہے ۔
سوال (4) کیا خلع کے لئےلڑکی کو ولی کی اجازت لینا ضروری ہے؟
جواب: خلع لینے کے لئے عورت کو اپنے ولی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ شرعی وجہ کا ہونا کافی ہے یعنی عورت کے لئے اپنے شوہر سے خلع لینا اسی وقت جائز ہوگا جب کوئی معقول وجہ اور شرعی عذر ہوگا ۔بغیر عذر کے جیسے طلاق دینا گناہ ہے اسی طرح بغیرعذرکے خلع لینا بھی گناہ ہے۔
سوال(5): جدید ٹکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اولاد کی جنس طے کرکے یعنی لڑکا یا لڑکی متعین کرکے پیدا کرنا کیساہے؟
جواب: ٹکنالوجی کی ترقیات میں ایک ترقی یہ بھی ہے کہ جدید ٹکنالوجی کے ذریعہ جسےلڑکا چاہئےاسے لڑکا اور جسے لڑکی چاہئے اسے لڑکی پیداکرنے کا اختیار حاصل ہوگیا ہے۔یہاں ایک اہم سوال پیدا ہوتا ہے کہ کوئی مسلمان بذریعہ جدید علاج اپنے لئے متعین جنس اختیار کرسکتا ہے تو اس کا جواب جاننے کے لئے پہلےیہ جاننے کی ضرورت ہے کہ جنس اختیار کرنے کا جدید طریقہ کیا ہے؟ جدید طریقہ یہ ہے کہ مردوعورت کا نطفہ حاصل کرکے عورت کے تولیدی انڈوں کا ملاپ منی کے ان ذرات سے کرایا جاتا ہےجوکہ مطلوبہ جنس کے حصول کے لئے کارآمد ہوتے ہیں پھر تلقیح کا عمل انجام دے کر اسے عورت کے رحم میں ڈال دیا جاتا ہے۔ اس طریقہ تولید میں ایک شرعی خامی تو یہ ہے کہ مرد کو جلق کرنا پڑتا ہے اور دوسری بڑی خامی یہ ہے کہ عورت کو اپنی شرمگاہ کھولنی پڑتی ہے،ظاہرسی بات ہے بغیرشدیدمجبوری کے یہ عمل جائز نہیں ہوگا۔ ساتھ ہی سماجی اعتبار سے بھی اس کے بڑے مفاسد ہیں اس لئے عام حالات میں  جنس اختیارکرناجائز نہیں ہے تاہم اشد ضرورت کے تحت کوئی جنس متعین کرنا چاہے تو جواز کا پہلو نکل سکتا ہے مثلا کسی کومتعدد بیٹیاں ہوں ،ایک لڑکا چاہے یا اس کے برعکس،مزید وضاحت کے لئےمیرامضمون" رحم مادر کی پیوندکاری اسلام کی نظر میں" کا مطالعہ کریں ۔ اس مسئلے میں افضل صورت یہ سمجھتا ہوں کہ اولاد کے لئے اللہ سے دعا کرے جس طرح انبیاء نے دعا کی اوربچے کی پیدائش اور اس کی جنس کا معاملہ اللہ کے سپرد کردے کیونکہ اولاد عطاکرنے والا ، اس سےمحروم کرنے والا وہی ہے اور جنس متعین کرنے والا اصلا وہی ہے،فرمان باری تعالی ہے : لِّلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ يَهَبُ لِمَن يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَن يَشَاءُ الذُّكُورَأَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَإِنَاثًا ۖ وَيَجْعَلُ مَن يَشَاءُ عَقِيمًا ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ قَدِيرٌ (الشوری:49-50)
ترجمہ : اللہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی کا مالک ہے جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔ جسے چاہتا ہے لڑکیاں دیتا ہے، جسے چاہتاہے لڑکے دیتا ہے، جسے چاہتا ہے لڑکے اور لڑکیاں ملا جلا کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ کردیتا ہے۔ وہ سب کچھ جانتا اور ہر چیز پر قادر ہے۔
اگرایک بیوی سے اولاد نہ ہو تو دوسری شادی کرے، دوسری سے بھی اولاد نہ ہو تو تیسری شادی کرے اور تیسری سے اولاد نہ ہو تو چوتھی شادی کرے اور اگر چوتھی سے بھی اولاد نہ ہو تو تقدیر کے لکھے پہ صبر کرے اور اللہ کے فیصلے سے راضی ہوجائے۔
سوال(6): ایسی مہندی لگانے کا کیا حکم ہے جس میں الکوحل بھی شامل ہو؟
جواب: کوئی حرج نہیں ہے، الکوحل یہاں کھانے اورپینے کےقبیل سے نہیں ہےبلکہ استعمال کے لئے ہے اور یہ ایک قسم کا کیمیکل ہےجو ضرورت کے تحت مختلف قسم کی چیزوں میں استعمال کیا جاتا ہےالبتہ کھانے پینےمیں نشہ آور ہونے کے سبب ناجائز ہوگا۔اوریہ جو بیان کیا جاتا ہے کہ الکوحل نجس ہے تو اس بارے میں جان لینا چاہئے کہ منشیات حکما نجس ہے نہ کہ معنوی طور پرمثل مشرک کے کہ وہ حکما نجس ہے ، اس کو چھونے سے بدن ناپاک نہیں ہوتا۔
سوال(7): ہمارے یہاں سامان بیچنے والا ،عورتوں کا بال لیکر گھریلو سامان دیتا ہے کیا ہم یہ کام کرسکتے ہیں؟
 جواب: سرسے لیکر پاؤں تک انسانی جسم کا کوئی عضویاحصہ بیچنا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ اللہ کی ملکیت ہے اور پھر اللہ نے اسے تکریم بخشی ہےلہذا کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ عورتوں کا بال نقد یا سامان کے عوض بیچے ،ساتھ ہی ان بالوں کوشیطانی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کا بھی خدشہ ہے ۔
سوال(8): کیا باپ کی جائیداد تقسیم کرنے کے لئے ماں کی وفات کا انتظار کرنا ہوگا؟
جواب: نہیں ، جس کی جائیداد تقسیم کرنی ہے بس اسی کا وفات پانا ضروری ہے ، اس لئے باپ کا انتقال ہوجائے تو ترکہ تقسیم کرنے کے لئے ماں کی وفات کا انتظار نہیں کیا جائے گابلکہ میت کی تدفین کے بعد بلاتاخیر وراثت تقسیم کردی جائے اور بیوی کو بھی حصہ ملے گاکیونکہ اسلام نے شوہر کے مال میں بیوی کا بھی حصہ مقررکیا ہے۔جب ماں کا انتقال ہوجائے تب اس کی نجی جائیداد اس کے وارثین میں تقسیم کی جائے گی ۔
 سوال(9): بعض عورتیں اپنے گھروں میں برتھ ڈےاور دوسرے فنکشز کے لئے کیک بناکر بیچتی ہیں ، کیا یہ تجارت جائز ہے؟
 جواب: گھروں میں کیک بناکر تجارت کرنا جائز ہے لیکن فسق وفجور اور کفرومعصیت والے فنکشنز کے لئے مخصوص طورپرکیک تیار کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالی نے گناہ کے کاموں پر تعاون کرنے سے منع کیا ہے ۔اسلام میں سالگرہ منانا جائز نہیں ہے اس لئے اس کام کے لئے کیک تیار کرنا جائزنہیں ہوگا البتہ کیک کی عام تجارت یا جائزدعوتوں کے لئے کیک بنانا جائز ہے۔
سوال(10): کیا بیٹی فوت ہوجانے سے ساس کے لئے داماد نامحرم ہوجاتا ہے؟
جواب: ساس محرمات ابدیہ میں سے ہے یعنی بیوی فوت ہوجائے یا اسے طلاق دیدے پھر بھی داماد اپنی ساس سے شادی نہیں کرسکتا ہے۔
سوال(11): ہمارے یہاںسنارسےمستعمل سونا اورچاندی کے لین دین پر تیس فیصد کٹوٹی کی جاتی ہے کیا ایسا کرنا درست ہے؟
جواب:سونا کا سونے سے اور چاندی کا چاندی سے لین دین پر کمی زیادتی کرنا جائز نہیں ہے اور نہ ہی ادھاروتاخیر سے معاملہ کرنا جائز ہے ۔ اس معاملہ میں یہ تو طے ہے کہ جس سنار کے پاس جائیں گے وہ پرانا سونا اور چاندی کم ریٹ پر لے گاجوکہ اسلامی اعتبار سے ناجائز شکل ہے اس لئے مستعمل زیورات بدلنے سے بہتر ہے کہ اسےبیچ کر اسی پیسے سے نئے زیورات خرید لئے جائیں، یہ شکل جائز ہوگی ۔یاسونے کے زیورات سے چاندی اور چاندی کے زیورات سے سونا خریدلیں یہ شکل بھی جائز ہےکیونکہ یہاں جنس بدل رہا ہے اس لئے قیمت میں کمی بیشی جائز ہےساتھ ہی یہ بھی دھیان رہے کہ معاملہ نقدی اورفوری طے ہو۔
سوال(12): کیا حالت جنابت و حیض میں قرآن کریم اور دینی کتابوں کی صفائی کرنااور ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا جائز ہے ؟
 جواب:افضل صورت  تویہی ہے کہ جو پاک ہووہی قرآن کی صفائی کرے اور ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرے تاہم ضرورت کے وقت حیض والی عورت دستانہ لگاکر قرآن چھوسکتی ہے اور ایک جگہ سے دوسری جگہ اسے منتقل کرسکتی ہے جیساکہ تلاوت کرنا بھی اس کے لئے جائز ہےلیکن جنبی کا معاملہ الگ ہے ، نبی ﷺ حالت جنابت میں تلاوت نہیں فرماتے ، جب اس حالت میں تلاوت ممنوع ہے تو مصحف چھونا بدرجہ اولی ممنوع ہوگا۔ رہا مسئلہ دینی کتابوں کا تو جنبی ہو یا حائضہ ان کی صفائی ستھرائی کر سکتے ہیں۔
سوال(13): کرائے والی ماں کی کیا حیثیت ہے یعنی کرائے پر کسی عورت کی کوکھ لے کر بچہ پیدا کرنا کیسا ہے؟
جواب: اس کو انگلش میں سروگیٹ مدرہوڈکہاجاتا ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ میاں بیوی کا نطفہ حاصل کرکے اسے مصنوعی طریقہ سے باآور کرکے کسی دوسری عورت کے رحم میں رکھا جاتا ہے گویا ایک عورت کی کوکھ کرایہ پر ہوتی ہے جبکہ اس کوکھ میں نطفہ میاں بیوی کا ہوتا ہے۔ یہ سراسر حرام ہے۔ بعض علماء نے سروگیسی میں جواز کا ایک پہلو نکالاہے کہ ایک شخص کو دو بیویاں ہوں تو ایک بیوی اور شوہر کا نطفہ دوسری بیوی کےرحم میں اس کی اجازت سے رکھا جاسکتا ہےمثلا بانجھ بیوی کا بیضہ اور شوہر کا نطفہ لیکراولادجننے والی بیوی کے رحم میں رکھا جائے یا اولاد جننے والی بیوی کا بیضہ اور شوہرکا نطفہ لیکر بانجھ بیوی کے رحم میں رکھاجائے ۔ حقیقت میں جواز کافتوی غلط ہے اور کسی کے لئے ایک بیوی کا بیضہ دوسری بیوی کے رحم میں رکھنا جائز نہیں ہے۔اس مسئلہ پہ رابطہ عالم اسلامی کی اسلامک فقہ اکیڈمی کا سیمینا رہوچکاہےجس کا خلاصہ الاسلام سوال وجواب کے فتوی نمبر 23104میں مذکور ہے۔
سوال(14): دنیا میں جس عورت کی کسی وجہ سے شادی نہ ہوسکے اسے آخرت میں کیا ملے گا؟
 جواب: اس بارے میں اہل علم نے لکھا ہے کہ جنت میں اس کی شادی ایسے مرد سے کردی جائے گی جس سے اس کی آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچے گی۔
سوال(15): کیا یہ بات صحیح ہے کہ اللہ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی روح خود ہی قبض کی؟
 جواب : نہیں ، ایسی کوئی بات کسی نص سے ثابت نہیں ہے ،یہ لوگوں میں غلط مشہور ہے ۔تفسیرروح البیان میں یہ بات بلاسند منقول ہے اس لئےاس کا کوئی اعتبار نہیں ہے ۔
 سوال(16): عورتوں میں سب سے افضل کون ہے؟
 جواب: شیخ ابن باز سے سوال کیا گیا کہ عورتوں میں علی الاطلاق سب سے افضل کون ہے تو شیخ نے جواب دیا کہ پانچ عورتوں کو افضلیت حاصل ہے ، وہ ہیں خدیجہ، عائشہ، فاطمہ بنت محمد،آسیہ اور مریم۔ان پانچوں میں حضرت عائشہ کو افضلیت حاصل ہے کیونکہ نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ تمام عورتوں میں عائشہ کی فضیلت ایسے ہی ہے جیسے ثرید کی فضیلت تمام کھانوپر۔
سوال(17):ایک جگہ میری بیٹی کا رشتہ لگاہے مگر اس میں مسئلہ یہ ہے کہ لڑکا والے نکاح کرکے تین سال تک رخصتی کرنا نہیں چاہتےاوراس بارے میں ایک مولانا نے بتایا کہ نکاح کرکے چھ ماہ تک رخصتی نہ کرنے سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے کیا واقعی دین اسلام میں ایسی بات ہے؟
جواب: آپ اپنی بیٹی کا عقد کرلیں اور تین سال بغیر رخصتی کے اپنے گھر رکھنا چاہیں تو رکھ سکتے ہیں ،اس سے نکاح نہیں ختم ہوگا ۔ صحیح بخاری میں ہے سیدہ عائشہ سے مروی ہے وہ بیان کرتی ہیں : أنَّ النبيَّ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ تَزَوَّجَهَا وهي بنْتُ سِتِّ سِنِينَ، وبَنَى بهَا وهي بنْتُ تِسْعِ سِنِينَ(صحيح البخاري:5134) ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا تو ان کی عمر چھ سال تھی اور جب ان سے صحبت کی تو ان کی عمر نو سال تھی۔
اس حدیث سے پتہ چلا کہ نبی ﷺ نے سیدہ عائشہ سے نکاح کے تین سال بعد رخصتی کرائی ، یعنی اس کا مطلب یہ ہوا کہ نکاح کرکے رخصتی نہ کرانے سے نکاح نہیں ختم ہوتاچاہےنکاح پہ کئی سال گزرجائے۔
سوال(18):حیض کی حالت میں اجر کی نیت سے وضو کرنا یا سونے سے پہلے وضوکرکے سونا کیسا ہے؟
جواب: نبی ﷺ سے کھانے اور سونے سے قبل حالت جنابت میں وضو کرنا ثابت ہے اور اسی طرح بعض اثر سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام حالت جنابت میں وضو کرکے مسجد میں ٹھہرا کرتے تھے ۔ حالت جنابت میں وضو کرنے سے نجاست میں کمی واقع ہوتی ہے جبکہ حیض میں مسلسل خون جاری رہتا ہے اس وجہ سے اس حالت میں وضو کرنے سے نجاست میں خفت کا امکان نہیں ہے بنابریں حیض کی حالت میں وضو کرنا مفید نہیں ہے اور نہ شریعت میں حیض والی کا وضو کرنا ثابت ہے ۔
سوال(19):پیٹ آپریشن کی وجہ سے باربارہمبستری کرنے سے  پیٹ درد کرتا ہے کیا ایسی صورت میں شوہر کا ہاتھ سے منی خارج کرنا جائز ہے جبکہ بیوی نہ بار بار جماع کرنے دے اور نہ ہی دوسری شادی کی اجازت دے ؟
جواب: اللہ تعالی فرماتا ہے تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں اپنی کھیتوں میں جس طرح چاہو آؤ۔ اس آیت کا مطلب ہے کہ بیوی سے ہمبستری کرنے میں کوئی بھی طریقہ استعمال کرسکتے ہیں جس سے بیوی کا پیٹ درد نہ کرےلیکن جلق (خودلذتی/مشت زنی)کرنا  جائز نہیں ہے اور دوسری شادی کے لئے پہلی بیوی سے اجازت لینے کی بھی  ضرورت نہیں ہے ۔
سوال(20): کیا بیٹی اپنے باپ کے سر کا بوسہ لے سکتی ہے ؟
جواب: جس طرح  باپ اپنی بیٹی کے سر کا بوسہ لے سکتا ہے اسی طرح بیٹی بھی اپنے باپ کے سر کا بوسہ لے سکتی ہے ، اس میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے ۔ 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔