Wednesday, May 20, 2020

آپ لکھیئے مگر وہ جو بعد میں بھی کام آئے ۔



آپ لکھیئے مگر وہ جو بعد میں بھی کام آئے ۔

مقبول احمد سلفی
اسلامک دعوۃ سنٹر، طائف (مسرہ)

زبان ، قلم اور علم بڑی امانت ہے ، ان کی حفاظت اوران کے استعمال میں دیانتداری بیحد ضروری ہے ۔ آپ بہت کم بولئے ، کبھی کبھی قلم پکڑیئے اور ٹھہر ٹھہر کر علم لٹائیے ، اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے لیکن بڑبڑبولیئے، دھڑدھڑ قلم پکڑیئےاور بکربکرلکھتے رہیے، یہ کمال نہیں ہے ۔ کمال اس میں ہے جب آپ لوگوں کوحق کی طرف رہنمائی کررہے ہیں ۔
سوشل میڈیا کاحال آپ کو معلوم ہی ہے کہ یہاں مثبت چیزوں کی قدر کم ہوتی ہے ، منفی چیزوں میں وہ بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں جو جبہ ودستارکے مالک ہیں بلکہ اس میدان میں سفید ریش بھی نظر آتے ہیں ۔ کسی نے ٹھیک ہی کہا ہے کہ اگر کسی کی تعریف کرو توسب لوگ چپ رہیں گے اور جب کسی پر تنقید کروتو سبھی حصہ داری نبھائیں گے ۔ ہوبہو اس کا منظر فیس بک اور واٹس ایپ پر نظر آتا ہے ۔
بعض لوگوں کو لکھنے کا شوق ہوتا ہے وہ بس لکھتے جاتا ہے ، اس سے کوئی سروکار نہیں کہ وہ کیا لکھتا ہے ؟ اس کا فائدہ کیا ہے یا اس کے نقصانات کیا مرتب ہوں گے ؟ بس لکھنا ہے ، بلاضرروت لکھناہے، بغیرکسی کے پوچھے لکھناہے کیونکہ اسے لکھنے کی عادت لگ گئی ہے ۔ ایسے لوگوں کو نصیحت زیادہ فائدہ نہیں پہنچائے گی لیکن پھربھی نصیحت کرنا تو حق بنتا ہے ،، ایسے بعض افراد کو نصیحت کرتا ہوں کہ جس بات کی ضرورت ہو وہ لکھیں ، جس سے فائدہ پہنچے وہ لکھیں اور جو آپ کو دنیا میں اور مرنے کے بعد  بھی کام آسکے ایسی  بات لکھیں ۔لکھ لکھ کر ڈھیرلگادئے اور مرنے کے بعد پتہ چلا ، وقت بھی گنوائےاور انرجی بھی لوس کئے پریہ سب کسی  کام کانہیں ۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ بڑے بڑے جبہ ودستار نے واہ واہی کی تھی پھر دربارآخرت میں رسائی کیوں نہیں ہوئی ؟
اسی لئے کہتا ہوں کہ لکھیئے مگر ایسی بات جو بعد میں بھی کام آئے ، لوگوں کی خوشنودی پانے کے لئے ، منفی کمنٹ کی بھیڑ لگانے کے لئے اور طرم خان بننے کے لئے مت لکھیئے ، لکھیئے تو کام کی چیز لکھیئے کیونکہ آپ عالم ہیں،داعی ہیں اور خالص توحید والا عقیدہ رکھتےہیں۔ للو پنجو سے اپنے آپ کو ممتاز کیجئے۔
الحمدللہ بہت سارے علماء اپنی تحریروں کے ذریعہ اور بہت سارے علماء اپنی تقریروں کے ذریعہ امت اسلامیہ تک دلائل کی روشنی میں حق پہنچانے میں لگے ہوئے ،  ان علماء کی نہ صرف قدر ہونی چاہئے بلکہ حوصلہ فزائی بھی کرنی چاہئے ۔ میں سمجھتا ہوں سلفی علماء حق بیانی میں قرآن وحدیث سے استدلال کرتے ہیں اور لوگوں کو دین کی صحیح رہنمائی کرتے ہیں پھر بھی اجتہادی مسائل میں آپس میں اختلاف ہوجانا کوئی بعید نہیں ہے ، اس طرح کے اختلاف پہلے بھی رہے ہیں خصوصا پیداہونے والے نئے مسائل میں ۔
علماء میں ہر کسی کا حق ہے کہ دین کے احکام ومسائل دلائل روشنی میں لوگوں پر واضح کرےاور اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ کی توفیق سے اس کام میں علمائے حق کی معتدبہ تعداد منہمک ہے ۔ رمضان المبارک کے موقع سے عالمی وبا کورونا اورملکی لاک ڈاؤن کی صورت میں امت میں عبادات واحکام سے متعلق قسم قسم کے مسائل پیدا ہوئے ، ان مسائل کو علماء نے اپنی تقریروتحریر کے ذریعہ واضح کیا اور لوگوں نے علماء کے علوم سے فائدہ اٹھایاخواہ جمعہ کا مسئلہ ہو، تراویح کا مسئلہ ہو یا اعتکاف کا مسئلہ ۔ عیدالفطر کی نماز سے متعلق بھی علماء کے مختلف بیانات اور تحریرات لوگوں کے سامنے ہیں ۔
عیدالفطرکی نمازکے مسئلے میں علماء کے درمیان کئی باتوں میں اختلاف نظر آتا ہے ان اختلاف کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ بعض لوگ جن کو کچھ بھی لکھنے کا شوق ہے اور وہ بہت سارے افراد جو سوشل میڈیا کا منفی استعمال کررہے ہیں ،ان کی نظر میں یہ فتوی بازی لگ رہی ہے ۔معلوم ہونا چاہئےکہ کسی مسئلے میں علم اور تحقیق پیش کرنا فتوی بازی نہیں ہےعلماء کا حق اور فریضہ ہے ۔ہر خطیب وداعی لوگوں کے سامنے دین کے احکام بیان کرتا ہے اور ہرمحقق ومصنف کتاب وسنت کی روشنی میں اپنے اپنے اندازواسلوب میں تحقیق پیش کرتا ہے ، یہ سب مفتی نہیں کہلاتے ہیں بلکہ یہ ان کا حق اور فریضہ ہے ، اپنےفریضے کی ادائیگی کررہے ہیں ۔ بلاشبہ فتوی دینا مستنداداروں اور شعبہ افتاء کا کام ہے اور آپ جانتے ہیں عموما فتاوی میں کسی مسئلے کے تمام پہلوؤں پر مدلل بحث نہیں ہوتی کیونکہ اصل مقصد لوگوں کو کسی مسئلے میں ایک موقف کی وضاحت ہوتی ہے،بسااوقات اصل مسئلہ کی بھی دلیل مذکور نہیں ہوتی یا استدلال کبھی کمزور ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ علماء کسی مسئلے میں موجود ہرہرپہلو پر دلائل سے بحث کرتے ہیں اور ان دلائل کا تجزیہ کرتے ہیں ، مسائل پہ دقیق بحث اور ان کاتحلیل وتجزیہ یہی تو سلفیت کی امتیازی خوبی ہے ورنہ ہم بھی مقلدوں کی طرح اندھے ہوجاتے اور بلادلیل فتوی اوربلاچوں چرا علماء کی بات مان لیتے ۔ہاں میں ان لوگوں کے خلاف ضرور ہوں جوکتاب وسنت کاپختہ علم نہیں رکھتے اور مسائل بیان کرتے ہیں  بطور خاص عصری علوم والے ۔
اس لئے کہتا ہوں لکھیئےمگر ایسی بات جس سے انسانیت کی تعمیر ہواور آپ کا لکھا ہوا آپ کو بعد میں بھی کام آئے ۔ کمنٹ کا ایک خطاکار جملہ بھی آخرت میں نقصان پہنچائے گا اس لئے منفی افراد کی منفی پوسٹ پر ان کا جرم اور حوصلہ نہ بڑھائیں بلکہ آپ بھی مثبت بنیں ، مثبت کام کریں اور لوگوں کو بھی اس طرف راغب کریں ۔  

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔