آپ کے سوالات اور مقبول احمد سلفی
کے جوابات
جوابات از شیخ مقبول
احمدسلفی
اسلامک دعوۃ سنٹر ،شمالی
طائف (مسرہ)
ماہ صفر 1439 میں انتظار میں رہے سوالوں کی پہلی اور دوسری قسط جو
دس دس سوا ل و جواب پر مشتمل تھی شائع کی جاچکی ہے، یہ تيسری قسط ہے۔
(21) کیا شوہر کمرے میں دبے پاؤں آسکتا ہے جہاں صرف
بیوی بچے ہوں یا شوہر کے لئے بھی شریعت نے کچھ آداب بتائے ہیں گھرمیں داخل ہونے
کے؟
جواب : سورہ نور میں اللہ
نے ذکر کیا ہے کہ جب اپنے گھر کے علاوہ دوسروں کے گھر میں داخل ہونا چاہو تو پہلے
گھر والوں سے اجازت طلب کرلو اور انہیں سلام کرو۔ یہ آیت بتلاتی ہے کہ آدمی اپنے
گھر میں بغیر اجازت کے داخل ہوسکتا ہے لیکن گھر میں بیوی کے علاوہ ماں ، بہن اور
بیٹیاں بھی ہوں تو پھر اجازت طلب کرنی ہے
کیونکہ اجازت طلب کرنے کی علت کوئی ناپسندیدہ چیز پر نظر پڑنا ہےجیساکہ فرمان رسول
ہے ۔ إنما جُعِل الاستئذانُ
من أجلِ البصرِ (صحيح البخاري:6241)
ترجمہ: ( اندر داخل ہونے سے پہلے ) اجازت مانگنا
اسلئے ہےکہ ( اندر کی کوئی ذاتی چیز ) نہ
دیکھی جائے۔
ہرکوئی اپنی بیوی کو بہتر حالت میں دیکھنا چاہتا
ہے اس لئے بہتر یہی ہے کہ گھر میں صرف بیوی ہو تو بھی اجازت طلب کرے یا
کھنکھار دے یا قدموں کی آہٹ دیدے ۔
(22) کیا رقیہ کرنا سنت سے ثابت ہے میرا مطلب کسی
اور سے رقیہ کرانا کیسا ہے؟ یا خود کرنا بہتر ہے، شریعت میں اسکا کیا حکم ہے؟
جواب
: رقیہ دم کرنے کو کہتے ہیں اور یہ جائز ہے اس شرط کے ساتھ کہ رقیہ صرف اللہ کے کلام اور نبی ﷺ سے منقول صحیح
دعاؤں کے ذریعہ ہی ہو اور اعتقاد یہ ہو کہ اس کے ذریعہ اللہ تعالی ہی فائدہ
پہنچانے والا ہے ۔ عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہےانہوں نےکہا :كنا
نَرْقي في الجاهليةِ . فقلنا : يا رسولَ الله ِكيف ترى في ذلك ؟ فقال : اعرِضوا
عليَّ رُقاكم . لا بأسَ بالرُّقى ما لم يكن فيه شِركٌ .
ترجمہ: ہم زمانہ جاہلیت میں دم کیا کرتے تھے ہم
نے عرض کی: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال
ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :اپنے دم کے کلمات میرے سامنے پیش کرو دم
میں کو ئی حرج نہیں جب تک اس میں شرک نہ ہو۔
نبی ﷺ نے رقیہ کی اجازت کے
ساتھ مریض پر دم کرنے کی بھی عملی تعلیم دی ہے ۔
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ
صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَكَى مِنَّا إِنْسَانٌ مَسَحَهُ
بِيَمِينِهِ ثُمَّ قَالَ أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ أَنْتَ
الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا(صحیح
البخاری : 5707)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے
روایت وہ بیان کرتی ہیں:جب ہم میں سے کوئی شخص بیمار ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم اس(کےمتاثرہ حصے) پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے،پھر فرماتے:"أَذْهِبْ
الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ
شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا"(تکلیف کو دور کردے،اے تمام انسانوں کے پالنے
والے!شفا دے،تو ہی شفا دینے والا ہے،تیری شفا کے سوا کوئی شفا نہیں،ایسی شفا جو
بیماری کوذرہ برابر باقی نہیں چھوڑتی)۔
بہتر یہ ہے کہ آدمی رقیہ خود کرے مگر کبھی دوسروں سے کرالئے
تو کوئی حرج نہیں ہے ، دھیان رہے رقیہ کرنےوالامتقی وصالح ہو اور کلام اللہ اور
کلام رسول سے رقیہ کرنے والا ہو۔
(23) ریاست کرناٹکا میں
اسوقت سلطان ٹیپو کا یوم پیدائش منایا جا رہا ہے جلوس وغیرہ نہیں ہوگا، بس ایک
مقام پر تقریرہوگی جس میں سلفی علماء کرام کو مدعو کیا گیا کیا ہم اسمیں شرکت
کرسکتےہیں؟
جواب : ہندوستان میں جو اس
قسم کا ڈے منایا جاتا ہے اس کا تعلق اسلام سے نہیں ہے بس سیاست سے ہے ۔ اگر یہ
اسلامی ملک ہوتا تو پھر سرسید ڈے، اقبال ڈے اور ٹیپو ڈے نہیں منایا جاتا ۔ تو جس
طرح ہندوستان کی جمہوری حکومت کو جھیل رہے ہیں جو اسلام مخالف ہے اسی طرح اسی فیصد
کفار کے نرغے میں چودہ فیصدمسلمانوں
کو اپنی حفاظت کے لئے مجبورا وطن کے نام
پہ بہت کچھ کرنا پڑتا ہے ۔ مصلحت کا تقاضہ ہے کہ اسلامی حدود میں رہ کر وطن کے نام
پہ ہونے والے سرکاری فنکشن میں بھی شرکت کریں البتہ اسلام مخالف وہ معاملہ جس میں حکومت کی طرف سے
جبر نہ ہومثلایوم پیدائش تو اس کو منانے سے بچیں گے اور اگر کہیں کوئی منا رہاہے
تو اس میں شرکت بھی نہیں کریں گے ۔ ہاں ہندوستانی تاریخ میں یاد کی جانے والی
شخصیات پہ بغیر تخصیص کے علمی /شخصی سیمینار
ہو تو چل سکتا ہے۔
(24)سرکاری ملازمت کے لئے
رشوت دینا یا لینا کیسا ہے ؟
جواب
: رشوت لینا دینا لعنت کا باعث ہے نبی ﷺکا فرمان ہے : عن عبدالله بن عمرو قال
: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي (صحيح أبي داود:3580)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر ورضی اللہ عنہما
بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت لینے والے اور رشوت دینے
والے پر لعنت فرمائی ہے۔
آج کل عام طور سے سرکاری نوکری کے لئے رشوت دینی
پڑتی ہے اور آدمی رشوت میں موٹی سے موٹی رقم دے دیتا ہے جبکہ اس مال
کے دینے یا لینے
سے سوائے گناہ کے کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور اگر اسی آدمی سے مسجد ومدرسہ کے
نام پہ چندہ طلب کیا جائے تو دس بیس روپیہ بھی دینا مشکل ہوتا ہے۔ میں کہتا ہوں آپ
کو سرکاری نوکری ہی کیوں چاہئے ، پرائیوٹ جاب کیوں
نہیں جہاں رشوت نہیں ہے؟ ۔ جائز طریقے سے
جائز نوکری کریں بھلے اس میں تنخواہ کم ہویہی مسلمان کے لئے بہتر ہے۔
(25) ایک امام کے پاس چھوٹی بچی ہے اسے وہ اپنے
سامنے ڈسک پر بٹھاکر نماز پڑھاتے ہیں تو بعض لوگوں نے اس پر اعتراض کیا آپ ہمیں اس
عمل کے متعلق بتلائیں ۔
جواب : اس میں کوئی مضائقہ
نہیں ہے ، چھوٹی بچی کو ضرورت کے تحت اٹھاکر بھی نماز پڑھ سکتے ہیں جیساکہ رسول
اللہ ﷺنے اپنی نواسی کو اٹھاکر نماز پڑھی ہے ۔ یہ حدیث دیکھیں :
عَنْ أَبِي قَتَادَةَ:أَنَّ رَسُولَ اللهِ
صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ حَامِلٌ أُمَامَةَ بِنْتَ
زَيْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِأَبِي
الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ، فَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا وَإِذَا سَجَدَ
وَضَعَهَا؟(صحیح مسلم :1212)
ترجمہ: حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے
روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنی صاحبزادی زینب اور ابو العاص بن ربیع
رضی اللہ تعالی عنہما کی بیٹی امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو اٹھا کر نماز پڑھ
لیتے تھے ، جب آپ کھڑے ہوتے تو اسے اٹھا لیتے اور جب سجدہ کرتے تو اسے (زمین پر)
بٹھا دیتے تھے ؟
(26) ایک عورت بہت پریشان رہتی ہے کیونکہ اس کے شوہر
کی آمدنی بہت کم ہے اور تنخواہ آتے ہی سارا پیسہ پہلے سے لئے ہوئے قرض میں صرف
ہوجاتا ہے ایسے میں عورت کیا کرے ؟
جواب : عورت کو پریشان
ہونے کی ضرورت نہیں ہے اللہ تعالی سے روزی میں برکت اور کشادگی کی دعا کرے وہ مسبب
الاسباب ہے ساری پریشانی دور کردے گا۔ ساتھ ہی اپنے عملوں کا محاسبہ کرے کہ وہ
صلاۃ وصوم کا پابند ہے کہ نہیں یا نافرمانی والی زندگی گزار رہی ہے ؟ صبرو قناعت کو اپنائے، ضرورتیں
کم کرے اور مال کو جائز مصرف میں خرچ کرے ۔ ان شاء اللہ پریشانی دور ہوگی ۔
(27) بچے کو عورت کب تک دودھ پلا سکتی ہے دلیل کے
ساتھ بتائیں۔
جواب : مدت رضاعت مکمل
دوسال ہے ، اللہ کا فرمان ہے :
وَالوَالِدَاتُ یُر ضِعنَ أولاَدَہُنَّ حَو
لَینِ کَامِلَینِ لِمَن أرَادَ أن یُتِمَّ الرَّضَاعَةَ (البقرة:233 )
ترجمہ : اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال
دودھ پلائیں یہ (حکم) اُس شخص کےلئے ہے جو پوری مدت تک دودھ پلوانا چاہے۔
(28) عورت جنابت كى حالت میں غسل كو كتنى دير تک
اورکن وجوہات پر مؤخر (delay) كر
سکتی ہے ؟
جواب
: عورت غسل جنابت کو بغیر کسی وجہ کے مؤخر کرسکتی ہے ۔ غضیف بن حارث کہتے ہیں:
قلتُ لعائشةَ أرأيتِ رسولَ اللَّهِ صلَّى
اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ كانَ يغتسلُ منَ الجَنابةِ في أوَّلِ اللَّيلِ أو في آخرِهِ
قالت ربَّما اغتسَلَ في أوَّلِ اللَّيلِ وربَّما اغتسلَ في آخرِهِ(صحيح أبي
داود:226)
ترجمہ: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا
کہ ارشاد فرمائیے ! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت رات کے ابتدائی
حصے میں کر لیتے تھے یا آخر رات میں ؟ انہوں نے جواب دیا کہ بعض اوقات ابتدائے رات
میں کرتے تھے اور بعض اوقات رات کے آخری حصے میں -
اس حدیث سے دلیل ملتی ہے
کہ عشاء کے بعد سے لیکر فجر سے پہلے تک غسل مؤخر کرسکتے ہیں یعنی ایک نماز سے دوسری نماز کے وقت تک مؤخر کرسکتے
ہیں خواہ دن ہو یا رات مگر جنبی حالت میں نماز کا وقت ضائع کردینا یہ جائز نہیں
ہے۔
(29) ایک بہن کا سوال ہے کہ مجھے ظہر کے وقت روزانہ
کہیں جانا ہوتا ہے کیا ظہر کے ساتھ عصر کی نماز پڑھ سکتے ہیں جبکہ واپسی پر وہ
نماز قضا ہو جاتی ہے ۔
جواب : اللہ تعالی نے پانچ
وقت کی نمازوں کو اپنے وقتوں میں ادا کرنا فرض قرار دیا ہے لہذا کسی کے لئے یہ
جائز نہیں کہ کام کاج کی وجہ سے دونمازوں کو اکٹھا کرکے پڑھے ۔ اسلامی بہن کو
چاہئے کہ ظہر کے وقت ظہر کی نماز ادا کرے اور کام کے لئے باہر جانا ہو تو چلی جائے
اور جہاں عصر کی نماز کا وقت ہوجائے وہاں عصر کی نماز پڑھے ۔ عصر کی نماز کا وقت ظہر
کی نماز کا وقت ختم ہونے سے شروع ہوتا ہے یعنی جب ہرچیز کا سایہ اس کے مثل ہوجائے
تو عصر کا وقت شروع ہوتا ہے اور سورج ڈوبنے تک رہتا ہے اس دوران کبھی بھی عصر کی
نماز ادا کرسکتی ہے ویسے اول وقت میں ادا کرنا افضل ہے ۔ کبھی کبھار مقیم آدمی
بغیر عذر کے دونماز اکٹھی کرلے تو اس کی گنجائش ہے جیساکہ نبی ﷺنے بغیر خوف وبارش
کے دونمازوں کو جمع کیا مگر اسے عادت نہیں بناسکتے ۔
(30) میں نے کسی لڑکی سے زنا کیا تھا جسکی
شادی ہوچکی ہے،اس زانیہ سے ایک لڑکی ہوئی
اس لڑکی کی عمراس وقت 19، 20 سال ہے میں نے اس کی شادی طے کی ہے کیا میں اس(بنت
الزنا) کا ولی بن سکتا ہوں؟
جواب : اسلام میں زنا کرنے
والے کی بڑی سخت سزا ہے اے کاش!آج ہمیں اسلامی خلافت نصیب ہوتی تو زنا اس قدر عام
نہ ہوتا ۔ آپ کو اللہ تعالی سے روروکر خوب خوب سچی توبہ کرنا چاہئے تاآنکہ یہ یقین
ہوجائے کہ قہار نے مجھے معاف کردیا ۔ جہاں تک بنت الزنا کا معاملہ ہے تو یہ ماں کی
طرف منسوب ہوگی اس لئے آپ اس کے ولی نہیں بن سکتے
، مسلمانوں کا حاکم یاکوئی دوسرا ذمہ دارومتقی آدمی ولی بن سکتا ہے۔
(31)کیا داڑھی میں عطر لگانا سنت ہے ؟
جواب
: ہاں ، داڑھی میں عطر لگانا سنت ہے ، نبی ﷺ سر اور داڑھی میں عطر لگایا کرتے تھے
۔ عائشہ
رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں :
كنتُ أُطَيِّبُ النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم
بأطيَبِ ما يجِدُ، حتى أجِدَ وَبيصَ الطِّيبِ في رأسِه ولحيتِه(صحيح البخاري:5923)
ترجمہ: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سب
سے عمدہ خوشبو لگایا کرتی تھی، یہاں تک کہ خوشبو کی چمک میں آپ کے سر اور آپ کی
داڑھی میں دیکھتی تھی۔
(32)کیا جادو کے ذریعہ تقدیر ٹل سکتی ہے؟
جواب : اللہ تعالی نے ہماری
تقدیر لکھ دی ہے اسے کوئی چیز نہیں ٹال سکتی ، جادو بھی نہیں ،ہاں کچھ تقدیریں اسباب
کے تحت معلق ہوتی ہیں جنہیں ہم نہیں جانتے وہ دعاؤں سے ٹل جاتی ہیں ۔یہ
سچ ہے کہ جادو سے لوگوں کو نفع ونقصان پہنچایا جاتا ہے مگر یہ
تقدیر پر اثر انداز نہیں ہوتا کیونکہ تقدیر لکھی جاچکی ہے ۔ جہاں تک جادو کے ذریعہ
تاثیر پیدا ہونے کا مسئلہ ہے تو یہ اللہ کے حکم کے بغیر ممکن ہی نہیں ۔ اللہ کا
فرمان ہے :
وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا
بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ(البقرۃ:
102)
ترجمہ: دراصل وہ بغیر اللہ تعالی کی مرضی کے کسی کو
کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے ۔
تو جادو کے ذریعہ کسی کو نفع یا نقصان پہنچانا
اللہ کے حکم کے بغیر نہیں ہوتا اور اللہ نے ہرنفع ونقصان کو لکھ دیا ہے ۔
(33) کیا جنات بھی قرآن کی تلاوت کرتے ہیں اگر کرتے
ہیں تو کیاوہ آیۃ الکرسی کی تلاوت نہیں کرتے ؟
جواب : قرآن کی ایک مکمل
سورت ہی جن کے نام سے موسوم ہے جس کی ابتدائی آیات سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ
جنوں کی ایک جماعت نے نبی ﷺ سے قرآن سنا
انہیں پسند آیا اور وہ ایمان لے آئے ۔ قرآن میں دوسری جگہ مذکور ہے اللہ کہتا ہے
میں نے جنوں اور انسانوں کو اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ۔ ان دو قسم کی آیتوں سے
معلوم ہوتا ہے کہ انسان کی طرح جنات بھی قرآن پر عمل کرنے کے مکلف ہیں تو جنات میں جو
مومن ہیں وہ قرآن کی تلاوت کرتےہیں اوروہ یقیناآیۃ الکرسی بھی پڑھتے ہوں گے مگر جو
سرکش اور کافر ہیں وہ قرآن سے دور ہوں گے بلکہ جب جب قرآن کی آیت سنیں گے بھاگا
کریں گے ۔
(34) جینس پیٹ کا کاروبار کرنا
کیسا ہے جبکہ اسے لڑکیا ں بھی پہنتی ہیں ، بعض جینس چست اور بعض فیشن والا ہوتا ہے
،اسے عام طور سے ٹخنہ سے نیچے لٹکاکر پہناجاتا ہےان حالات میں ایک مسلمان کا ریڈی
میڈ جینس پینٹ کا کاروبار کرنا کیسا ہے ؟
جواب : ہروہ لباس جس کا
پہننا جائز ہے اس کا کاروبار بھی جائز ہے اس لحاظ سے جینس پینٹ کا کاروبار کرنے
میں کوئی حرج نہیں ہےاس شرط کے ساتھ کہ یہ لباس ڈھیلا اور ساتر ہو البتہ لڑکیوں
والا جینس جس میں مردوں سے مشابہت ہے یا بہت چست یعنی ساتر نہیں ہے یا پھروہ جینس جس
میں بدقماشوں کی نقالی اور فیشن ہے اس سے
پرہیز کرے کیونکہ ایسا پینٹ بیچنے سے گناہ کے کام پر تعاون ہورہا ہے ۔ اور جو لوگ
ٹخنہ سے نیچے لباس پہنتے ہیں اس میں بیچنے والے کا کوئی قصور نہیں ہے پہننے والے
کے ذمہ سارا گناہ ہے ۔
(35) کیاسجدہ تلاوت کے لئے
تکبیر کہنا ہے یا بغیر تکبیر کے سجدہ میں چلے جانا ہے؟
جواب : سجدہ تلاوت کے لئے
تکبیر کہنا چاہئے اور سجدہ میں جاکر سجدہ تلاوت کی دعا پڑھنی چاہئے اور سر اٹھاتے
وقت تکبیر کہنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
(36) میں نے ایک حدیث پڑھی ہے
جس میں گھڑے میں منہ لگا کر پانی پینا منع ہے تو اس حدیث کی رو سے بوتل وغیرہ میں
منہ لگاکر پانی پینا کیسا ہے جبکہ یہ اس وقت بہت عام ہے؟
جواب
: ہاں یہ حدیث صحیح ہے کہ مشک سے منہ لگاکر پانی پینا منع کیا گیا ہے ۔
وعن ابن عباس قال نهى
رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الشرب من قي السقاء(صحيح البخاری :5629 )
ترجمہ:اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما
کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشک کے دھانے سے پانی پینے سے منع
فرمایا ہے ۔
اس کے ساتھ ہی ایک صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ نبی
ﷺ نے بذات خود مشکیزے میں منہ لگاکر پانی پیا۔
کبشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:
دخلَ عليَّ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليْهِ
وسلَّمَ فشرِبَ من في قربةٍ معلَّقةٍ قائمًا فقمتُ إلى فيها فقطعتُهُ(صحيح
الترمذي:1892)
رسول اللہﷺ میرے گھرتشریف لائے ، آپ نے ایک
لٹکی ہوئی مشکیزہ کے منہ سے کھڑے ہوکر پانی پیا ، پھر میں مشکیزہ کے منہ کے پاس
گئی اور اس کو کاٹ لیا.
ان دونوں حدیث کا مطلب یہ ہوا کہ پانی کا کوئی
بھی برتن ہو اگر منہ لگاکرپینا آسان ہو، اس کا حجم بڑا نہ ہویااس کا دہانہ کشادہ
نہ ہوجس سے منہ میں مقدار سے زیادہ پانی جانے کا خطرہ ہوتو برتن سے منہ لگاکر
پیاجاسکتا ہے ۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔