Wednesday, August 16, 2017

چاند گرہن کی نماز پہ رضا اکیڈمی کا اعتراض اور اس کا جواب

چاند گرہن کی نماز پہ رضا اکیڈمی کا اعتراض اور اس کا جواب

م ا سلفی /طائف

شدت پسند رضا خوانی تنظیم "رضا اکیڈمی "  کے شکیل احمد سبحانی نے  یہ اعتراض ہے کہ چاند گرہن کی نماز باجماعت  کا ثبوت کہاں ہے ؟ کیا یہ بدعت نہیں ؟
دراصل یہ اعتراض مالیگاؤں کے موتی پورہ مسجد میں چاند گرہن کی نماز باجماعت اعلان کرنے پر ہواہے ۔ معترض نے پہلے اہل حدیثوں کو اردو اور عربی زبان نہ جاننے کا طعنہ دیا ہے اور مثال میں ڈاکٹر ذاکر نائک صاحب کا نا م پیش کیا ہے ۔
میں اعتراض کا جواب ہمدردی  کی خاطر دے رہاہوں نہ کہ مجھے شکیل احمد سبحانی سے کوئی ذاتی رنجش ہے ، میں انہیں جانتا بھی نہیں ۔ زبان کا طعنہ دینا ایسا ہی ہے جیسے کوئی بھکاری مالدار کا کھاکر اسے ہی بھکاری کا طعنہ دے ۔ عربی زبان تو قادریوں اور رضاخوانیوں نے ہم سے سیکھی ہے ، سب کو معلوم ہے بریلوی احمدرضا خان کی پیداوار ہے اور اہل حدیث، رسول اور اصحاب رسول  کے منہج پر رسول اللہ ﷺ کے زمانے سے ہیں ۔ قرآن سمجھنا اور سمجھانا ، حدیث سمجھنا اور سمجھنا اہل حدیث جماعت کا سدا سے طرہ امتیاز رہا ہے ، رائے وقیاس کے پیچھے چلنے والوں اور لوگوں کے اقوال کی تقلید کرنے والوں کا کام نہ قرآن فہمی ، نہ فہم حدیث رہی پھر یہ کیسے اہل حدیث کو عربی زبان کا طعنہ دینے لگے؟ ۔ اور ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب کو اردو کا طعنہ دینے سے پہلے ان کی انگریزی زبان نہیں یاد آئی ، ایک ہندوستانی ہوکر انگریزی زبان میں جنہوں نے ڈاکٹر ولیم کو پانی پلادیا، رضاخوانیوں کی پوری نسل جو گزرچکی سو گزرچکی،جو آنے والی ہے اسلام کے لئے ایسا کارنامہ انجام دینا لوہے کے جنے چبانے کے مترادف ہے ۔ یہ ایک جادو ہی کہیں گے کہ جن کی اصل زبان انگریزی ہو (اصل اس لئے کہ انہوں نے وہی زبان ہی پڑھی اور سیکھی ہے)انہوں نے انگریزی دانوں کے علاوہ اردو اور ہندی طبقہ کو بھی  بطور خاص غیرمسلموں کواپنے علم سے ایسا سیراب کیا کہ اس کی نظیر ہندوستان کی تاریخ میں نہیں ملتی ۔ ان کے سامنے رضاخوانی کا اعلی سے اعلی حضرت ، پہاڑ کے نیچے چونٹی کے مثل ہے۔
نماز کسوف سے متعلق رضاخوانی کا سوال ہے کہ  غیر مقلدین قرآن و حدیث کے احکامات کے مطابق نماز کسوف کا اہتمام کر رہے ہیں
یا اپنے دل دماغ سے ایک بدعت کو جنم دے کر کبھی اسے سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہہ رہے ہیں اور
کبھی فرض کفایہ قرار دے رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔
غیر مقلد علماء و مفتیوں سے میرا مطالبہ ہے کہ وہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی ایسی حدیث پاک پیش کریں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےچاند گہن لگنے پر جماعت کے ساتھ نماز کسوف پڑھنے کی تعلیم اور تاکید مسلمانوں کو دی ہو ۔۔۔۔۔۔۔
اسی طرح یہ بھی بتائیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ ء پاک میں کتنی مرتبہ چاند گہن واقع ہوا اور حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی مرتبہ چاند گہن کے وقت کسوف کی نماز جماعت کے ساتھ ادا فرمائی ۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟
جواب : نبی ﷺ کے زمانے سے سورج گرہن ہوا اور آپﷺ نے لوگوں کو سورج گرہن کی نماز پڑھائی ہے ۔ بخاری شریف کی حدیث مع سند ومتن دیکھیں :
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْكَسَفَتْ الشَّمْسُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجُرُّ رِدَاءَهُ حَتَّى دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَدَخَلْنَا فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى انْجَلَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا وَادْعُوا حَتَّى يُكْشَفَ مَا بِكُمْ(صحیح البخاری: 1040)
ترجمہ: ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد بن عبد اللہ نے یونس سے بیان کیا، ان سے امام حسن بصری نے بیان کیا، ان سے ابو بکرہ نفیع بن حارث رضی اللہ عنہ نے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ سورج کوگرہن لگنا شروع ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( اٹھ کر جلدی میں ) چادر گھسیٹتے ہوئے مسجد میں گئے۔ ساتھ ہی ہم بھی گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی تاآنکہ سورج صاف ہو گیا۔ پھر آپ نے فرمایا کہ سورج اور چاند میں گرہن کسی کی موت وہلاکت سے نہیں لگتا لیکن جب تم گرہن دیکھو تو اس وقت نماز اور دعا کرتے رہو جب تک گرہن کھل نہ جائے۔
معترض کے کئی سوالوں کا جواب اس ایک حدیث میں موجود ہے ۔
نماز کسوف نبی ﷺ کی سنت ہے ، نبی ﷺ کے زمانے میں سورج گرہن ہوا اور آپ ﷺ نے اس کی نماز صحابہ کو جماعت سے پڑھائی اور آپ نے سورج اور چاند گرہن لگنے پہ نماز پڑھنے کا حکم دیا۔یہ حدیث چاند گرہن کے لئے باجماعت نماز پڑھنے پر بھی دلیل ہے یعنی جو حکم سورج گرہن کا ہے وہی حکم چاند گرہن کا بھی ہے کیونکہ آپ ﷺ نے سورج گرہن کی نماز کے ساتھ چاند گرہن کو ملایا ہے اور اسی طرح نماز پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔
مجھے حیرت ہے ان لوگوں پر اہل حدیث کا بچہ بچہ اکثر بنیادی مسائل میں  حدیث مصطفی ﷺسے واقف ہے مگر رضا خوانیوں کے بڑے بڑوں کو فاتحہ خوانی ، پیری مریدی ، غیراللہ کے لئے نذرونیاز، قبروں کا طواف ، چراغاں ، قبروں کی تجارت سے کبھی فرصت نہیں ملی کہ حدیث رسول ﷺ کا کچھ علم حاصل کرلیں ۔ نبی ﷺ کے نام  اور آپ پر خودساختہ  درودسے لوگوں کو دھوکہ دینے والے  رضاخوانی اس قدر حدیث رسول ﷺ سے کورے ہوتے ہیں مجھے معلوم نہیں تھا۔
جہاں تک سوال فرض کفایہ کا ہے تو یہ کتب احادیث میں مذکور نماز کسوف  وخسوف سے متعلق احادیث سے  اہل علم کے استدلال پرموقوف ہے یہ مختلف ہوسکتا ہے اس لئے بعض کے نزدیک واجب ، بعض کے نزدیک سنت مؤکدہ اور بعض کے نزدیک فرض کفایہ ہے ۔
ایک اور بات ذہن نشیں کرلیں کہ کسی عمل کے ثبوت کےلئے فعلی حدیث ہونا ہی ضروری نہیں ہے اور نہ ہی اس عمل کا باربار متعدد احادیث سےثابت  ہونا ضروری ہےبلکہ  دلیل کے لئے ایک  صحیح حدیث کافی ہے خواہ قولی ہو یا فعلی ۔ 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔