Friday, June 16, 2017

کیا سونا چاندی او ر زیورات کو ایک میں ملا کر زکوۃ دی جائےگی؟

کیا سونا چاندی او ر زیورات کو ایک میں ملا کر زکوۃ دی جائےگی؟

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
شیخ ایک سوال کا جواب مطلوب ہے.
زید ایک تاجر ہے، اس وقت اس کے پاس مال تجارت اور کچھ نقدی مل ملا کر دس لاکھ کی مالیت تک پہنچ رہی ہے,اسکی ماں کے پاس سونا ہے 5 تولہ اور اسکی بیوی کے پاس بارہ تولہ سونا ہے،کیا وہ اس سونے کو بھی اپنے اموال کے ساتھ کر کے زکوٰۃ نکالے گا؟
کن کن صورتوں / موقعوں پر ساری نقدی اور زیورات سونا و چاندی کو جمع کر کے زکوٰۃ نکالنا ہے؟ کیا مال اگر نصاب کو پہنچ گیا ہو اور سونا بھی یا نہ مال نصاب کو پہنچا نہ ہی سونا تو کیا ان دونوں میں سے کسی ایک یا دونوں ہی صورتوں میں مال کے ساتھ سونا شامل کر کے زکوٰۃ نکالی جائے گی؟
سائل : عباد الرحمن حیدرآباد ، دکن

وعليكم السلام ورحمة اللہ و برکاتہ
الحمد للہ :
زید دس لاکھ کی مالیت میں سے ڈھائی فیصد زکوہ نکالے گا اس شرط کے ساتھ اگر اس پر ایک سال مکمل ہوگیا ہو۔
اس کی ماں کے پاس جو سونا ہے وہ ماں کی ملکیت ہے اس کی ملکیت کو زید کے ساتھ نہیں جوڑا جائے گا اور یہ نصاب سے کم ہونے کے سبب اس پر زکوہ نہیں ہے۔
اور بیوی کی ملکیت کو بھی نہ زید کی ملکیت سے جوڑا جائے اور نہ ہی زید کی ماں کے سونے سے اور چونکہ یہ نصاب تک پہنچ گیا ہے لہذا اس پر زکوہ ہے اگر اس پر سال مکمل ہوگیا ہے۔
اور سونا یا چاندی اس قدر ہے کہ وہ نصاب تک پہنچ جا رہا ہے اور دوسری طرف نقدی بھی نصاب تک پہنچ جارہی ہے تو نقدی کی الگ زکوہ دیں اور سونے/چاندی کی الگ لیکن تھوڑا سونا/چاندی ہو اور تھوڑے پیسے ہوں دونوں میں کوئی نصاب تک نہیں پہنچ رہا ہو اور دونوں کو جمع کرنے سے نصاب تک پہنچ جارہا ہو تو دونوں(سونا/چاندی اور نقدی) کو جمع کرے اور زکوہ دے بشرطیکہ سونا /چاندی اور نقدی ایک ہی آدمی کا ہو۔
البتہ سونا کو چاندی کے ساتھ جوڑ کر زکوہ نہیں دی جائے کیونکہ دونوں کا نصاب الگ الگ ہے ۔
واللہ اعلم
کتبہ مقبول احمد سلفی


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔