Monday, December 19, 2016

عورتوں کے لئے قنوت نازلہ کا حکم

عورتوں کے لئے قنوت نازلہ کا حکم
================

مصائب کے وقت فرض نماز میں دشمنوں کے خلاف دعا کی جاتی ہے اسے قنوت نازلہ کہتے ہیں ۔ اس سے مظلوم مسلمانوں کی نصرت و اعانت اور سفاک کفار و اعداء اسلام کی بربادی مقصود ہے۔ مغرب یا فجر کی نماز میں امام مسجد نماز کی آخری رکعت میں رکوع کے بعد ہاتھ اٹھا کربلند آواز سے دعاپڑھے جس میں مسلمانوں کے لئے دعا کرے اور کفار پرکثرت سے لعنت بھیجے اور سارے مقتدی اس پہ آمین کہیں ۔ ضروت پڑے تو پانچوں نماز میں دعا کی جاسکتی ہے کیونکہ پانچوں نماز میں قنوت کا ثبوت ملتا ہے ۔ آپ کى قنوت اکثر فجر کی نماز میں ہوتى۔
قنوت نازلہ کی اصل یہی ہے کہ سلطان ، نائب یا امام مسجد لوگوں کو فرض نماز میں قنوت پڑھائے مگر کسی نے انفرادی طور پر پڑھ لیا تو بھی جائز ہے ، اس بات کو شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اختیار کیا ہے یعنی انفرادی طور پر قنوت نازلہ  پڑھنے کی بات ۔ ( انظر الإنصاف 2/175 )
نبی ﷺ کے زمانے میں الگ سے عورتوں کے قنوت نازلہ پڑھنے کا ذکر نہیں ملتا ہے ۔ اہل علم نے قنوت کے عموم سے استدلال کرتے ہوئے جہاں منفرد کے لئے مشروع کہا ہے وہیں عورت کے حق میں  بھی جائز قرار دیا ہے کہ وہ بھی جماعت یا انفرادی طور پرگھر میں پڑھ سکتی ہے ۔ شیخ عبدالکریم بن عبداللہ بن خضیر نے لکھا ہے کہ عورت اگر انفرادی طور پر قنوت پڑھے تو اس کے لئے بہتر ہے کہ وہ سجدہ میں دعا کرے کیونکہ بندہ سجدے میں رب سے زیادہ قریب ہوتا ہے ۔ (موقع الشيخ عبد الكريم بن عبد الله الخضير)
خلاصہ یہ ہے کہ عورت اگر قنوت نازلہ گھر میں پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتی ہے خواہ فرض نماز کی آخری رکعت میں رکوع کے بعد پڑھے خواہ سجدے میں دعا کرے ۔


واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمد سلفی

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔