سوال : کیا خریدوفروخت کی غرض سے یا یونہی
گھومنے کی غرض سے ہندؤں کے میلے ٹھیلے مثلا دسہرا، پورنیما، چهٹھ وغیرہ میں جاسکتے
ہیں اور دیگر میلوں کاجیسےکتاب میلہ وغیرہ
کیا حکم ہے ؟
اگر کوئی تجارتی میلہ ہو مثلا کتابوں کا میلہ یاتجارتی سامانوں کی نمائش تو ان میں جانے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن جو ہندؤں کا مذہبی میلہ ہو تواس میں کسی غرض سے جانا جائز نہیں خواہ تجارت کی غرض سے ہو یا گھومنے کی غرض سے ہو کیونکہ اس جگہ غیراللہ کی عبادت کی جاتی ہے ، سیکڑوں قسم کے شرکیہ اعمال و افعال انجام دئے جاتے ہیں ۔ کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ شرکیہ جگہ پہ جائےحتی کہ وہاں بے حیائی کے مناظر بھی ہوتے ہیں ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿المائدۃ:٩٠﴾
ترجمہ :اے ایمان والو! بے شک شراب، جوا اور بت او رپانسے شیطان کے گندے کاموں میں سے ہے اس سے اجتناب کرو تاکہ تم فلاح پاجاؤ۔
یہ کفار ومشرکین ظالم قوم ہیں ، ان سے دوستی کرنا، ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا منع ہے، ان سے تو دوری بناکر رہنا چاہئے تاکہ کفروشرک سے حفاظت ہو ۔ اللہ فرماتا ہے :
وَاِمَّا يُنْسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِيْنَ ﴿الانعام :٦٨﴾
ترجمہ: اور اگر تجھے شیطان بھلا دے تو یاد آجانے کے بعد ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔
اگر آپ ہندؤں کے میلہ میں شرکت کرتے ہیں تو یہ شرکیہ اعمال وافعال پہ تعاون شمار ہوگا اور اللہ تعالی نے گناہوں کے کاموں پر تعاون کرنے سے منع کیا ہے ، فرمان الہی ہے :
وَتَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوٰى ۖ وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۖ اِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ(المائدۃ : 2)
ترجمہ: اور آپس میں نیک کام اور پرہیزگاری پر مدد کرو، اور گناہ اور ظلم پر مدد نہ کرو، اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔
اس لئے ایسی کوئی جگہ جہاں منکرانجام دیا جاتا ہو ، برائی کی جاتی ہو اور فحش وبے حیائی پائی جاتی ہووہاں نہیں جانا چاہئے ۔ صحیح حدیث میں ہے ایک مرتبہ حضرت علی نے نبی ﷺ کو دعوت کی ، آپ وہاں آئے اور خلاف شرع منکر بات دیکھی تو لوٹ گئے ۔ حدیث دیکھیں:
صنعتُ طعامًا فدعوتُ رسولَ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ فجاءَ فرأى في البيتِ تصاويرَ فرجَع( صحيح ابن ماجه:2724)
ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کھانا بنایا اور رسول اللہ ﷺ کو دعوت دی ، آپ آئے اور گھر میں تصویروں کو دیکھا تو آپ لوٹ گئے ۔
یہ تصویروں کا معاملہ تھا تو پھر جہاں متعدد شرکیہ کام ہوتے ہوں ، طرح طرح کی برائی پائی جاتی ہے حتی بے حیائی والا ننگا ناچ پایا جاتا ہے وہاں کیسے جانا جائز ہوگا؟
اسی طرح بریلویوں کے عرس والے میلے میں بھی جانا جائز نہیں کیونکہ انہوں نے قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے :
لا تجعلوا بيوتَكُم قبورًا، ولا تجعلوا قَبري عيدًا، وصلُّوا عليَّ فإنَّ صلاتَكُم تبلغُني حَيثُ كنتُمْ( صحيح أبي داود:2042)
ترجمہ: تم لوگ اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناو، اور نہ ہی میری قبرکو عید (میلے کی جگہ) بناؤ، اور مجھ پر درود بھیجو تمہارا درود مجھ تک پہنچایا جاتا ہے جہاں سے بھی بھیجو۔
ہمیں اگر کہیں منکر کام ملے تو اس میں شرکت کرنے اور اس پر تعاون کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے بلکہ ہمیں اسے مٹانے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ یہ ہمارا دعوتی فریضہ اور ایمان کا حصہ ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
مقبول احمد سلفی
جدہ دعوہ سنٹر، حی السلامہ ، سعودی عرب
اگر کوئی تجارتی میلہ ہو مثلا کتابوں کا میلہ یاتجارتی سامانوں کی نمائش تو ان میں جانے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن جو ہندؤں کا مذہبی میلہ ہو تواس میں کسی غرض سے جانا جائز نہیں خواہ تجارت کی غرض سے ہو یا گھومنے کی غرض سے ہو کیونکہ اس جگہ غیراللہ کی عبادت کی جاتی ہے ، سیکڑوں قسم کے شرکیہ اعمال و افعال انجام دئے جاتے ہیں ۔ کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ شرکیہ جگہ پہ جائےحتی کہ وہاں بے حیائی کے مناظر بھی ہوتے ہیں ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿المائدۃ:٩٠﴾
ترجمہ :اے ایمان والو! بے شک شراب، جوا اور بت او رپانسے شیطان کے گندے کاموں میں سے ہے اس سے اجتناب کرو تاکہ تم فلاح پاجاؤ۔
یہ کفار ومشرکین ظالم قوم ہیں ، ان سے دوستی کرنا، ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا منع ہے، ان سے تو دوری بناکر رہنا چاہئے تاکہ کفروشرک سے حفاظت ہو ۔ اللہ فرماتا ہے :
وَاِمَّا يُنْسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِيْنَ ﴿الانعام :٦٨﴾
ترجمہ: اور اگر تجھے شیطان بھلا دے تو یاد آجانے کے بعد ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔
اگر آپ ہندؤں کے میلہ میں شرکت کرتے ہیں تو یہ شرکیہ اعمال وافعال پہ تعاون شمار ہوگا اور اللہ تعالی نے گناہوں کے کاموں پر تعاون کرنے سے منع کیا ہے ، فرمان الہی ہے :
وَتَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوٰى ۖ وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۖ اِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ(المائدۃ : 2)
ترجمہ: اور آپس میں نیک کام اور پرہیزگاری پر مدد کرو، اور گناہ اور ظلم پر مدد نہ کرو، اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔
اس لئے ایسی کوئی جگہ جہاں منکرانجام دیا جاتا ہو ، برائی کی جاتی ہو اور فحش وبے حیائی پائی جاتی ہووہاں نہیں جانا چاہئے ۔ صحیح حدیث میں ہے ایک مرتبہ حضرت علی نے نبی ﷺ کو دعوت کی ، آپ وہاں آئے اور خلاف شرع منکر بات دیکھی تو لوٹ گئے ۔ حدیث دیکھیں:
صنعتُ طعامًا فدعوتُ رسولَ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ فجاءَ فرأى في البيتِ تصاويرَ فرجَع( صحيح ابن ماجه:2724)
ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کھانا بنایا اور رسول اللہ ﷺ کو دعوت دی ، آپ آئے اور گھر میں تصویروں کو دیکھا تو آپ لوٹ گئے ۔
یہ تصویروں کا معاملہ تھا تو پھر جہاں متعدد شرکیہ کام ہوتے ہوں ، طرح طرح کی برائی پائی جاتی ہے حتی بے حیائی والا ننگا ناچ پایا جاتا ہے وہاں کیسے جانا جائز ہوگا؟
اسی طرح بریلویوں کے عرس والے میلے میں بھی جانا جائز نہیں کیونکہ انہوں نے قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے :
لا تجعلوا بيوتَكُم قبورًا، ولا تجعلوا قَبري عيدًا، وصلُّوا عليَّ فإنَّ صلاتَكُم تبلغُني حَيثُ كنتُمْ( صحيح أبي داود:2042)
ترجمہ: تم لوگ اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناو، اور نہ ہی میری قبرکو عید (میلے کی جگہ) بناؤ، اور مجھ پر درود بھیجو تمہارا درود مجھ تک پہنچایا جاتا ہے جہاں سے بھی بھیجو۔
ہمیں اگر کہیں منکر کام ملے تو اس میں شرکت کرنے اور اس پر تعاون کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے بلکہ ہمیں اسے مٹانے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ یہ ہمارا دعوتی فریضہ اور ایمان کا حصہ ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
مقبول احمد سلفی
جدہ دعوہ سنٹر، حی السلامہ ، سعودی عرب
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔