Saturday, September 10, 2016

علماء انبیاء کے وارث ہیں؟

علماء انبیاء کے وارث ہیں؟
==============
بخاری شریف کی روایت ہے نبی ﷺ کا فرمان ہے : لاَ نُورَثُ، مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ( ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا جو کچھ ہم چھوڑیں وہ سب صدقہ ہے) بخاری :6726
اس روایت سے پتہ چلتا ہے کہ انبیاء کے کوئی وارث نہیں اور ہم مزید یہ بھی جانتے ہیں کہ علماء انبیاء کے وارث ہیں ۔ تو ان دونوں حدیث میں کیسے تطبیق ہوگی ؟
جس حدیث میں یہ مذکور ہے کہ علماء انبیاء کے وارث ہیں ، اسی حدیث سے اس مسئلہ کا حل نکل جاتا ہے ۔ وہ روایت دیکھیں :
إنَّ العُلَماءَ هُمْ ورَثةُ الأنبياءِ ، إنَّ الأنبياءَ لم يُوَرِّثوا دينارًا ولا دِرهمًا ، إنَّما ورَّثوا العِلمَ ، فمَن أخذَهُ أخذَ بِحَظٍّ وافرٍ(صحيح ابن ماجه:183)
ترجمہ: علماء انبیاء کے وارث ہیں اور نبیوں نے اپنا وارث درہم و دینار کا نہیں بنایا بلکہ علم کا وارث بنایا تو جس نے علم حاصل کیا اس نے ایک وافر حصہ لیا۔
اس حدیث سے بات واضح ہوگئی کہ "انبیاء کا کوئی وارث نہیں"  کا مطلب ہوا ، انبیاء درہم ودینار کے لئے کسی کو وارث نہیں بناتے لیکن اپنے چھوڑے ہوئے علم کے وارث علماء کو بناتے ہیں ۔


واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمد سلفی




0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔