Thursday, June 2, 2016

پلاٹ پہ زکوۃ کا حکم

پلاٹ پہ زکوۃ کا حکم
================
عام طور سے لوگ زمین خرید کر چھوڑ دیتے ہیں تاکہ بعد میں کسی کام آجائے  اور خاص طور سے باہرنوکری کرنے والے پلاٹ اس مقصد سے خریدتے ہیں کہ اس سے منافع حاصل کیا جائے ۔
اس طرح پلاٹ کی دو قسمیں بنتی ہیں ۔
(1) ایک قسم تو وہ ہے جسے ذاتی اغراض کی خاطر خریدی جائے تاکہ اس میں گھر بنایا جائے یا کھیتی کی جائے ۔
(2) دوسری قسم: تجارت کی نیت سے پلاٹ خریدا جائے جس طرح شہروں میں بلڈرس مکان وزمین کی خرید و فروخت کرتے ہیں ۔

پہلی قسم پہ زکوۃ نہیں ہے کیونکہ ذاتی غرض کے لئے ہے البتہ زرعی زمین کی پیدار پہ زکوۃ دینی ہوگی (اس کا نصاب 5 وسق یعنی 19 یا 20 من تقریباہے)۔ اور دوسری قسم کے پلاٹ پہ ہرسال کے اعتبار سے اس کی قیمت پہ زکوۃ دینی ہوگی کیونکہ یہ پلاٹ اب تجارت کی قسم میں داخل ہوگیا ہے اور تجارت کی نیت سے خریدے گئے پلاٹ پہ سالانہ زکوۃ دینی ہوگی ۔

واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمد سلفی

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔