الٹا پیدا ہونے والے بچے کے متعلق عوامی عقیدہ
=================
مقبول احمد سلفی
لوگوں میں خاص طور سے عورتوں میں ایسا عقیدہ
پایا جاتا ہے کہ جو ماں کے پیٹ سے الٹا پیدا ہو یعنی پیدائش کے وقت جس کا پیر پہلے
نکلے وہ کسی مریض کو پاؤں سے چھودے تو ٹھیک ہوجاتا ہے ۔ لوگوں کا عام تاثر یہ ہے
کہ واقعی ایسا ہوتا ہے ۔
اس عقیدہ کو جب ہم قرآن و سنت کی کسوٹی پہ
پرکھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ یہ فاسد عقیدہ ہے ۔ چنانچہ اللہ تعالی نے ابراہیم
علیہ السلام کی زبانی قرآن میں ارشاد فرمایا :
وَإِذَا مَرِضتُ فَهُوَ يَشفِينِ [الشعراء:80]
ترجمہ : اور جب میں بیمار ہو جاتا ہوں تو وہی
اللہ مجھ کو شفادیتا ہے۔
اس سے بھی واضح انداز میں اللہ نے یہ فیصلہ سنا
دیا کہ جسے لوگ نفع و نقصان کا مالک سمجھتے ہیں وہ خود کے لئے بھی دفع ضرر اور جلب
نفع کا ذرہ برابر بھی اختیار نہیں رکھتے تو دوسروں کا کیا کرسکتے ؟
اللہ تعالی کا فرمان ہے: قُلْ مَنْ رَبُّ
السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ قُلِ اللَّهُ قُلْ أَفَاتَّخَذْتُمْ مِنْ دُونِهِ
أَوْلِيَاءَ لَا يَمْلِكُونَ لِأَنْفُسِهِمْ نَفْعًا وَلَا ضَرًّا [الرعد: 16]
ترجمہ : آپ پوچھئے کہ آسمانوں اور زمین کا
پروردگار کون ہے؟ کہہ دیجئے! اللہ۔ کہہ دیجئے! کیا تم پھر بھی اس کے سوا اوروں کو
حمایتی بنا رہے ہو جو خود اپنی جان کے بھی بھلے برے کا اختیار نہیں رکھتے۔
اس سے بڑھ کر اور کیا چاہئے کہ مالک الملک نے
نبی آخرالزماں محمد ﷺ کو مخاطب کرکے فرمایاکہ آپ کے اختیار میں بھی کچھ نہیں ۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے :لَيْسَ لَكَ مِنَ
الْأَمْرِ شَيْءٌ[آل عمران: 128]
ترجمہ : (اے پیغمبر! ) آپ کے اختیار میں کچھ
نہیں۔
اس سلسلے میں بہت سی احادیث بھی ہیں ۔ ایک ہی
حدیث کافی وافی ہوجائے گی ۔
صحیحین کی روایت ہے کہ نبی ﷺ کے پاس کوئی بیماری
کی شکایت لیکر آتا تو آپ دائیں ہاتھ سے اسے چھوتے اور یہ دعا پڑھتے :
اللَّهُمَّ ربَّ النَّاسِ ، أَذْهِب الْبَأسَ ،
واشْفِ ، أَنْتَ الشَّافي لا شِفَاءَ إِلاَّ شِفَاؤُكَ ، شِفاءً لا يُغَادِرُ
سقَماً( صحیح البخاری :5750 صحیح مسلم : 2191)
ترجمہ : اے لوگوں کے پروردگار تکلیف کو دور کر
دے اورشفا دے تو ہی شفا دینے والا ہے تیری ہی شفا شفا ہے ایسی شفا دے جو مرض کو نہ
چھوڑے۔
اس لئے مسلمان کو بیماری کے وقت صحیح علاج کرانا
چاہئے اور اللہ پہ بھروسہ رکھتے ہوئے اسی سے شفا کی امید رکھنی چاہئے ۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔