Saturday, April 23, 2016

اچھی نوکری کے لئے ایک کمپنی چھوڑکر دوسری کمپنی جوائن کرنا

اچھی نوکری کے لئے ایک کمپنی چھوڑکر دوسری کمپنی جوائن کرنا
==========================
رزق کون دیتا ہے؟                                                                                  
شیخ ایک شخص ایک کمپنی میں ملازم تھا۔چند ماہ بعد آمدنی کی کمی کی بناء پر اس کمپنی سے الگ ہوکر وہ شخص دوسری کمپنی میں کام کرنے لگا۔ پہلی والی کمپنی کے مالک کا کہنا ہیکہ تمہیں میری کمپنی میں ہی کام کرنا تھا۔ رزق تو اللہ دیتا ہے۔ تمہیں دوسری جگہ جانے کی کیا ضرورت ؟ تمہارا اللہ پر ایمان و عقیدہ نہیں ہے کیا؟ وغیرہ وغیرہ                                                                
شیخ آپ سے سوال ہیکہ کسی شخص نے  اپنے گھریلو اخراجات کو پورا کرنے کیلئے کوئی بہتر رقم والی ملازمت یا  اس کے لئے کوشش کرتا تو کیا اس کا یہ عمل شرعا غلط ہے۔ جب کہ وہ سابقہ کمپنی سے کوئی تحریری معاہدہ یا زبانی وعدہ بھی نہیں کیا ہےاور سابقہ کمپنی کے مالک کا اس شخص کو لعن طعن کرنا اور مختلف حیلے بہانے کے ذریعے بہتان والزام تراشی کرنا کہاں تک درست ہے؟                                         
براہ کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیکر عنداللہ ماجور ہوں۔ جزاک اللہ خیرا۔
سائلہ : مالیگاؤں
جواب :
روزی اللہ تعالی ہی دیتا ہے اس کے علاوہ کوئی نہیں دیتا ، نہ دے سکتاہے ۔ مومن کو اس بات پہ ایمان لانے کے ساتھ اس ایمان کی روشنی میں روزی روٹی کے لئے تگ ودو کرنا چاہئے ۔ اللہ تعالی کافرمان ہے :
إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ (الذاریات : 58(
ترجمہ : اللہ تعالی تو خودہی سب کا روزی رساں توانائی والااور زورآورہے ۔
نبی ﷺ کا فرمان ہے :
 يا عبادي كلكم جائع إلا من أطعمته ، فاستطعموني أُطعمكم ، يا عبادي كلكم عار إلا من كسوته ، فاستكسوني أكسكم(صحیح مسلم : 2577)
ترجمہ: اے میرے بندو! تم سب کے سب بھوکے ہو ، مگر جس کومیں کھلا دوں ، پس تم مجھ سے روزی مانگو ، میں تم کو روزی کھلاؤں گا اور اے میرے بندو! تم سب کے سب ننگے ہو مگر جس کو میں پہنا دوں ، پس تم مجھ سے کپڑا مانگو ، میں تم کو کپڑا دوں گا۔
اس لئے ایک آدمی خوشحال زندگی گذارنے کے لئے اچھی سے اچھی نوکری کرسکتا ہے ۔ اس میں کوئی قباحت نہیں اور نہ ہی اسلام میں اس کی ممانعت آئی ہے ۔ صحیح احادیث میں  خوشحالی کے وقت کثرت سے دعاکرنے اور فقر(محتاجگی) سے اللہ کی پناہ مانگنے کا ذکرملتاہے  ۔
فقر سے بچنے کی دعا:
اللهم إني أعوذ بك من الكفر والفقر(صحیح ابوداؤد:5090)
ترجمہ: اے اللہ کفراور فقیری سے تیری پناہ مانگتاہوں۔
تاریخی روایات سے پتہ چلتا ہے کہ صحابہ کرام میں بڑے بڑے مالدار تھے ، حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے متعلق اسدالغابہ اور مسند احمد وغیرہ میں صحیح سند سے مروی ہے :
وعن ايوب عن محمد أن عبدالرحمن بن عوف توفي وكان فيما ترك ذهب قطع بالفؤوس حتى مجلت أيدي الرجال منه (أحمد 104/6)
ترجمہ : محمد سے روایت ہے کہ جب حضرت عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کاانتقال ہوا تو آپ کے ترکہ میں حاصل ہونے والے سونے کو کلہاڑوں سے کاٹا گیا یہاں تک کہ لوگوں کے ہاتھوں میں آبلے پڑ گئے۔
مذکورہ سوال کی روشنی میں عامل کا ایک کمپنی سے دوسری کمپنی میں اچھی سروس کی خاطر کام کرنا اس حال میں کہ سابقہ کمپنی سے کوئی معاہدہ نہیں تھا جائز ورواہے اور سابقہ کمپنی کا اپنے قدیم عامل کو اس سبب کے اس کے یہاں کام چھوڑدیا لعن طعن کرنا باعث گناہ ہے اس لئے اسےاس فعل سے باز آناچاہئے ۔
یہاں میں روزی روٹی میں کشادگی کے تعلق سے اسلام کا مختصر نظریہ آپ کے سامنے رکھتا ہوں ۔
(1) صرف حلال طریقے سے روزی کمائے اور حرام کمائی سے اجتناب کرے ۔
(2) خوشحالی کے لئے تگ ودو دنیا طلبی کے لئے نہیں بلکہ انسداد فقر کے لئے ہو۔
(2) ضرورت کے بقدر روزی حاصل کرنے کی کوشش کرے ، کیونکہ مال فتنہ ہے ۔ ضرورت سے زیادہ ہونے پہ مال کا استعمال بہت کم ہی لوگ صحیح جگہ پہ کرپاتے ہیں ۔
(4)جائزذرائع سے زیادہ سے زیادہ معیشت حاصل کی جاسکتی ہے مگر صحیح مصارف میں خرچ کرنے کی نیت سے ۔
(5) محنت کرنا ہمارا کام ہے روزی میں برکت دینا، کشادگی فراہم کرنا اللہ رب العزت کا کام ہے اس نیت سے کسب معاش کرےساتھ ہی فقر سےپناہ اور خوشحالی میں اللہ  کا شکربجالائے ۔  
(6) دولت کے حصول کے بعد مال کا حق ادا کرے یعنی زکوۃ اداکرےاوراس کے علاوہ جہاں صرف کرنا جائز ہوصرف وہیں صرف کرے۔
(6) ایسا نہیں ہے کہ اللہ سب کو مالدار ہی بنادے گا ، کسی کو غربت سے آزماتاہے اس لئے ایسے عالم میں ہمیں صبر سے کام لینا چاہئے اور اللہ کی عبادت سے غافل نہیں ہوناچاہئے ۔

کتبہ
مقبول احمد سلفی
داعی /اسلامی سنٹرشمال طائف(مسرہ) سعودی عرب


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔