Sunday, April 24, 2016

نبی ﷺ پردرود وسلام اور ان کے مسائل

نبی ﷺ پردرود وسلام اور ان کے مسائل
====================
مقبول احمد سلفی

نبی ﷺ پہ درودوسلام کے تعلق سے لوگوں میں کافی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں اس وجہ سےمیں مختصرا اس پہ روشنی ڈالنا مناسب سمجھتاہوں ۔
(1) نبی ﷺ پہ درود پڑھنے کا حکم: نبی ﷺ کے حقوق میں سے اطاعت ومحبت کے علاوہ آپ پر درودوسلام پڑھنا ہے ۔ اللہ تعالی نے اس کاحکم فرمایاہے :
إِنَّ اللَّهَ وَمَلٰئِكَتَهُ يُصَلّونَ عَلَى النَّبِىِّ ۚ يٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا صَلّوا عَلَيهِ وَسَلِّموا تَسليمًا (الاحزاب: 56)
ترجمہ: بے شک میں (اللہ) اور میرے فرشتے درود اور سلام نبی پر بھیجتے ہیں۔اے ایمان والوں تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہ درود وسلام بھیجو۔

(2) درود وسلام میں فرق:
درود یہ ہے : اللهم صل علی محمد و علی ال محمد کما صلیت علی ابراهیم و علی ال ابراهیم انک حمید مجید۔اللهم بارک علی محمد و علی ال محمد کما بارکت علی ابراهیم و علی ال ابراهیم انک حمید مجید۔
سلام یہ ہے : السلام علیک ایهاالنبی و رحمة الله و برکاته
اللہ کے درود کا مطلب فرشتوں میں نبی ﷺ کی تعریف کرنا، فرشتوں کے درود کا مطلب نبی ﷺ کے حق میں رحمت وبرکت کی دعاکرنا اور انسانوں کے درود کا مطلب نبی ﷺ کےلئے رحمت وبرکت اور مغفرت کی دعا کرنا ہے ۔ اور لفظ سلام تو معروف ہے سلامتی کی دعا کرنا۔

(3) درود کی فضیلت :
چند احادیث ،،،،
عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رضي الله عنه قَالَ : قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُكْثِرُ الصَّلَاةَ عَلَيْكَ فَكَمْ أَجْعَلُ لَكَ مِنْ صَلَاتِي ؟ فَقَالَ : مَا شِئْتَ . قَالَ قُلْتُ الرُبُعَ ؟ قَالَ : مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ . قُلْتُ النِّصْفَ ؟ قَالَ : مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ . قَالَ قُلْتُ فَالثُّلُثَيْنِ ؟ قَالَ : مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ . قُلْتُ أَجْعَلُ لَكَ صَلَاتِي كُلَّهَا ؟ قَالَ : إِذًا تُكْفَى هَمَّكَ وَيُغْفَرُ لَكَ ذَنْبُكَ .(صحیح الترغیب:1670)
ترجمہ: حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا :اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ پر زیادہ درود پڑھتا ہوں ، تو آپ کا کیا خیال ہے کہ میں آپ پر کتنا درود پڑھوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں نے کہا : چوتھا حصہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جتنا چاہواور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا : آدھا حصہ ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا : دو تہائی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔میں نے کہا : میں آپ پر درود ہی پڑھتا رہوں تو ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تب تمھیں تمھاری پریشانی سے بچا لیا جائے گا اور تمھارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے ۔

فمَنْ كان أكثرَهُمْ عليَّ صَلاةً ، كان أَقْرَبَهُمْ مِنِّي مَنْزِلَةً ( صحيح الترغيب:1673)
ترجمہ: قیامت کے دن لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے قریب وہ ہو گا جو سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجے گا۔

من صلَّى عليَّ واحدةً ، صلَّى اللهُ عليه عشرَ صلواتٍ ، و حطَّ عنه عشرَ خطيئاتٍ ، و رفعَ له عشرَ درجاتٍ(صحيح الجامع:6359)
ترجمہ: جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے ، اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجات بلند کردیتا ہے۔
اس کے برعکس جو نبی ﷺ کا نام آنے پردرود نہیں پڑھتا اسے بخیل کہا گیا ہے ۔
البخيلُ الَّذي مَن ذُكِرتُ عندَهُ فلم يصلِّ عليَّ(صحيح الترمذي:3546)
ترجمہ: بخیل وہ ہے جس کے سامنے میرا ذکر ہوا اس نے مجھ پہ درود نہ پڑھا۔
بخاری کی حدیث میں ذکر ہے جبریل علیہ السلام نے نبی ﷺ نام کا سننے پہ درود نہ پڑھنے والوں کے حق میں بددعا کی تو آپ ﷺ نے منبر پہ آمین کہی ۔

(4) درود وسلام کے افضل صیغے :
ابن ابی لیلہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھ سے کعب بن عجرہ نے ملاقات کی اور کہا کیا میں تمہیں ہدیہ نہ کروں : رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس آئے تو ہم نے کہا کہ سلام کیسے کریں ہمیں معلوم ہوگیا مگر آپ پر درود کیسے بھیجیں گے؟ تو آپ ﷺ نے فرماہا: تم کہو:
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ(بخاري:3119 و مسلم :614)
تفصیل کے لئے علامہ البانی کی صفۃ صلاۃ النبی دیکھیں ۔

(5) درود کے ساتھ سلام پڑھنا: نبی ﷺ پہ درود بھیجتے وقت سلام کا بھی اضافہ کرنا چاہئے تاکہ درود کے ساتھ سلام بھی جمع ہوجائے اور یہ اللہ تعالی كاحکم بھی ہے ۔اس لئے درود ابراہیمی کا اہتمام کریں جس میں درود وسلام موجود ہے اور جسے خود نبی ﷺ نے پڑھنے کی تعلیم ہے ۔ نماز سے باہربھی ذکرنبی ﷺ پہ کم از کم کہے "صلی اللہ علیہ وسلم" ۔

(6) درود وسلام کے مواقع:
بعض جگہ درودوسلام کہنا واجب ہے ،ان میں آخری تشہد ہے ۔اس کے علاوہ وجوب کے متعلق اختلاف ہے تاہم یہ ضرور کہوں گا کہ یہ نبی ﷺ کے حقوق میں سے ہےجہاں جہاں پڑھنے کا حکم ملاہے وہاں پڑھنا چاہئے ۔وہ مقامات ہیں: جمعہ کے دن بکثرت،نبی ﷺ کا ذکر کرنے، سننےیا لکھنے کے وقت، اذان کے بعد،مسجد میں داخل ہوتےاور نکلتے وقت،نمازجنازہ کی دوسری تکبیرپہ، خطبات یعنی عیدین و جمعہ اوراستسقاء وغیرہ کے وقت ، دعاکرتے وقت ، ہرمجلس میں جداہونے سے پہلےاور دعائےقنوت کے آخرمیں وغیرہ۔ امام ابن القیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب جلاء الافہام میں اکتالیس مقامات کا ذکر کیا ہے ۔
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ






0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔