Wednesday, February 17, 2016

نبی ﷺ کے زندہ ہونے اور روزی سے متعلق سوال

نبی ﷺ کے زندہ ہونے اور روزی سے متعلق سوال
===============
Q:1-yahan ke log bolte hen ke nabi (swm) zinda h
Dalil 1.darud sharif me aleaka ayohan nabiyyo kehte hen
(agar intekal huwe hen to (aleahi. hona chahye joke gayab ka sega h )
lekin yahan par hajir ka sega h
Dalil2. wa radu aleha ruhi allah jab chahta h unke ruhko louta deta hai

Q.2-kiya nabi (swm) ham logon ke awaz sun sakte hen aur hame dekh bhi sakte hen?

Q.3-kiya nabi (swm) rozi bantne wale hen ?nahi to allah youti w ana
qasim ke bare me hum kiya kahte hen۔

سائل نیاز سلفی
الجواب بعون اللہ الوھاب


(1) نبی ﷺ وفات پاچکے ہیں ، اس کے بے شمار دلائل ہیں بطور مثال چند ایک دلیل :
٭اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِکَ الخُلْدَ اَفَائِنْ مِّتَّ فَہُمُ الْخٰلِدُوْنَ} (الانبیائ:34)۔
ترجمہ:اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کسی بشر کو دائمی زندگی عطا نہیں کی۔ کیا بھلا اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے تو وہ ہمیشہ زندہ رہیں گے؟
٭اللہ کا فرمان:{اِنَّکَ مَیِّتٌ وَّ اِنَّہُمْ مَّیِّتُوْنَ} (سورۃ الزمر آیۃ:30)
ترجمہ:بیشک آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پانے والے ہیں اور وہ سب بھی مرنے والے ہیں۔
٭اللہ تعالیٰ کا فرمان: {وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْل قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلْ اَفَاِنْ مَاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰی اَعْقَابِکُمْ وَمَنْ یَّنْقَلِبُ عَلٰی اَعْقَابِہٖ فَلَنْ یَضُّرُ اﷲَ شَیْئًا وَ سَیْجْزِی اﷲُ الشَّاکِرِیْن} (آل عمران:144) ’
ترجمہ:محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ آپ سے پہلے کئی رسول گذر چکے ہیں۔ کیا بھلا اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے یا شہید کر دیئے گئے تو تم اپنی ایڑیوں پر پھر جاؤ گے؟ جو شخص اپنی ایڑیوں پر پھر جائے گا (دینِ حق کو چھوڑ دے گا) تو وہ اللہ تعالیٰ کو کچھ نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ اور اللہ تعالیٰ شکر گزاروں کو جلد جزا دے گا۔
یہ سب آیات خصوصا نبی ﷺ کی وفات کے متعلق ہیں ، ان آیات کے علاوہ احادیث میں بہت تفاصیل ہیں جیساکہ حضرت عمررضی اللہ عنہ کا واقعہ جب آپ ﷺ وفات پاگئے تو وہ انکار کررہے تھے مگر جب حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ سے سورہ زمر اور آل عمران کی آیات سنائی تو مان گئے کہ نبی ﷺ وفات پاگئے ہیں ، ساتھ ہی یہ کہہ رہے تھے مجھے لگتا ہے یہ آیات ابھی ابھی نازل ہوئی ہیں۔
جہاں تک التحیات میں علیک یعنی حاضر کا صیغہ ہے تو یہ بات جان لینی چاہئے کہ جب نبی ﷺ نے صحابہ کو التحیات کی تعلیم دی اس وقت زندہ تھے ۔ تو ہم اسی طرح تحیات پڑھتے ہیں جس طرح نبی ﷺ نے صحابہ کو تعلیم دی ۔
اور جہاں تک روح لوٹائے جانے والی حدیث کی بات ہے تو اس حدیث پہ کلام ہے اس سے حجت نہیں لی جاسکتی ۔


(2) نبی ﷺ ہماری بات نہیں سنتے اور نہ ہی ہمیں دیکھتے ہیں ۔ نبی ﷺ وفات پاچکے ہیں ، برزخ کی زندگی میں ہیں، اس دنیا کی آپ کو خبر نہیں ہے ۔ قرآن کا واضح اعلان ہے ۔
{إنك لا تسمع الموتى} (سورۃ النمل : 80)
ترجمہ: آپ مُردوں کو سنا نہیں سکتے۔


(3) بخاری ومسلم کی روایت ہے : سموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي فإني إنما جعلت قاسما أقسم بينكم یعنی نبی ﷺ فرماتے ہیں :تم میرے نام پر نام رکھا کرو لیکن میری کنیت پر کنیت مقرر نہ کرو کیونکہ مجھ کو قاسم قرار دیا گیا ہے اور میں تمہارے درمیان تقسیم کرتا ہوں۔
اس حدیث میں تقسیم کرنے کا مطلب ہے علم وحکمت اور دنیا کے مال و غنیمت لوگوں کے درمیان تقسیم کرتا ہوں ۔
روزی کا مالک صرف اللہ تعالی ہے اور وہی سب کو دیتا ہے ۔ اللہ کا فرمان ہے :
{وَكَأَيِّن مِّن دَابَّةٍ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا اللَّـهُ يَرْزُقُهَا وَإِيَّاكُمْ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ} ﴿سورة العنكبوت:60﴾
ترجمہ : اور بہت سے جانور ہیں جو اپنی روزی اٹھائے نہیں پھرتے، ان سب کو اور تمہیں بھی اللہ تعالی ہی روزی دیتا ہے اور وہ بڑا ہی سننے اور جاننے والا ہے ۔

واللہ اعلم

آپ کا بھائی
مقبول احمد سلفی


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔