آپ کے سوالات
=============
(1)Hamare nabi mohtaram s.a.w ko 40 hooron ki
taaqat ata ki gayi thi?
Aur ek hooor duniya ki
kitni aurton ke barabar hai?taqat ke etbar se
Shaikh sahab iski kya
haqiqat hai wazahat farmayen 👈
اس کا صحیح جواب یہ ہے کہ نبی ﷺ 30 مردوں کی
طاقت رکھتے تھے جو بخاری کی روایت ہے ۔ چالیس والی بات ضعیف روایت میں ہے ۔ اور
حور کا کسی میں ذکر نہیں ہے ۔ بخاری کی روایت :
كان النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم يَدورُ على
نسائِه في الساعة الواحدةِ ، منَ الليلِ والنهارِ ، وهنَّ إحدى عشْرَةَ . قال :
قلتُ لأنسٍ : أوَ كان يُطيقُه ؟ قال : كنا نتحدَّثُ أنه أُعطِيَ قوةَ ثلاثينَ
.(صحيح البخاري: 268)
(2)آجکل نسواں مدرسوں میں سالانہ انجمن کے مواقع پر
با قاعدہ بچیوں سے نظم خوانی اور ترانے پڑھائے جاتے ھیں ایسا کیسا ھے?
جواب : بچوں کی تربیت و تعلیم کے لئے باقاعدہ
نظم خوانی یا ترانے پڑھوانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(3) M aj pak ja rha hn hmry ird gird salfi
masjid nai hy ab nmz onky sat onky time p parhni hy ya alg s parhon or agr alg
s parhon to phr kia m azan or iqamt kahon ????
جواب : غیرسلفی مسجد میں نماز ادا کریں گروہ
مسمان ہیں،اس میں کوئی حرج نہیں ۔ لیکن گھر پہ الگ سے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے ۔
(4) جناب ایک مسئلہ ہے,وہ یہ کہ مغرب کی نماز میں
آخری تشہد کو پہلا تشہد (بھول سے ) جان کر درود ابراہیم اور دعا نہیں پڑھی .اور
امام کے ساتھ نماز سے باہر ہو گئے. اب کیا حکم ہے.
جواب : اس میں کوئی حرج نہیں ان شاء اللہ ، امام
کا فعل آپ کے لئے کافی ہوجائے گا۔
(5)Mosafikat ke bare me koi janta hai to
batao........mujhe janna hai
Khutna arbik alawa aur
zaban me diya ja sakta hai .
kya iski koi daleel mil
sakta hai.
Braye meharbani
جواب : کسی بھی زبان میں خطبہ دینا جائز ہے ۔
عن جابر بن سمرۃ قال كانت للنبيِّ صلَّى اللهُ
عليه وسلَّمَ خُطبتانِ يجلسُ بيينهما . يقرأ القرآنَ ويُذكِّرُ الناسَ (صحيح
مسلم:862)
ترجمہ: حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں
کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن دو خطبے دیا کر تے تھے ان دونوں خطبوں کے درمیان تھوڑی دیر
بیٹھتے تھے اور آپ ﷺ خطبہ میں قرآن مجید پڑھتے تھے اور لوگوں کو وعظ و نصیحت
کرتے تھے۔
یہ حدیث بتلاتی ہے کہ جس زبان کو بھی مصلی
سمجھنے والے ہوں اس میں انہیں وعظ کی جائے جیساکہ جلسوں میں وعظ کیا جاتا ہے۔
اس کے برخلاف جو لوگ خطبہ سے پہلے منبر کے بغل
میں کھڑے ہوکر نصیحت کرتے ہیں بدعت کے قبیل سے ہے ۔ امام کو خطبہ عوام کی زبان میں
کرنا چاہئے تاکہ منبر کے بغل میں کھڑے ہونے کی ضرورت نہ پڑے۔
(6)Interest ka paisa apne kisi relative ko de
saktein hai....unke pass income ka zariya na hoo ya bhut zaroorat mant hoooo
جواب : سود کی رقم سرے سے حرام ہے ، وہ کسی بھی
ذریعہ سے آئے ، اسے نہ تو لینا ہے اور نہ ہی کسی کو دینا ہے ، البتہ سودی بنک بچت
کھاتے پہ جو سود دیتا ہے اس کا مسئلہ ہے ۔ اولا ہمیں ایسا کھاتہ نہیں کھولنا چاہئے
جس سے سود ملے ایسا سسٹم موجود ہے ۔ ثانیا اگر انجانے میں ایسا کام کرلیا اور سودی
رقم ہاتھ آئی تو اسے کسی سماجی کام میں صرف کردے یا کسی کی جان بچانے میں لگائے
مثلا کوئی موت کے قریب ہو اور اس کی کوئی مد کرنے والانہ ہو۔
(7)میرا ایک سوال ہے میں ایک مدرسے میں پڑ ھتا ہوں
اور 15 دن کے بعد میں اپنے گاؤں جاتا ہوں صرف ایک دن کی چھٹی پے تو میں اپنے گاؤں
میں نماز قصر کروں یا نفل پڑھوں؟
جواب : آپ کا گاؤں آپ کا سکن ہے وہاں ایک دن یا
کچھ لمحے کے لئے کیوں نہ آئیں آپ کو مکمل نماز پڑھنی ہے ۔
(8)Sawal ye hai ke Shoulder ka operation hua
hai
Aur Ghutno me bhi zyda
taklif hai isliye chal nahi paatey ghasadtey hai
To kia aisi haalat me koi
unko Tayaammum kara sakta hai
Wazu karana bhi har baar
Mushkil horaha hai۔
جواب : ایسے مریض کو کوئی دوسرا آدمی وضو کرادے
۔ جہاں تک سوال تیمم اور پانی سے وضو کا ہے تو صحیح بات یہ ہے کہ اگر پانی مضر
نہیں ہے تو پانی سے ہی وضوکرنا ہے چاہے کوئی دوسرا ہی وضو کرادے ۔ اور اگر پانی
مضر ہے تب تیمم کرے ۔
کتبہ
مقبول احمد سلفی
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔