Saturday, February 13, 2016

بدعتی کی تعظیم: حدیث کی صحت

بدعتی کی تعظیم: حدیث کی صحت
=================

مصدر: ملتقی اہل الحدیث
تلخیص و ترجمہ:مقبول احمد سلفی

حضرت ابراہیم بن میسرة رضی الله تعالی عنہ نقل فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”جس شخص نے کسی بدعتی کی تعظیم کی تو اس نے اسلام کو گرانے میں مدد دی ۔“

یہ حدیث متعدد طرق سے مروی ہے ۔
(1)عن ابن عباس مرفوعا من وقر أهل البدع فقد أعان على هدم الإسلام ۔
حکم : اس روایت میں بہلول بن عبید نام کے راوی ضعیف ہیں۔
(2) عن ثور بن يزيد عن خالد بن معدان عن عبد الله بن بسر مرفوعا من وقر صاحب بدعة فقد أعان على هدم الإسلام۔
حکم: اسے ابن الجوزی نے موضوعات میں شمار کیا ہے۔(الموضوعات 1/444)
(3) عن عائشة مرفوعا من وقر صاحب بدعة فقد أعان على هدم الإسلام.
حکم: ابن عدی نے اس کی تخریج کی اور اسے موضوع قرار دیا ۔
(4) عن ابن عمر قال من وقر صاحب بدعة فقد أعان على هدم الإسلام۔
(5) عن عروة ، عن أبيه ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : « من وقر صاحب بدعة فقد أعان على هدم الإسلام »
حکم : اس کی سند میں ابوالجنید ضعیف راوی ہیں۔
(6) عن أيوب النجار اليمامي ، قال ناشر بن حنيفة الحنفي يرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم فيما يظن ، قال : « من أتى صاحب بدعة ليوقره فقد أعان على هدم الإسلام ».
حکم: یہ مرسل ہے ۔
(7) عن إبراهيم بن ميسرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من وقر صاحب بدعة فقد أعان على هدم الإسلام".
حکم : اس کی تخریج بیہقی نے کی ہے ، اس میں حسان بن إبراهيم اور محمد بن مسلم الطائفي دونوں پہ کلام ہے ۔

خلاصہ کلام : یہ روایت مرفوعا صحیح نہیں ہے بلکہ یہ تابعین یا ان کے بعد میں سے کسی کا کلام ہے ۔ صحابہ کے کلام میں سے بھی ہوسکتا ہے ۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ سے اس حدیث " من وقر صاحب بدعة أعان على هدم الإسلام" کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ فضیل بن عیاض کے کلام سے معروف ہے ۔ (مجموع الفتاوى 18/ 346).

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔