جنبی حالت میں وفات پانا
مقبول احمد سلفی
اسلامک دعوۃ سنٹر ، شمالی طائف (مسرہ)
اس کے چند احکام ہیں ۔
(1) حالت جنابت میں فوت ہونا سوء خاتمہ کی علامت
نہیں ہے جبکہ جنابت احتلام یا جماع یا حیض کے سبب ہو ۔ لیکن اگر ناجائز طریقے سے
جنبی ہوا ہو یا غسل طہارت میں جان بوجھ کر بغیر کسی عذر کے بہت تاخیر کیا ہو جس سے
نمازیں بھی فوت ہوگئی ہوں تو اس سبب سے گناہگار ہوگا۔
(2) حالت جنابت میں فوت ہونے سے مومن پاک ہی
رہتا ہے ۔ آپ ﷺ کا فرمان ہے :
عن أبي هريرةَ أنه لَقِيَه النبيُّ صلى الله
عليه وسلم في طريقٍ مِن طُرُقِ المدينةِ وهو جُنُبٌ ، فانْسَلَّ فذهبَ فاغتَسَلَ ،
فتَفَقَّدَه النبيُّ صلى الله عليه وسلم ، فلما جاءَه قال : أين كنتَ يا أبا هريرة
؟ قال : يا رسولَ الله،ِ لَقِيتَني وأنا جُنُبٌ ، فكَرِهْتُ أن أُجَالِسَك حتى
أَغْتَسِلَ ، فقال رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم : سبحانَ اللهِ ! إن المؤمنَ لا
يَنْجُسُ .(صحیح مسلم : 371)
ترجمہ : سیدنا ابوہرہرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے
ہیں کہ ایک دن بحالت جنابت میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مدینہ کے
راستوں میں سے ایک راستہ میں ملاقات کی ۔ آپ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا، میں آپ ﷺ کے
ساتھ ہوگیا۔مگر جب آپﷺ بیٹھ گئے تو میں وہاں سے کھسک کے چلا آیا اور اپنی جگہ غسل
کیا اور آپ ﷺ بیٹھے ہی تھے کہ میں خدمت میں پہنچ گیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کہاں تھے اے
ابوھریرہ؟ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! آپ نے مجھ سے ملاقات کی تو میں جنبی
تھااورمیں آپ کے پاس اس حالت میں بیٹھنا پسند نہیں کیا تاوقتیکہ غسل نہ کرلوں۔آپ ﷺ
نے فرمایا:سبحان اللہ ! مومن نجس(ناپاک) نہیں ہوا کرتا۔
(3) جنابت میں وفات پانے والے کو ایک ہی مرتبہ
غسل دیا جائے جیساکہ میت کو غسل دیا جائے گا یہی غسل جنابت کے لئے بھی کافی ہوجائے
گا جیساکہ کسی سے ہوا خارج ہوجائے اور پیشاب و پاخانہ بھی کرلے ، تو ان سب حدث کے
لئے نماز کے واسطے ایک وضو ہی کافی ہوگا۔
(4) حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ اور حضرت حنظلہ رضی
اللہ عنہ جب شہید ہوئے تو وہ دونوں حالت جنابت میں تھے ۔
عن ابن عباس قال:أصيب حمزة بن عبد المطلب وحنظلة
بن الراهب، وهما جنب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: رأيت الملائكة تغسلهما۔
(رواه الطبراني في الكبير 3 / 1489)
ترجمہ : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت
ہے کہ جب حمزہ بن عبدالمطلب اور حنظلہ بن راھب فوت (شہید)ہوئے تو دونوں جنبی تھے ۔
نبی ﷺ نے فرمایا: میں نے فرشتوں کو دیکھا جو انہیں غسل دے رہے تھے۔
٭ علامہ البانی نے اس کی سند کو حسن قرار دیا ہے
۔
جنابت میں وفات ہوسکتی ہے کیونکہ جنابت کے بعد
فورا غسل کا حکم نہیں ہے اگر رات ہے تو سو سکتا ہے جیساکہ نبی ﷺ کا معمول تھا۔
كان النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم إذا أراد
أنْ ينامَ ، وهو جُنُبٌ ، غسَل فَرجَه ، وتوضَّأ للصلاةِ (صحیح البخاری : 288)
ترجمہ : نبی ﷺ جب حالت جنابت میں سونے کا ارادہ
کرتے تو شرمگاہ دھو لیتے اور نماز کی طرح وضو کر لیتے ۔
تو جس کا انتقال اس حالت میں ہوجائے اسے برا
بھلا نہیں کہنا چاہئے بلکہ اس کے حق میں دعائے استغفار کرنا چاہئے تاکہ اگر میت کی
طرف سے کوتاہی ہوئی تو اللہ معاف کردے ۔
واللہ اعلم بالصواب
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔